ایک سبق آموز واقعہ جسے آپ ایک
کہانی کی طرح بھی پڑھ سکتے ہیں جس کی کوئی حقیقت یا کوئی تصدیق میں نہیں کر
سکتا کہ ایسا واقعہ ضرور ہی ہوا ہوگا مگر اگر سبق حاصل کرنے کی غرض سے
پڑھیں اور فکر کریں تو انشا اللہ اس کہانی میں کئی زاویوں سے زبردست سبق
حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
ایک دن ایک صوفی بزرگ بازار میں بیٹھے ہوئے تھے۔ اتنے میں بادشاہ وقت کا
گزر ہوا۔
بادشاہ نے صوفی بزرگ سے دریافت کیا :
“ حضرت کیا کر رہے ہیں“
صوفی بزرگ نے بڑے جوش و جذبے سے کہا :
“ اللہ کے بندوں کی اللہ عزوجل سے صلح کروا رہا ہوں۔ اللہ تو مان رہا ہے
مگر بندے نہیں مانتے، کوشش کرتا ہوں صلح ہو جائے اور انشا اللہ ہوجائے گی“
بادشاہ سلام کر کے آگے بڑھ گیا۔
کچھ دنوں بعد بادشاہ کا گزر ایک قبرستان کے قریب سے ہوا تو دیکھا کہ وہی
بزرگ قبرستان میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
بادشاہ نے سلام دعا کے بعد عرض کی :
“اور حضرت کیا کر رہے ہیں “
صوفی بزرگ نے بڑی مایوسی اور پریشانی کے کے عالم میں کہا :
“بندوں کی اللہ سے صلح کروا رہا ہوں آج وہ بندے تو مان رہے ہیں مگر اللہ
نہیں مان رہا اور اب تو لگتا ہے کوششیں بے کار ہی ہونگیں کاش اس وقت مان
لیتے جب اللہ صلح چاہتا تھا “
ایک انگریزی ای میل (عامر بھائی کی طرف سے) کا اردو میں ترجمہ اور اضافہ
والسلام آپ سے دعاؤں کا طلبگار
محمد فرقان |