محترم قارئین گزشتہ روز شیخو جی
کو فون کیا تو معلوم ہوا جناب عید الاضحیٰ پر ڈیرہ آرٹسٹ ویلفیئر فورم کی
طرف سے تنظیم کی میڈیا ونگ جنرل ٹیلی نیٹ ورک (جتن) کے زیر اہتمام صوبہ
سرحد میں دہشت گردوں کےخلاف جاری پاک فوج کے آپریشنز کی عوامی حمایت میں
اضافے اور سالمیت ارض پاک کی خاطر اپنے ہی وطن میں درندہ صفت شرپسندوں کی
اسلام، ملک اور قوم دشمنی کے سبب بے گھر ہونے اور ہجرت پر مجبور ہونےوالے
عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے پروگرام تشکیل دے رہے ہیں ۔
راقم نے اس ضمن میں جب اپنی طرف سے ہر ممکن تعاون کرنے کی پیشکش کی تو!!!
شیخو جی گویا ہوئے ۔۔۔ابے او گھامڑ صحافی آپ کر ہی کیا سکتے ہو؟
راقم نے کہا ایسی بھی کوئی بات نہیں۔آزما کر دیکھئے!!!
شیخو جی ۔۔۔اچھا ایسا ہی ہے تو پھر بتاﺅ پروگرام کا سکرپٹ کیا ہونا چاہیے؟
راقم ۔۔۔ شیخو جی اس پروگرام کا خاکہ تو آپ کے اپنے ذہن میں ہے مجھ سے کیا
پوچھتے ہیں، البتہ تفصیلات سے آگاہ کریں تو ممکن ہے اس میں اصلاح یا ترمیم
کے لئے شاید کوئی مفید مشورہ ضرور دے سکوں۔
شیخو جی۔۔۔ کیا تمہیں معلوم ہے کہ برطانیہ کے خفیہ اداروں نے دعویٰ کیا ہے
کہ وہ القاعدہ رہنماﺅں کے رابطے کی خفیہ زبان کو ڈی کوڈ کرنے میں کامیاب
ہوگئے ہیں جو القاعدہ کے اسیر دہشت گرد رہنما جیل میں قید کے دوران باہمی
رابطے کے لئے استعمال کرتے ہیں، جنہیں برطانوی جیلوں میں قید القاعدہ کے
تین خطرناک ترین رہنماؤں نے تیار کیا اور اس مخصوص زبان میں استعمال ہونے
والے الفاظ افغانستان، پاکستان، ایران، یمن اور سوڈان میں بولی جانے والی
مختلف زبانوں سے لیے گئے ہیں۔
راقم نے جواب میں کہا جی ہاں یہ خبر پڑھی ہے ۔
شیخوجی ۔۔۔ کیا تمہیں معلوم ہے ممبئی پر ایک برس قبل 26نومبر کو ہونے والے
حملوں کے دوران ہلاک ہونے والے دہشتگردوں کی لاشیں تاحال کفن اور دفن سے
محروم ہیں اور وہ اب بھی ممبئی کے ایک سرکاری ہسپتال میں رکھی ہیں جنہیں
کوئی بھی لینے کو تیار نہیں ہے۔ بھارتی پولیس کا کہنا ہے ممبئی کی مسلم
تنظیموں نے انہیں اپنے قبرستانوں میں یہ کہہ کر دفنانے سے منع کردیا تھا کہ
حملہ آوروں کے عمل سے مذہب اسلام کی بدنامی ہوئی ہے۔ ممبئی کے جے جے ہسپتال
کے جس کمرے میں ان 9 دہشتگردوں کی لاشیں رکھی گئی ہیں اس کمرے کو روزانہ نہ
صرف باقاعدہ چیک کیا جا تا ہے بلکہ اس علاقے کی زبردست پہرے داری ہوتی ہے۔
بھارتی پولیس نے انہیں پاکستان کے حوالے کرنے کی بات کہی تھی لیکن پاکستان
نے انہیں لینے سے انکار کردیا ہے۔ان حملہ آوروں میں ناصر عرف ابو عمر، بابر
عمران، ابو علی ، شعیب، بابا عبدالرحمن، نذیر عرف ابو عمر، فہد اللہ،
عبدالرحمن چھوٹا، محمد امیر اجمل قصاب، اسماعیل خان شامل تھے جن میں سے صرف
اجمل قصاب زندہ بچ گیا جو بھارتی جیل میں قید ہے اور متعدد مقدمات کا سامنا
کر رہا ہے جبکہ ممبئی پولیس کا کہنا ہے چونکہ یہ حساس نوعیت کا مذہبی مسئلہ
ہے اس لیے دفنانے کے متعلق فیصلہ لینے پر غور کیا جارہا ہے۔
راقم ۔۔۔معلوم ہے پھر۔۔۔۔
شیخو جی ۔۔۔ بھارت میں نجی ٹی وی چینل سی این این، آئی بی این کے دفاتر پر
انتہاء پسند ہندو تنظیم شیوسینا کے حملوں کے بعد عالمی انٹرنیٹ بلاگنگ سائٹ
ٹوئیٹر پر بحث جاری ہے اور حصہ لینے والوں نے شیو سینا کو بھارتی طالبان
قرار دیا ہے۔ ٹوئیٹر پر اپنی رائے دینے والوں کا کہنا ہے کہ حالیہ حملے کے
بعد کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے کہ شیو سینا بھارت کی طالبان ہے۔ انتہاء
پسند ہندو تنظیم نے آزادی اظہار کا حق چھیننے کی کوشش کی ہے۔ ایک اور تبصرے
میں کہا گیا ہے کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ بھارت کے ایک سے زیادہ باپ ہیں،
بعض بلاگرز کی طرف سے شیو سینا کے علاوہ بھارتیہ جنتا پارٹی، وشوا ہندو
پریشد، مہارشٹرا نونرمان سینا، بجرنگ دل جیسی دیگر انتہا پسند ہندو تیظیموں
کے خطرے سے بھی آگاہ کیا گیا ہے٬ تاہم بعض بھارتیوں نے کہا ہے کہ سچن
ٹنڈولکر نے ایک بار پھر بھارت کو متحد کردیا ہے اور شیوسینا تنہاء رہ گئی
ہے جبکہ ایک اور تبصرے میں شیو سینا کو بھارت کا سرطان قرار دیتے ہوئے اس
سے چھٹکارا بھی ناممکن قرار دیا گیا ہے۔ ایک اور بلاگرکا کہنا ہے کہ شیو
سینا بھارت پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں کے برابر ہے۔ بعض بھارتیوں نے اپنے
ملک کا دفاع کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ شیو سینا کسی صورت میں بھارت
کی نمائندگی نہیں کرتی٬ تاہم بعض وجوہات کی بناء پر ان لوگوں کو جیل میں
نہیں ڈال سکتے۔
راقم ۔۔۔۔۔یہ خبر بھی اخبارات میں پڑھی ہے۔ لیکن آپ تو بات اپنے پروگرام کے
سکرپٹ کے بارے میں کر رہے تھے، مگر اس سے متعلق تو ابھی تک آپ نے کچھ بتایا
ہی نہیں ۔۔۔
شیخو جی ۔۔۔۔پیرو میں پولیس نے میک اپ میں استعمال کے لئے انسانی چربی کی
خاطر درجنوں لوگوں کو قتل کرنے کے الزام میں 4افراد کا گروہ گرفتار کر لیا
ہے۔ قاتلوں کے اس گروہ پر الزام تھا کہ وہ زیادہ تر ویران راستوں پر لوگوں
کو نشانہ بناتے تھے اور انسانی چربی 4 ہزار ڈالر فی لیٹر کے حساب سے یورپ
میں ادویات اور میک اپ کی مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کو فروخت کرتے تھے۔
پولیس انسانی چربی کے خریداروں تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے۔ پیرو کی قدیم
روایت میں بھی ایسے قاتلوں کا ذکر موجود ہے۔
راقم ۔۔۔سوہنڑے یہ خبر بھی میری نظروں تلے سے گزر چکی ہے۔ کوئی نئی بات بھی
کرو گے یا نہیں۔۔۔۔
شیخو جی ۔۔۔ حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایگزیکٹو
ڈائریکٹر لیری کوکس نے صدر اوبامہ کے نام خط میں مقبوضہ کشمیر میں حقوق
انسانی کی خلاف ورزیوں کی ذمہ داری بھارتی فوج پر عائد کرتے ہوئے ان سے
مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ سے آئندہ ہفتے دورہ
واشنگٹن کے دوران اس بارے میں تشویش کا اظہار کریں کیونکہ مقبوضہ کشمیر کی
سویلین آبادی اس کی بھاری قیمت چکا رہی ہے۔ منموہن سے بامعنی مذاکرات سمیت
وعدہ لیا جائے کہ وہ بھارت کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی
بہتری کے لئے ذمہ داریاں پوری کریں گے۔ خط میں صدر اوباما سے یہ بھی مطالبہ
کیا گیا ہے کہ امریکہ بھارت کےساتھ تجارت اور سویلین جوہری معاہدے کی طرح
حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کا معاملہ بھی اٹھائے اور بھارت پر فوج کو دیئے
گئے خصوصی اختیارات سمیت تمام کالے قوانین کے خاتمے پر زور دئے۔
راقم ۔۔۔جی ہاں اس بارے میں بھی معلوم ہے شیخو جی کی بات کاٹتے ہوئے کہا
کیا بات ہے آج تو آپ نیوز کاسٹر بنے ہوئے ہیں۔
شیخو جی ۔۔۔۔امریکی اخبار واشنگٹن ٹائمز نے دعوی ٰ کیا ہے کہ افغان طالبان
کے سربراہ ملا عمر کراچی میں موجود ہیں جبکہ دفتر خارجہ نے ان خبروں کو بے
بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دراصل پاکستان کو بدنام کرنے کی سازشوں
کا حصہ ہے۔ ادھر پاکستان نے ملک میں سی آئی اے کی سرگرمیوں کے ثبوت امریکہ
کو پیش کردیئے ہیں۔ یہ ثبوت پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے سی آئی اے کے
ڈائریکٹر لیون پینٹاکو آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل شجاع پاشا نے
ملاقات کے دوران دئیے۔ پاکستان نے سی آئی اے کے ڈائریکٹر پر واضح کیا کہ
کابل میں سی آئی اے کے اہلکار پاکستان میں دہشتگردی کی سرگرمیوں کی معاونت
کررہے ہیں جبکہ سکیورٹی اداروں نے اس حوالے سے بھی ثبوت سی آئی اے کے
سربراہ کو پیش کئے ہیں۔
راقم ۔۔۔۔یہ کیا بات ہوئی شیخوجی کیا ہو گیا ہے آپ کو کیا آپ یہی چاہتے ہیں
کہ آئندہ آپ کو فون نہ کیا کروں ؟کیا آپ میرے فون کرنے سے تنگ آکر ایسا کر
رہے ہیں۔
شیخو جی ۔۔۔سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ قومی مفاہمتی
آرڈیننس کے تحت فائدہ اٹھانے والوں کی لسٹ پارلیمنٹ میں پیش نہیں کی گئی
ہے۔ قومی مفاہمتی آرڈیننس کا معاملہ عدالتوں میں زیر التوا ہے اور اس کے
متعلق عدالتوں کو ہی فیصلہ کرنا ہے، اس لیے این آر او سے فائدہ حاصل کرنے
والوں کی رکنیت ختم کرنے کیلئے الیکشن کمیشن کو سفارش نہیں بھیجی جاسکتی۔
مائنس ون فارمولے اور مڈٹرم انتخابات کی باتیں کرنےوالوں پر افسوس ہے۔
انہیں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے٬اگر موجودہ جمہوریت ڈی ریل ہوئی تو پھر
کبھی جمہوریت کو موقع نہیں ملے گا۔ سترہویں ترمیم کے خاتمہ حکومت سمیت تمام
جماعتوں کا اتفاق ہے۔ تیسری مرتبہ وزیر اعظم بننے پر پابندی کی شق کے خاتمہ
کا بھی پارلیمانی آئینی اصلاحاتی کمیٹی کو فیصلہ کرنا ہے جس کے بعد سترہویں
ترمیم کے متعلق فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔
بلوچستان کے متعلق پیکیج کا جلد اعلان کردیا جائے گا۔ وزیرستان سمیت ملک
بھر میں دہشت گردی ایک بڑا چیلنج ہے جس کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور اسے جڑ
سے ختم کیا جائیگا۔ یہ بات درست نہیں کہ پارلیمنٹ ربڑ اسٹمپ ہے۔ قانون سازی
کے متعلق تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیا جارہا ہے تاکہ سسٹم بہتر ہوسکے۔
راقم ۔۔۔۔۔اب اس میں کون سی نئی بات ہے جو آپ مجھے بتانا چاہا رہے ہیں
۔شیخوجی پروگرام کے سکرپٹ کے بارے میں بتاو یار کیونکہ وہ بہت اہم ہے ۔
شیخو جی ۔۔۔۔۔۔غصے سے گرج دار آواز میں گویا ہوئے ۔۔۔۔اب اپنی بکواس بند
کرو گے یا تمہارے فون بند کرنے سے پہلے میں ہی لائن کاٹ دوں۔ تم تو نرے ہی
گھامڑ ہو، پتہ نہیں تم صحافی کیسے بن گئے۔ بھولے بادشاہ یہی تو سکرپٹ تھا
جو آپ کے ساتھ شیئر کیا۔
راقم ۔۔۔وہ کیسے !!!
شیخو جی ۔۔۔۔ پروگرام کا یہی سکرپٹ ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ تمہیں فون پر
بتایا ہے لیکن پروگرام میں یہ سب کچھ جاوید اقبال خیالی صاحب کے ساتھ پیش
کروں گا۔
راقم ۔۔۔۔لیکن یہ تو صرف خبریں ہی خبریں ہیں !!!
شیخو جی ۔۔۔۔تو تمہارا کیا خیال ہے، ہمارے پاس اس کے سواء ہے ہی کیا، امن
کی بجائے دہشتگردی، مٹھاس کی جگہ پھیکا پن، روشنی کی بجائے اندھیرا، روزگار
کے مواقعوں کا فقدان اور بے روزگاروں کی بہتات، عمل کی بجائے محض باتیں،
علم کی جگہ جہالت، دوسروں کو نصیحت اور خود میاں فضیحتوں کی بھرمار ،
شرمندگی کی بجائے ڈھٹائی، خودی کی جگہ تکبر، دیانت کی جگہ بے ایمانی، خدا
ترسی کی جگہ خود پرستی، میرٹ کی جگہ اقرباء پروری، ہر طرف بھوک، افلاس،
بدامنی، کرپشن، ذخیرہ اندوزی، لوٹ مار، نفسا نفسی اور خود انحصاری کے بجائے
کشکول۔ اب تم ہی بتاؤ اس سے زیادہ اچھا اور کوئی سکرپٹ ہو سکتا ہے۔
راقم ۔۔۔۔ہاں کیوں نہیں؟شیخو جی۔۔ خوشی کا موقع ہوگا، متاثرین آپریشن جو
پہلے ہی غموں میں مبتلا ہیں، پاک فوج کے جوان جو دہشتگردوں سے نبرد آزما
ہیں اور اس حوالے سے پریشان ہیں کہ انہیں اپنے ہی لوگوں کے ساتھ ان کی
جہالت، بداعتقادی، ملک دشمن عناصر کے آلہ کار بننے پر لڑنا پڑ رہا ہے، آپ
انہیں اس موقع پر مزید رنجیدہ کرنے والا سکرپٹ تیار کئے ہوئے ہیں۔
شیخو جی ۔۔۔۔جی ہاں کیونکہ تماشا بہت ہو چکا، اب وقت حقائق کو جاننے اور
عمل کرنے کا ہے ورنہ ”دی اینڈ“
راقم ۔۔۔۔وہ تو ٹھیک ہے لیکن آخر ہم اپنی خوشیوں کے مواقعوں پر بھی اس طرح
کب تک روتے رہیں گے۔
شیخو جی ۔۔۔۔۔اس کا حل موجود ہے لیکن بتاﺅں گا تو پہلے تم اور پھر پوری
دنیا ناراض ہو جائے گی ۔
راقم ۔۔۔۔ ہرگز نہیں آپ حل بتائیں ۔
شیخو جی ۔۔۔۔عالمی مفاہمتی آرڈر یا آرڈیننس ،ورنہ ایسا چلتا ہی رہے گا۔
راقم ۔۔۔۔۔ مان گیا شیخو جی مان گیا، آپ واقعی درست کہتے ہو کیونکہ دنیا آج
جس مقام پر کھڑی ہے اگر اس نے مفاہمت کی راہ نہ اپنائی تو سلامتی،ترقی
،خوشحالی کی باتیں محض دیوانے کی بڑ سے زیادہ حیثیت نہیں کھتیں۔ |