دنیا یا آخرت

نماز کے لیے تکبیر کی صدا ختم ہونے سے قبل تیز موسیقی کا شور بے ہنگم انداز میں برپا ہوگیا خشوع و خضوع کی بات چھوڑئے نماز جاری رکھنا مشکل نظر آنے لگا اگر آپ یہ خیال کر رہے ہیں کہ میں قیام ِ پاکستان سے پہلے کا منظر بیان کر رہا ہوں تو آپ غلط ہیں یہ دورِ حاضر کا واقعہ ہے اب کسی ہندو کافر کو مسجد کے سامنے ڈھول ڈھمکا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں مسلمان(نام نہاد) خود ہی یہ سب کچھ سرانجام دے رہے ہیں ویسے اب یہ بات کچھ پرانی ہو چکی ہے اب معاملہ کچھ اور آگے بڑھ چکا ہے پاک فوج کی طرف سے ایک نوعمر لڑکا میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا اُس نے جو کچھ بیان کیا، آپ بھی پڑھیے ''باجوڑ میں پانچ افراد نے مجھے ایک سازش کے ذریعے اغواء کیا مجھے خودکش بمبار بننے پر مجبور کیا گیا جب میں نے انکار کیا تو اُنہوں نے جنت سمیت کئی انعامات ملنے کا یقین دلایا جس میں اللہ کا دیدار اور خوبصورت گھر بھی شامل تھا میرے کئی بار انکار پر تشدد کیا اور آخر کار مجھے رضامند ہونا پڑا مجھے خود کش جیکٹ پہنائی گئی اور حملہ کرنے کے متعلق تربیت دی گئی حملہ کرنے کے لیے مقررہ دن مجھے شدت پسند ایک مسجد کے سامنے لے گئے مسجد کے امام کو امریکہ کا ایجنٹ بتایا پھر مجھے اِس تلقین کے ساتھ مسجد کی طرف بھیجا کہ اندر جا کر ''اللہ اکبر'' کا نعرہ لگانا جیکٹ کے ہک کھول دینا مشن پورا ہو جائے گا جب میں مسجد کے اندر گیا تو وہاں قرآن مجید کھلے ہوئے تھے نماز کے لیے جماعت کا انتظار کیا جا رہا تھا وہ لوگ خود ''اللہ اکبر'' کی صدا بلند کرنے والے تھے میرا دل اللہ کے خوف سے بھر گیا اور میں حملہ کیے بغیر باہر نکل آیا '' یہ اسلام کی نہیں، شیطان کے پیروکار چند افراد کی مکروہ تصویر ہے اب تو شیطان بھی فارغ ہے حضرت مجدد الف ِ ثانی شیخ احمد سرہندی رحمة اللہ علیہ نے اپنے مکتوبات میں تحریر فرمایا: ''ایک مرتبہ شیطان بے کار بیٹھا ہوا تھا دیکھنے والے نے پوچھا، اے لعین! تجھے یہ بے کاری کیسی شیطان نے جواب دیا، فکر کی کوئی بات نہیں میرا کام خودبخود ہو رہا ہے اُسے علمائے سُو (بدعقیدہ لوگ)سرانجام دے رہے ہیں'' یہ گمراہ شرپسند لوگ آخرت کی بہتری کا لالچ اکثر زیادہ استعمال کرتے ہیں حالانکہ شریعت ِ سیّد العالمین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر عمل کرنے سے دنیا بھی سنور جاتی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اُسوہ حسنہ کا ایک بڑا حصہ زندگی کے معمولات سے تعلق رکھتا ہے اِس میں عبادت کرنے کے مختلف طریقے ہی بیان نہیں کیے گئے اُسوہ حسنہ کے ذریعے یہ بھی سکھلایا گیا ہے کہ ایک مسلمان کی زبان اور ہاتھ سے دوسرا مسلمان محفوظ رہنا چاہیے ہمسائے کے ساتھ اچھا سلوک ہونا چاہیے معاف کر دینا زیادہ پسندیدہ عمل ہے راستے سے کانٹے وغیرہ ہٹانا صدقہ ہے بیوی بچوں کے لیے روٹی کمانا عبادت ہے رشتہ داروں سے حسن ِ سلوک موت کو دور کر دیتا ہے مصیبت زدہ کی مدد کرنا اللہ کے قرب کا باعث ہے

اِسی لیے ایک معمر آدمی گنج ِ کرم اعلیٰ حضرت کرماں والے رحمة اللہ علیہ کے پاس حاضر ہوا جنت کی طلب کا اظہار کیا حضرت صاحب کرماں والے رحمة اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا: جس پر اللہ کریم راضی ہو جائے وہی جنت کا حقدار بنتا ہے پھر ارشاد فرمایا: رب کریم کو راضی کرنا تو بیحد آسان ہے کسی بھوکے کو کھانا کھلا دو رب کریم راضی ہو جائے گا دوسروں کے روشندان میں جھانکنے والے اپنے گریبان میں نہیں دیکھتے مولوی صاحب نیکی کی دعوت دیتے ہیں مگر خود قریب نہیں پھٹکتے دوسروں کو جہنم دوزخ عذاب سے ڈرا کر اپنی دنیا خوبصورت بنا رہے ہیں آخر ہم نے دنیا کو اتنا غیر ضروری اور فضول کیوں مان لیا ہے جھوٹ، خیانت، بد دیانتی، دھوکہ، فریب ہم نظام ہی اتنا بگاڑ بیٹھے ہیں کہ کوئی بچنا چاہے بھی تو کیا کرے؟ بس اِسی لیے ہم پر ایسے لوگ مسلط کر دیے گئے ہیں جو ہمارے ساتھ مخلص ہی نہیں ہمیں ٹھکانے لگانے کے لیے ایسے دہشت گرد نازل کیے گئے ہیں جن کا کوئی اَتہ پتہ ہی نہیں ہم شرپسندی کے ایسے عذاب میں مبتلا کر دئیے گئے ہیں جن سے نپٹنا سخت مشکل ہو گیا ہے دین کا نعرہ لگا کر ایسے افراد لڑ رہے ہیں جو خود دین سے نکلے ہوئے ہیں اور میرا سوال آج بھی ہر ذی شعور سے وہی ہے بتاؤ یہ شرپسند بدعقیدہ درست اور فائدہ مند ہیں یا صلح جو، محبتیں بکھیرنے والے اولیاء و صوفیاء ظاہری طور پر شرپسند بدعقیدہ عناصر بھی اصلاح کرنے کا نعرہ لگاتے ہیں جبکہ اولیاء اور صوفیاء کی تعلیمات میں بھی یہی کچھ پایا جاتا ہے مگر طریقہ کار میں کتنا فرق ہے!!! آئیے! درست عقیدہ رکھنے والے اولیاء سے وابستگی اختیار کیجئے کیونکہ یہ پوشیدہ پوشیدہ آخرت بہتر کر دیتے ہیں اور دنیا تو مفت میں سنور جاتی ہے میرا ذاتی تجربہ ہے کہ شیخ المشائخ بابا جی سیّد میر طیب علی شاہ بخاری مدظلہ العالی کی محفل میں کچھ کاروباری لوگ آئے کاروبار سے متعلق گفتگو ہوئی تھوڑا عرصہ گزرا وہی لوگ نیک و پاک باز، پابند ِ شریعت دکھائی دئیے اللہ والوں کا انداز کچھ ایسا ہی دل رُبا ہوتا ہے
والسلام الیٰ یوم القیام
ثناء اللہ طیّبی
"حضرت کرماں والا''
Pir Sanaullah Tayyabi
About the Author: Pir Sanaullah Tayyabi Read More Articles by Pir Sanaullah Tayyabi: 18 Articles with 45839 views Nothing Special.. View More