پیارے ماموں جان عمران خان

محترم سلام عرض ہے میری وا لدہ کا تعلق بھی میاں وا لی سے ہے اور میں بھی میاں وا لی میں پیدا ہو ئی اس ر شتے سے آپ میر ی والدہ کے بھا ئی اور میرے ماموں ہی لگتے ہیں جب آپ ا یک کھلا ڑی تھے تو دنیا آ پکو ا یک کھلاڑی کی نظر سے ہی د یکھتی تھی آپکو کیا سو جھی کہ آپ کھلا ڑی سے ا ناڑی بن گئے چلیں فر ض کر یں آپ کر کٹ کے میدان کے بعد اب سیا ست کے میدان میں بھی کھلاڑی ہیں آپ نے سیا ست میں آکر کو نسا تیر چلا دیا کہ ملک کے حالات بہتر ہو تیا آپ نے آ ئین تو ڑا حیرت ہے کو ئی قوت آپ کے در پہ نہ ہو ئی آپ ر یڈ زون میں میں داخل ہو گئے سپر یم کور ٹ سے حکم آ گیا کہ یہ انکا آ ئینی حق ہے ایک جمہوری صدر کو ا ستعفٰی د ینے پر مجبور کیا یہ بھی آ پکا آئینی و جمہو ری حق تھا جناب عا لی میر ی سمجھ سے با ہر ہے کہ وہ کو نسا خدا ہے جو آپ پر اسقدر مہر بان ہے کہ ایک طرف آپ نے لا کھوں معصوم عفت مآب ماؤں بہنوں کو تال کی تھاپ پر نچوا کر رکھ دیا جو کہ ا یک شر عی ممنوع فعل ہے اس فعل پر تو خدا کا عذاب نازل ہو نا چا ہیئے تھا مگر خدا نے آپ کو مہلت دی ہو ئی ہے ایک طرف تو اللّٰہ اللّٰہ ہو ر ہی ہے دو سری طر ف نا چنے گا نے وا لے ہیجڑں کا پو را ٹولا آپ کے ساتھ ہے جو شا ئد نہ تو خدا کو ما نتے ہیں اور نہ ہی خدا کی ما نتے ہیں-

آنکھیں آج بھی اشک بار ہو جا تی ہیں جب ہم سو چتے ہیں کہ ا سی شہر میں اسلام آباد کے قلب میں ایک واقعہ رو نما ہوا تھا جو خا لصتا شر عی نظام کے لئیے صدا بلند کر رہا تھا جو شا ئد کسی ہٹلر کے سا منے سرا پا احتجاج تھا اس میں بھی خوا تین ،بچے بو ڑ ھے نو جوان سبھی تھے با حجاب اور مہذب خوا تین اور بے ضرر نو جوان ا پنے دفاع کے لئے فوج کے بھا ری ہتھیا روں کے آگے کمزور سے ڈ نڈے لئیے کھڑے تھے جو ظالم با د شاہ کو جدید ہتھیار نظر آ ر ہے تھے وہ غیرت مند بھی تھے اور مذ ہبی بھی ا نھو ں نے ا پنی حدود و قیود کو بھی عبور نہ کیا تھا ان کا صرف ایک مطا لبہ تھا کہ ان معصوم بچوں کے لئیے لا ئبر یری بنوا د یں جو کہ ڈ کٹیٹر نے یہ کہ کر نیست و نا بود کر دی تھی کہ یہاں دہشت گر دی کا درس دیا جاتا ہے جس پر وہ ظالم حاکم کے سامنے ڈٹ گئے تھے جو کہ ر ہے تھے یہ ظلم کا نظام ہے یہ طا غو تی نظام ہے یہا ں ا نصاف نہیں ہے ہمارا ساتھ دو اس و قت یہ ہی عمران خان اس طا غو تی نظام کا حصہ تھے اور ظا لم حاکم نے دیکھتے ہی دیکھتے مسجد و مدر سہ کو میدان کر بلا میں بدل د یا تھا اور سیکڑوں جانو ں نے جان کی قر با نی دے کر یہ ثا بت کر دیا تھا کہ
ہما ر ے نصاب میں اک یہ باب بھی شامل ہے
جو سر جھکا کر جئیں وہ جئیا نہیں کر تے

چلو اس قصّے کو بھی ر ہنے دو ہو سکتا ہے عمران خان کو اس سے کو ئی ذا تی مفاد حا صل نہ ہو رہا ہو آج ا یک اور صور تحال پیش نظر ہے پیا رے ما موں ہما را آپ کو نا تواں سا مشورہ ہے سول نا فر ما نی کی تحر یک کی بجا ئے آپ اس و قت ا یک بھا ری سول فو ج تیار کر یں مرد بنیں اور غزہ کے ان مر دوں عورتوں اور بچوں کی داد ر سی کر یں جو آپ کے خدا وں کے ظلم و ستم کی چکی میں پس کر رہ گئیے ہیں پو ری قوم آ پکے قدموں میں آ جا ئے گی وسلام-
 

naila rani riasat ali
About the Author: naila rani riasat ali Read More Articles by naila rani riasat ali: 104 Articles with 150934 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.