باغی کی ایک بار پھر بغاوت

تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں نے پاکستان میں ایک نئی تاریخ رقم کردی ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں اتنا لمبا دھرنا آج تک نہیں ہوا۔ ان دھرنوں سے پاکستان کی معشیت پر جو اثر پڑرہا ہے وہ الگ بات ہے مگر ان حالات میں ملکی سیاست میں جو ہلچل مچی ہوئی ہے وہ گھر بیٹھی عوام کے لیے ڈراموں سے کم نہیں۔ہرگھنٹے کے بعد عمران خان ، طاہر القادری اور پھر حکومتی نمائندوں کی تقاریر عوام کو ٹی وی سے اٹھنے کا مو قع نہیں دیتی۔ جہاں لمحہ بالمحہ بدلتی صورتحال عوام کی دلچسپی کا باعث بنتی ہے ادھر ہی تحریک انصاف کے صدر جاوید ہاشمی نے ایک با ر پھر بغاوت کرکے سیاست کے میدان میں ہلچل مچا دی۔

اس بات سے کسی کو انکار نہیں کہ جاوید ہاشمی سیاست کا بہت بڑا نام ہے۔جاوید ہاشمی ملتان کے ایک گاؤں مخدوم رشید میں یکم جنوری 1948 کو پیدا ہوئے۔ پہلے ایم اے پولیٹکل سائنس کیا اور پھر فلسفے میں ایم اے کی ڈگری پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کی۔مخدوم جاوید ہاشمی زمانہ طالبعلمی میں جماعت اسلامی کی برادر مگر خود مختار طلبا تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ کے سرگرم رکن رہے اور 1971 میں پنجاب یورنیورسٹی کی سٹوڈنٹس یونین کے صدر منتخب ہوئے۔

تعلیم مکمل کرنے کے بعد جاوید ہاشمی مولانا مودودی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مولانا مودودی سے کہا کہ میں تعلیم اور جمعیت سے فارغ ہوچکا ہوں مگر جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار نہیں کررہا۔ میرے لئے دعا کریں۔ مولانا مودودی نے فورا دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے اور دعا کی کہ یا اﷲ اس نوجوان سے اپنے دین کی خدمت لے لے۔مخدوم جاوید ہاشمی نے اپنی عملی سیاست کا آغاز فوجی آمریت سائے میں کیا اور ا1978میں فوجی آمر جنرل ضیا الحق کی کابینہ میں وزیر مملکت برائے امور نوجوانان مقرر ہوئے۔

پاکستان کے موجودہ سیاستدانوں میں مخدوم جاوید ہاشمی نے ملک میں فوجی حکمرانی کے بارے میں ایک واضح موقف اختیار کیا اور اس کے لیے قربانی بھی دی۔ انہوں نے مشرف دور حکومت میں تقریبا چھے سال جیل میں گزارے۔نواز شریف کے ملک بد ر ہونے کے بعد ن لیگ کی قیادت جاوید ہاشمی کے پاس رہی پھر جب میاں برادران جلاوطنی ختم کرکے پاکستان آئے تو اس کے کچھ عرصہ بعد جاویدہاشمی نے ن لیگ کو چھوڑ نے کا اعلان کردیا۔ مجھے یاد ہے جب جاوید ہاشمی تحریک انصاف جوائن کرنے کے لیے ملتان سے کراچی روانہ ہورہے تھے تو کارکن ان کی گاڑی کے سامنے لیٹ گئے مگر ہاشمی سب کو روتاچھوڑ کر کراچی روانہ ہوگئے۔

جاوید ہاشمی نے کراچی میں تحریک انصاف میں شرکت کے وقت اپنی تقریر میں کہا تھا کہ’’ عمران خان سن لو کے میں باغی ہوں۔ میں نواز شریف سے بغاوت کر سکتا ہوں تو آپ کے ساتھ بھی کر سکتا ہوں‘‘ان کے یہ الفاظ آج بھی ہمارے ذہن میں گردش کررہے ہیں۔حالیہ پی ٹی آئی کے دھرنے میں جاوید ہاشمی نے دو بار بغاوت کی مگربغاوت پہلی کوشش میں تو ان کو منا لیا گیا مگر دوسری کوشش میں تو تمام حدیں توڑ دی گئیں۔جاوید ہاشمی کی اس بغاوت میں تو عمران خان چیئرمین تحریک انصاف نے اپنی پارٹی کے صدر سے ناطہ توڑنے کا اعلان کردیا۔اسلام آباد میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ جاوید ہاشمی کے بیان پر بے حد افسوس ہوا آج سے ان کے اور میرے راستے جدا ہیں۔

عمران خان کے ناطہ توڑنے کے بعد جاوید ہاشمی نے تو باغی ہونے کے ناطے سونامی خان کے سارے پلان کو تار تار کردیا۔ انہوں نے کہا جمہوریت ختم ہوئی تو ذمہ دار عمران خان ہونگے۔ مارشل لاء اور ہمارے درمیان زیادہ فاصلہ نہیں رہ گیا اسلام آباد میں کوئی بڑا واقعہ ہوگیا تو جمہوریت کو نہیں بچا پائینگے۔ پارٹی کا منتخب صدر صرف میں ہوں ۔ عمران خان وعدوں سے ہٹ گئے ہیں میں انہیں وعدے یاد دلاتا رہونگا مارشل لاء لگنے سے ملک 20سے 25سال پیچھے چلا جائیگا اور ہم صفائیاں دیتے دیتے مر جائینگے۔ کلاشنکوفوں ڈنڈوں اور غلیلوں سے لیس ہو کر برطانیہ اور امریکہ سمیت دنیا میں کہیں احتجاج نہیں کیا جاتا۔ عمران خان سے اپیل ہے کہ وہ کارکنوں کو مشکلات میں نہ ڈالیں اور واپس آ جائیں۔

بقول جاوید ہاشمی کہ ہفتہ کی شام چھ بجے ہمارے حکومتی ٹیم کے ساتھ مذاکرات ہوئے ہم نے اپنا ڈرافٹ حکومتی کمیٹی کو دیدیا تھا اور اتوار کو دوبارہ ملاقات ہونا تھی۔انہوں نے کہا کہ حکومتی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کے بعد ہماری کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں تمام ارکان نے متفقہ فیصلہ کیا کہ وہ شاہراہ دستور سے مزید آگے نہیں جائینگے عمران خان نے اس فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے ہم سے وعدہ کیا کہ آگے نہیں جائینگے اور اپنا احتجاج جاری رکھیں گے انہوں نے کہاکہ یہ پوری پارٹی کا فیصلہ تھا جس میں جہانگیر ترین، شاہ محمود قریشی، اسد عمر، عارف علوی اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک سمیت سب متفق تھے تاہم جب عمران خان صاحب کنٹینرپر آئے اور خطاب کر نے لگے تو اس وقت شیخ رشید احمد اور سیف اﷲ نے عمران خان کو پیغامات پہنچائے جس پر عمران خان نے کہاکہ اب ہمیں آگے جانا پڑے گا ۔جاوید ہاشمی نے کہاکہ میں نے عمران خان سے کہاکہ یہ بچے ہمارے ہیں پارلیمنٹ کی دیواریں پھلانگنے کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا اور آپ پارٹی کے فیصلے کی خلاف ورزی نہ کریں جس پر عمران خان نے کہاکہ یہ میرا فیصلہ ہے آپ سمیت اگر کسی نے جانا ہے تو جائیں ہم طاہر القادری کے ساتھ آگے جائینگے۔
باغی نے پاکستان کی سیاست میں ایک بار پھر ہلچل مچا دی اور تحریک انصاف جوائن کرتے ہوئے جو الفاظ انہوں نے کہیے تھے وہ آج پورے کردیے۔جہاں بہت سے لوگ ہاشمی کو برا بھلا بھی کہہ رہے ہیں وہاں بہت سے لوگ ان کی اس بغاوت کو اصولوں کی سیاست کا نام دے رہے ہیں۔

Aqeel Khan
About the Author: Aqeel Khan Read More Articles by Aqeel Khan: 283 Articles with 211987 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.