اور خان کی شادی ہوگئی

آج میں نے خواب دیکھا جس میں رہنُما پی ٹی آئی کی شادی خانہ آبادی مُختصرا اختتام پذیر ہوئی۔۔۔

ہُوا یوں کہ کنٹینر پر خان صاحب کو کسی لڑکی نے فون پر اپنے رِشتے کا پیغام بھیجا جسے خان صاحب نے بخوشی قبول کر لیا،،،،

یہ ایک ترخان گھرانے کی لڑکی کا پیغام تھا اور پاکستان میں ذات پات کا رواج عام ہے کہ کُچھ لوگ اپنی ذات برادری سے باہر شادی نہیں کرتے حالانکہ اسلام میں اس کا کوئی تصور نہیں۔۔۔

خان صاحب نے اعلان کیا کہ میں بارات مارچ لے کر فُلاں شادی ہال میں آرہا ہوں دُلہن کے رشتہ دار اور گھر والے جہاں بھی ہیں جلدی شادی ہال میں پہنچیں،، میں بھی اپنے چیتوں کے ہمراہ پہنچ رہا ہوں۔۔ اور خان صاحب اپنے سینکڑوں کارکُنان کے ہمراہ بارات لے کر روانہ ہوگئے۔۔۔

اگلے ہی لمحے سارا میڈیا اُس شادی ہال کے اندر موجود دُلہن اور اُس کے رشتہ داروں کو عکسبند کر کے عوامکو دِکھا رہا تھا اور ہال کے شیشوں اور کرین پر آئی فش لینز کے عقابی شارٹس میں ہال کے باہر کھڑے شیروانی میں ملبوس عمران خان اور اُن کے چیتوں کو دکھایا جا رہا تھا۔۔۔

دُلہن کے والدین اور رشتہ دار بے بس اور مجبور دُلہن کو لیکر وہاں کھڑے تھے کہ اچانک ہوئی فائرنگ ہوئی اور خان صاحب کے چیتے ادھر اُدھر ہوگئے۔ خان صاحب نے اپنے چیتوں کو خطاب کر کے واپس بُلایا کہ یہ ہوائی فائرنگ ہے اس سے نہیں ڈرو یہ میرے بال میں موجود چیتے میرے استقبال میں کر رہے ہیں۔۔۔ کارکُنان چیتے پھر اکٹھے ہوئے اور اپنے رہنما دولہا کے ہمراہ شادی ہال میں داخل ہوگے۔۔۔

دُلہن کے کُچھ ترخان رشتہ داروں نے خان صاحب کا تعلق غیر برادری سے ہونے کی وجہ پر مزاحمت کی جس کی وجہ سے ہال کا داخلی شیشے کا دروازہ بھی ٹوٹ گیا۔۔۔۔ اچانک پی پی پی کے رہنما رحمن ملک صاحب مذاکرات کے لئے وہاں پہنچ گئے۔۔۔ آخر دلہن کے رشتہ دار اس بات پر رضا مندی ظاہر کی کہ وہ ترخانوں کا کام سیکھیں گے اور عمران خان صاحب نے اس بات پر متفق ہو کر اپنے سسرالیوں کو ترخان بننے کی یقین دہانی کروائی۔۔۔

رحمان ملک صاحب نے ہال کے ٹوٹے ہوئے شیشے سے میڈیا کو انٹریو دیتے ہوئے بتایا کہ ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ کون وزیرِ اعظم ہو ہماری کوشش ہے کہ پاکستام کے حالا ت اچھے ہوجایں۔۔۔
اور میری آنکھ کھُل گئی۔۔۔