کیا جاوید ہاشمی رفیق باجوہ ثابت ہوں گے……؟

حکومتی وزراء ، طاہر القادری اور عمران خاں کے وہ ساتھی جو حکومتی وزرا ء سے مذاکرات کر رہے تھے سبھی تسلیم کرتے ہیں کہ معاملات طے پا چکے تھے اور صبح ہم نے دوبارہ ملنا تھا۔لیکن یک دم گڑ بڑ ہوگئی اور پھر اسلام آباد میں امن کے قیام کے خواب چکنا چور ہوگے۔جاوید ہاشمی کی پریس کانفرنس نے سب کے چہرے بے نقاب کر دئیے ہیں۔وہ وجوہات بیان کر دی ہیں جن کے باعث معاملات میں بگاڑ پیدا ہوا…… میں نے اپنے 16 اگست کے آرٹیکل میں لکھا تھا کہ اسلام آباد کی جانب آزادی اور انقلاب مارچ کرنے والے اپنے مقاصد پورے کیے بنا واپس نہیں لوٹیں گے۔ مجھے کہا گیا کہ’’ تم تو پاگل ہو تمہیں کیا پتہ ……یہ منڈے شنڈے سیر سپاٹا کرکے واپس آجائیں گے،اﷲ اﷲ خیر صلہ‘‘ میں نے کہا کہ’’ نہیں بابا نہیں بات اتنی بھی سادہ نہیں ہے، جو انہیں بھیج رہے ہیں،وہ انہیں اتنی آسانی سے واپس نہیں آنے دیں گے۔ عمران خاں انکے سولہ سترہ سال کی محنت ہے۔‘‘میری ان باتوں کی تصدیق اور دوسرے محب وطن اور جمہوریت پسند عوام کے خدشات کو تحریک انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی نے سچ ثابت کر دیا ہے۔ انکا یہ کہنا کہ’’ تحریک انصاف کی کور کمیٹی میں طے پایا تھا کہ ہم پارلیمنٹ ہاوس اور وزیر اعظم ہاوس کی طرف آگے نہیں بڑھیں گے۔‘‘ جاوید ہاشمی کا مذید کہنا تھا کہ اس فیصلہ کے دس پندرہ منٹ بعد ہی عمران خاں کو شیخ رشید اور چند دوسرے لوگوں نے کسی کا پیغام پہنچایا تو عمران خاں نے پارٹی آگے نہ بڑھنے کا منتفقہ فیصلہ تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ مجبوری آ گئی ہے اب ہمیں آگے جانا پڑے گا۔عمران خاں کے اس فیصلہ پر میں الگ ہوگیا اور واپس آ گیا۔ جاوید ہاشمی ایک منجھے ہوئے سیاستدان ہیں انکی جمہوریت کے لیے گرانقدر خدمات اور قربانیاں ہیں……جاوید ہاشمی کو یہ بھی اعتراض ہے کہ عمران خاں ایک ایسے شخص کوفالو کر رہا ہے جو پارلیمان کو ہی نہیں مانتا……جس کا پارلیمنٹ میں کو وجود نہیں ہے ……جاوید ہاشمی نے جس پیغام کی جانب اشارہ کیا ہے۔ وہ کہاں سے آیا تھا۔؟ کیا واقعی یہ پیغام شیخ رشید لائے تھے ؟ یا طاہر القادری کی جانب سے کوئی لایا تھا۔ سنئیر تجزیہ نگار حامد میر نے شیخ رشید کی تو صفائی دیدی ہے کہ یہ جمہوریت کی جڑیں کھوکھلی کرنے والا، انسانی جانوں سے خون کی ہولی کھیلنے والا پر اسرار پیغام شیخ رشید نہیں لائے تھے۔ حکومتی وزراء تو یہ کہتے نہ تھکتے تھے کہ حکومت تشدد کی راہ اختیار نہیں کریگی ۔پھرکیا قیامت ٹوٹ پڑی تھی کہ رات گے پولیس ’’ان ایکشن‘‘ ہوگئی۔یہی بات وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے مجھے سے ملاقات کے دوران کیا……تفصیل اس ملاقات کی کچھ یوں ہے۔ اسلام آبادپولیس کی جانب اسلام آباد کے دھرنا نشینوں کے خلاف پولیس کے ’’ان ایکشن ‘‘ہونے سے چند گھنٹے قبل کی بات ہے۔ ہمارے عزیز دوست سید ناصر علی شاہ نقوی کا فاتحہ کہنے کے لیے وفاقی وزیر رانا تنویر حسین انکی رہائش گاہ’’ آشیانہ سادات‘‘ پر تشریف لائے۔ 30 دسمبر کو شام پانچ بجے فاتحہ خوانی کے بعد مقامی صحافیوں نے ان سے سلسلہ گفتگو چھیڑا، تو رانا صاحب کو اس قدر توقع نہیں تھی کہ شرقپور شریف کے صحافی بھی ملک حالات پر گہری نظری رکھتے ہیں۔جب ان سے پوچھا گیا کہ حکومت دھرنے دینے والون سے نبٹنے کے لیے کیا لائحہ عمل اختیار کریگی؟ تو انہوں نے کہا کہ ہم ان دھرنا نشینوں کے خلاف طاقت استعمال نہیں کریگی۔ ہم آخری حد تک صبر کریں گے۔

لیکن رانا تنویر کی بات کی سیاہی بھی خشک نہ ہونے پائی تھی کہ ……وہ سب کچھ ہوگیا جو نہیں ہونا چاہیے تھا۔

اسلام آباد میں دھرنے والوں کے خلاف ایکشن کرکے 5 جولائی 1977کی رات پی این اے اورذوالفقار علی بھٹو حکومت کے درمیان معاملات طے پا گے تھے۔ کہ اچانک فوج نے حکومت کا تحتہ الٹا دیا اور نوے روز نئے انتخابات کرانے کا قوم سے وعدہ کرکے گیارہ سال خود حکمرانی کی۔اسی طرح 30 اور 31اگست کی درمیانی رات نواز حکومت اور دھرنے والوں کے مابین معاملات ٹھیک ہوگے تھے اور صبح پھر ملنا تھا کہ عمران خاں نے بقول جاوید ہاشمی چڑھائی شروع کردی۔اب انجام کیا ہوگا بقول جاوید ہاشمی اب ہمارے اور مارشل لا کے درمیان فاصلے ختم ہو گے ہیں۔ اﷲ کرے جاوید ہاشمی اور ہمارے وسوسے غلط ثابت ہوں۔

جاوید ہاشمی کا مستقبل کیا ہوگا؟ ایک بات یقینی ہے کہ اب عمران خاں جاوید ہاشمی پر اعتبار نہیں کریگا اور نہ ہی اسے جماعت میں رہنے دیگا۔

کیا جاوید ہاشمی کا انجام رفیق باجوہ جیسا ہوگا یا اس سے مختلف ؟رفیق باجوہ پی این اے کے سکریٹری جنرل تھے۔جب حالات زیادہ خراب ہوئے تو محمد رفیق باجوہ سے حکومت نے رابطہ کیا۔ اس حکومتی رابطے کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی۔ تو پی این اے کی قیادت نے انہیں پارٹی سے نکال دیا……اس دن سے آج تک رفیق باجوہ ایک بھولی بسری کہانی بن کر رہ گئے۔ کیا عمران خاں جاوید ہاشمی کو بھی پارٹی سے الگ کرکے رفیق باجوہ بنانے کی کوشش کریگا ،یا جاوید ہاشمی عمران خاں کے سامنے ڈٹ جائیگا؟
Anwer Abbas Anwer
About the Author: Anwer Abbas Anwer Read More Articles by Anwer Abbas Anwer: 203 Articles with 161045 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.