میرے حصے کا آئین ،دھرنے والی جگہ پرون ونڈو کھلی کچہریاں

آئین کی بالادستی ہونی چاہیے ،اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے پارلیمنٹ میں خطابت کے جوہر دکھاتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ جلادو،درو دیوار جلادو ،بلکہ یہاں تک کہہ دیا کہ اسلام آباد جلا دو پر آئین کی ایک کلاز پر آنچ نہیں آنے دیں گے ،ہاں سچ کہا کہ آئین کی اس کتاب میں جو کلاز کرپشن ،لوٹ مار،اقتدارکے تحفظ کو یقینی بناتی ہے اس پر آنچ نہیں آنے دیں گے ،ذولفقار علی بھٹو کی روح تڑپ رہی ہوگی ،آئین کی شق62,63سمیت متعدد روٹی ،کپڑا،مکان حکومت کی ذمہ داری والی شقوں پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے ،آج عوام پارلیمنٹ کے دروازے پر بیٹھ کر اپنے حقوق کے لئے بنائے گئے قانون پرعمل کرنے کی درخواست کر رہے ہیں۔کسی پارلیمینٹرین نے بھی عوام کی چیخ و پکار پر توجہ نہیں دی ، عوام نے بھی آئین کی بالا دستی کے لئے اپنے حقوق کے لئے لکھی جانے والی شقوں پر عمل درآمد کروانے کا عزم کر بیٹھی ہے ،جس پارلیمنٹ کا ایک میمبر بھی عوام کے حق میں کھڑانہ ہو ،ایسی پارلیمنٹ کے دورو دیوار جلا نے کی دعوت ہر گز ہرگز نہیں دینی چاہیے تھی ،نام کے اپوزیشن لیڈر نے جوش خطابت میں یہ بھول گئے پارلیمنٹ کی دیواروں کے باہر عوام کے سینوں میں اپنے حصے کا آئین جو عملی طور پر معطل ہے ،اگر وہ سینوں کی آگ سے ایک شعلہ بھی نکل کر پارلیمنٹ کی دیوار سے ٹکرا گیا تو یہ پارلیمنٹ کی دیواریں ہی نہیں صرف اسلام آباد کو ہی آگ نہیں لگے گی بلکہ انکے سرائے محل بھی اس آگ میں جل کر راکھ ہو جائیں گے ، جب مخلوق خدا کی آواز نقارہ خدا بن جائے تو پھر اسے کوئی روک نہیں سکتا ،خدا راہ اگر کوئی ضمیر جاگ رہا ہے تو جزباتی تقریریں کرکے اپنی لوٹ مار کو تحفظ دینے کی بجائے اسلام آباد اور پارلیمنٹ ہی نہیں اپنے گھروں کو لگنے والی آگ کی فکرکر لیں ، مظلوم کی آہیں جب اثر دکھانے لگیں تو بڑے بڑے جابر حکمراں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوکر گرتے ہیں کبھی کسی چیف کے پاؤں پر کبھی کسی سابقہ کرپشن کے اسیر کے پاؤں پر، کبھی کرپشن کے بادشاہوں کے پاؤں پر ، خلق خدا کے حصے کا آئین وقانون نافذ کرنے کی طرف نہیں جاتے دھواں دار تقریروں سے ، نااہل مشیروں سے مسائل حل نہیں ہونگے ، مسائل کا حل تو عوام کے ساتھ عاجزی میں ہے آئیں در در پر ٹھوکنے کھانے کی بجائے عوام کو انکے حصے کا آئین بحال کرنے کی نہ صرف یقین دہانی کروائیں بلکہ عملی طور وزیراعظم اعلانات کا سلسلہ شروع کر دیں ۔اعلان کردیں بے گھروں کو گھر ،بے روزگاروں کو روزگار ، بجلی کے بلوں میں رعائت ، جہازوں کی طرح موٹر سائکلوں کے لئے پیٹرول سستہ کر دیں ،تنخواہیں اتنی کردیں جس سے عام آدمی کی آسانی سے گزر بسر ہو سکے ،پارلیمینٹرین سمیت اپنی مراعات کروڑوں سے ہزراوں کرنے کی یقین دہانی کروادیں ،ہر پالیمینٹرین کی لمٹ عام آدمی کی تنخواہ کی طرح آن ائیر کردیں ،اپنے ٹیکس ڈٹیل آن ائیر کردیں ،صدق دل سے توبہ کر لیں جب تک غریب کو اس کے حصے کا آئینی حقوق ڈیلیور نہیں کرتے عوام کے ٹیکس کو صدقہ و زکوۃ کی طرح اپنے اوپر حرام کرتے ہیں، لٹیروں ڈکوؤں کو آئین کے مطابق سزا دینا شروع کر دیں ، قتل عام کہ جرم میں ملوث لوگوں کو غریب لوگوں کی طرح سلاخوں کے پیچھے بند کرنا شروع کردیں عوام بڑے سادہ لوح ہیں وہ آپ انکو انکے حصے کا تھوڑا سا آئین بھی بحال کر کے دکھائیں وہ خود بخود پر امن منتشر ہونا شروع ہا جائیں گے ، دھرنے والی جگہ پرون ونڈو کھلی کچہریا ں لگائیں ، لوگوں کے چھوٹے چھوٹے مسائل ہیں ،جو فوری حل کئے جاسکتے ہیں ،خدا راہ غلط فہمی دور کر لیں سارے لوگ طاہر القادری کے لئے نہیں آئے ، عمران خان کے لئے نہیں آئے یہ تو پسے ہوئے لوگ اپنی غربت سے تنگی کے مارے ہیں ،عمران خان اور طاہر القادری کو سیاسی طور پر فیل کرنے کے لئے ملک کا کھربوں کا نقصان ہو چکا ان میں سے چند ارب بھی اگر غریب کی فلاح پر خرچ کئے جاتے تو ملک سے غربت میں کمی واقع ہو جاتی پر انا کی خاطر حکومت کیا نام نہاد اپوزیشن بھی ملک کو آئین کی ایک شق کی خاطر جو عوام کے حقوق کے غاصبوں کو تحفظ دیتی ہے پورے ملک میں آگ لگانے کی دعوت عام دے رہی ہے ،پاک آرمی کو بدنام کر نے کی مزموم کوشش ، منتخب وزیر اعظم کے پارلیمنٹ کے فلور پر جھوٹ بولنے پرمیڈیا میں عام چرچے ہیں ،سوموٹو ایکشن بھی نیند کی گولیا ں کھا کر سو گئے ہیں ،عوام کے حصے کا آئین معطل ،غاصبوں کو تحفظ کیلئے آئین کی بالا دستی ضروری ہے ۔
Bashir Ahmad Chand
About the Author: Bashir Ahmad Chand Read More Articles by Bashir Ahmad Chand: 19 Articles with 17997 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.