بھولا سبق ۔۔۔ (محترم جناب سراج الحق، امیر جماعتِ اسلامی اور دیگر مصالحت کاروں کے لئے )

بھولا سبق ۔۔۔ (محترم جناب سراج الحق، امیر جماعتِ اسلامی اور دیگر مصالحت کاروں کے لئے )

“ اور اگر مومنوں میں سے دو فریق آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرادو۔ اور اگر ایک فریق دوسرے پر زیادتی کرے تو زیادتی کرنے والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف رجوع لائے۔ پس جب وہ رجوع لائے تو دونوں فریق میں عدل کے ساتھ صلح کرادو۔ اور انصاف سے کام لو کہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہوں۔ “
(سورہ الحجرات ۔۔۔ ٩)

آج پاکستان عوامی تحریک اور پاکستانی حکمرانوں کے درمیان ایک تنازعہ ہے۔ دونوں طرف مسلمان ہیں اب دیگر مسلمانوں کا “فرض“ ہے کہ دونوں میں عدل کے ساتھ صلح کرائیں کیونکہ یہ حکمِ ربی ہے۔

حکومت اور عوامی تحریک کے درمیان جس بات پر تنازعہ ہے وہ ۔۔۔۔۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کی داد رسی کے حوالے سے ہے جس میں ریاستی ادارے پنجاب پولیس نے مبینہ طور پر حکمرانوں کے کہنے پر منہاج المسلمین کے لوگوں پر لوگی چلائی جس سے چودہ افراد بشمول دو خواتین جن کے چہرے پہ گولیاں ماری گئی، ہلاک ہو گئے اور چھیاسی زخمی ہوئے۔

تمام پاکستانی، پاکستان کی تمام وہ جماعتیں جو حکومت میں شامل نہیں اور ریاستی اداروں کا فرض ہے کہ وہ اس بات کا فیصلہ کریں کہ کون حق پر ہے اور کون ناحق؟ کون ظالم ہے اور کون مظلوم؟ اور اس کے بعد انہیں چاہئے کہ ظالم کو قائل کریں کہ وہ مظلوم کو عدل و انصاف کے تحت اس کا حق دیں۔ اور اگر ظالم اپنی ضد پر اڑے تو اس سے مظلوم کے ساتھ ملکر لڑیں تا وقتکہ مظلوم کو عدل و انصاف نہ مل جائے۔

ہماری حکومت، حزب اختلاف اور ادارے اغیار کے خوشی کی خاطر ملک میں دھشت گردی کا راگ تو بہت الاپتے ہیں اور ان کے بتائے ہوئے طریقہ کار پر چل کر امن قائم کرنے کے لئے نام نہاد جتن تو بہت کرتے ہیں لیکن اپنے رب کے احکامات کو بھول جاتے ہیں کہ جن پر چلنا ہی حقیقی امن کی ضمانت ہے۔ میرا رب ، مالکِ کائینات فرماتا ہے :

“ اور کسی مومن کو شایاں نہیں کہ مومن کو مار ڈالے، مگر بھول کے۔ اور جو بھول کر بھی مومن کو مار ڈالے تو (ایک تو) ایک مسلمان آزاد کردے اور (دوسرے) مقتولیں کے وارثین کو خون بہا دے۔ ہاں اگر وہ معاف کردیں (تو ان کو اختیار ہے) ۔ ۔ ۔ “
(سورہ النساء ۔۔۔ 92)

“ اور جو شخص مسلمان کو قصدا مار ڈالے گا تو اس کی سزا دوزخ ہے۔ جس میں وہ ہمیشہ (جلتا) رہے گا اور اللہ اس پر غضب ناک ہوگا اور اس پر لعنت کرے گا اور ایسے شخص کے لئے اس نے بڑا سخت عذاب تیار کر رکھا ہے۔“
(سورہ النساء ۔۔۔ 93)

اپنے معاشرے میں دھشت گردی کا نام نہاد رونا رونے والو، اس کے خاتمہ کے لئے مغرب کی طرف دیکھنے والو اور اسی مغرب کے ایما پر حکمِ قصاص پر پابندی عاید کرنے والو ۔۔۔۔۔۔ سن لو کہ تمہاری شریعت میں ایک انسان کا خونِ ناحق ساری انسانیت کے قتل کے برابر ہے ۔۔۔۔۔ تمہارے ملک میں جاری اس قاتل و غارت گری کا علاج تمہارے مالک نے اپنی کتاب میں تمہیں بتا دیا ہے :

“ مومنو! تم کو مقتولوں کے بارے میں قصاص (یعنی خون کے بدلے خون) کا حکم دیا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ “
(سورہ البقرہ ۔۔۔ 178)

“ اور اے اہلِ عقل (حکمِ) قصاص میں (تمہاری) زندگانی ہے کہ تم (قتل و خونریزی سے) بچو۔ “
(سورہ البقرہ ۔۔۔ 179)

اور یہ بھی سن لو کہ قرآن کا فیصلہ ہے کہ جس معاملہ پر اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم فیصلہ کردیں اس معاملہ پر مومن کا اختیار ختم ہو جاتا ہے ۔۔

حکومت، تحریک انصاف کے تمام مطالبات ماننے کو تیار ہے مگر بضد ہے کہ حکمرانوں (وزیر آعظم اور وزیرِ اعلٰی پنجاب) کے نام سانحہ ماڈل ٹاؤن لاہور کے مقتولوں کے قاتلوں کی فہرست سے خارج کئے جائیں۔ مقتولیں کے ورثا کا موقف ہے کہ پنجاب پولیس کی منہاج المسلمین کے کارکنوں سے کوئی دشمنی نہیں۔ یہ قتل عام، خون خرابہ اور دھشت گردی اس نے حکومت کے حکم اور دباؤ کی وجہ سے کی ہے۔ ملک میں خصوصا پنجاب کے ریاستی ادارے حکومت کی مرضی کے بغیر جنبش نہیں کرتے وہاں اتنی بڑی کاروائی پنجاب پولیس نے اپنی مرضی سے کرلی؟

حکومت کی مذکورہ افراد کے ناموں کو ایف آئی آر سے خارج کرنے کی ضد ایک غیر آئینی اور غیر قانونی مطالبہ ہے اگر حکمران بے قصور ہیں تو اپنی بے گناہی عدالت میں ثابت کریں۔ قتل کے کیس میں ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں کیا جائے؟ کیا حکمران طاقتور طبقہ کے لئے ایک نیا راستہ کھولنا چاہتے ہیں کہ ہر طاقتور شخص ریاستی اداروں کو دباؤ میں لاکر اپنے خلاف کمزور اور غریب لوگوں کی داد رسی کی ہر کوشش کو ناکام بنا دے، چاہے ان کا جرم قتل ہی کیوں نہ ہو۔

محترم سراج الحق صاحب، “ امیرِ جماعتِ اسلامی“ فرماتے ہیں کہ جو فریق دو قدم اپنے موقف سے پیچھے ہٹے گا عوام میں اس کے زیادہ نمبر بنیں گے۔ وہ افہام و تفہیم اور کچھ لو اور دو کی بات کرتے بھی نظر آتے ہیں ۔۔۔۔۔ ظلم ہوتا دیکھ کر خاموش کھڑے رہنا بھی ظلم کا ساتھ دینا ہے ۔۔۔۔۔ سراج الحق صاحب کیسا حق کا سورج ہیں کہ وہ ظلم کی طرفداری کرتے نظر آ رہے ہیں ۔۔۔۔ قتلِ عام کے کیس میں کچھ لو اور کچھ دو کی بات کرتے نظر آرہے ہیں ۔۔۔۔۔ کمزور کو اپنے حق سے دو قدم پیچھے ہٹنے کا مشورہ دیتے نظر آرہے ہیں ۔۔۔۔۔۔ آپ کو کشمیر اور غزہ کے مسلمانوں خصوصا عورتوں پر کفار کا ظلم تو نظر آتا ہے اور آپ اس کے خلاف آواز بھی اٹھاتے ہیں اور اس کے لئے جہاد کی غرض سے اپنے نوجوانوں کے لئے حکومت سے اجازت اور سہولت کی درخواست بھی کرتے ہیں تو پھر آپ اپنے ملک میں “ ظالم حکمرانوں کے خلاف آواز حق بلند کرنے کی ہمت کیوں نہیں رکھتے؟

میرا طاہر القادری سے کوئی تعلق نہیں لیکن پھر بھی میں ان سب کو جو حق اور ناحق کو ایک ہی لاٹھی سے ہانک رہے ہیں قرآن کا دیا ہوا سبق یاد دلانا چاہتا ہوں جو شاید وہ پھول گئے ہیں کہ:

“ جو اللہ کے دئے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دیں تو ایسے ہی لوگ کافر ہیں، بے انصاف ہیں اور نافرمان ہیں۔“
(سورہ المآئدہ ۔۔۔ 44+45+47)

Dr. Riaz Ahmed
About the Author: Dr. Riaz Ahmed Read More Articles by Dr. Riaz Ahmed: 53 Articles with 44471 views https://www.facebook.com/pages/BazmeRiaz/661579963854895
انسان کی تحریر اس کی پہچان ہوتی ہےاس لِنک کو وزٹ کرکے بھی آپ مجھ کو جان سکتے ہیں۔ویسےکراچی
.. View More