مقصود حسنی کے تنقیدی جائزے۔۔۔۔۔ ایک تدوینی مطالعہ

محبوب عالم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قصور

تخلیق‘ تنقید اور تحقیق انسانی فطرت کا حصہ ہیں۔ کچھ لوگ ان سے زیادہ قربت اختیار کرتے ہیں اور اپنی کاوششوں کو کاغذ پر منتقل کر دیتے ہیں یا انہیں عملی جامہ پہنا دیتے ہیں۔ ان کے برعکس کچھ لوگ ان صلاحیتوں کا بہت ہی کم استعمال کرتے ہیں تاہم ان سے کچھ نہ کچھ نادانستہ طور پر ہوتا رہتا ہے۔ جس طرح سائنسی ایجادات زندگی میں آسودگی یا عدم تحفظ کا سبب بنتی ہیں‘ بالکل اسی طرح ادبی تخلیقات بھی انسانی زندگی پر اپنے اثرات چھوڑتی ہیں۔ انسانی رویوں‘ رجحانات اور ترجیحات میں تبدیلی لاتی ہیں۔ تخلیق ادب کے لیے جہاں ایک فکر انگیز احساس اور شعور کی ضرورت ہوتی ہے وہاں اس ادب کی جانچ اور پرکھ کے لیے اس سے قریب تر تنقیدی شعور بھی ہونا چاہیے۔ ادبی سرمائے کی صحیح تفہیم کے لیے تنقیدی شعور کا معقول ہونا ضروری ہے۔ تنقید اپنی اصل میں مطالعہ کا سلیقہ سکھاتی ہے۔

پروفیسر مقصود حسنی نے اپنی تمام عمر ادب کی خدمت کرتے گزاری ہے۔ انہوں نےتقریبا ہر صنف ادب پر عقابی نظر رکھی ہے۔ تنقید بھی ان کا میدان عشق رہا ہے۔ شرق و غرب کے اہل قلم کی کاوشوں کو جانچا اور پرکھا ہے۔ ان کی نہ صرف ادبی حیثیت و اہمیت کا تعین کیا ہے بلکہ اس کے ممکنہ سماجی اثرات کا بھی اندازہ پیش کیا ہے۔ یہ بھی کہ وہ کس سماجی رویے یا رجحان کا نتیجہ ہیں‘ کا بھی ذکر کیا ہے۔ ادبی کاوشوں پر ان کا اظہار خیال کسی سطح پر نظر انداز نہ کیا جا سکے گا۔

باباجی مقصود حسنی کسی ادبی گروپ یا گروہ سے منسلک نہیں رہے۔ وہ کسی انسلاک کے قائل بھی نہیں ہیں۔ انہوں نے جس تخلیق پر بھی اظہار خیال کیا ہے اپنا بندہ ہے‘ سے ہٹ کر کیا ہے۔ انہوں نے وہی لکھا ہے جو نظرآیا ہے یا جو انہوں نے محسوس کیا ہے۔ وہ ان تخلیقات کے سماجی معاشی اور نظریاتی حوالوں کو بھی دوران مطالعہ نظر میں رکھتے ہیں۔ وہ ان عوامل تک اپروچ کی کوشش کرتے ہیں جو وجہءتخلیق بنے ہوتے ہیں۔

تاریخ سے بھی باباجی شغف رکھتے ہیں‘ اس لیے وہ یہ بھی دیکھتے ہیں کہ زیر مطالعہ کاوش ادبی تاریخ کے کس مقام و مرتبے پر کھڑی ہے۔ مطالعہ کے دوران تقابلی صورت کو بھی زیر بحث لاتے ہیں۔ ادبی تخلیق کے فکری‘ فنی اور لسانی متوازن احاطہ باباجی کے تنقیدی رویوں کا امتیازی پہلو ہے اور انہیں دوسرے نقادوں سے ممتاز کرتا ہے۔

باباجی مقصود حسنی کی نظر فن پارے کے تخلیقی تحرک پر مرتکز رہتی ہے۔ وہ اس کھوج میں رہتے ہیں کہ کون کون سے عوامل تھے‘ جو اس کاوش کی تخلیق کا سبب بنے۔ وہ اس امر کو بھی نظر انداز نہیں کرتے کہ اس تخلیق کے اضافے سے ادب کا چہرا کیسا دکھائی دے گا۔ لسانیات چونکہ ان کی پسند کا میدان ہے‘ اس لیے وہ اس تخلیق کو لسانی حوالہ سے ضرور پرکھتے ہیں اور اس کی لسانی خوبیوں وغیرہ پر گفتگو کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک کوئی جملہ چاہے کسی جاہل کے منہ ہی سے کیوں نہ نکلا ہو‘ لسانی حوالہ سے بےکار نہیں۔ اس میں کچھ نہ کچھ نیا ضرور ہوتا ہے۔ کوئی اصطلاح میسرآ سکتی ہے جو پہلے استعمال میں نہیں آئی ہوتی۔ اس کا مقامی اور نیا تلفظ سامنے آ سکتا ہے۔ یہی وہ وجہ ہے کہ وہ اس تخلیق کے لسانی پہلو پر بھی نظر ڈالتے ہیں۔

ادب کی تنقیدی روایت میں جہاں انہوں نے انفرادی طور پر ادیبوں کی تخلیقات کو موضوع بنایا ہے وہاں تحقیقی اور تنقیدی کتب پر بھی احسن انداز میں گفتگو کی ہے۔ نفاست اور رکھ رکھاؤ کو ان کے مضامین کا طرہءامتیاز قرار دینا غلط نہ ہو گا۔ میں نے بصد کوشش ان کے پچاس سے زائد مطبوعہ و غیر مطبوعہ مضامین کو تلاش کیا ہے۔ ممکن ہے ادبی تحیقیق کرنے والوں کے لیے کام کے ثابت ہوں۔ ان مضامین پر تحقیقی کام کرنے کی ضرورت کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکےگا۔

١- بوف کور۔۔۔ایک جائزہ ماہنامہ تفاخر لاہور مارچ ١٩٩١
٢- اکبر اقبال اور مغربی زاویے ہفت روزہ فروغ حیدرآباد ١٦ جولائی ١٩٩١
٣- اکبر اور تہذیب مغرب۔۔۔۔۔۔روزنامہ وفاق لاہور ٢٥ جولائی ١٩٩١
٤- نذیر احمد کے کرداروں کا تاریخی شعور ماہنامہ صریر کراچی مئی ١٩٩٢
٥- کرشن چندر کی کردار نگاری ماہنامہ تحریریں لاہور جون۔جولائی ١٩٩٢
٦- اسلوب‘ تنقیدی جائزہ سہ ماہی صحیفہ لاہور جولائی تا ستمبر ١٩٩٢
٧- پطرس بخاری کے قہقہوں کی سرگزشت ماہنامہ تجدید نو لاہور اپریل ١٩٩٣
٨- شیلے اور زاہدہ صدیقی کی نظمیں ماہنامہ تحریریں لاہور دسمبر ١٩٩٣
٩- شوکت الہ آبادی کی نعتیہ شاعری ماہنامہ الاانسان کراچی دسمبر ١٩٩٣
١٠-میرے بزرگ میرے ہم عصر‘ ایک جائزہ ماہنامہ اردو ادب اسلام آباد اپریل۔جون ١٩٩٦
١١- یا عبدالبہا‘ تشریحی مطالعہ ماہنامہ نفحات لاہور جولائی ١٩٩٦
١٢- ڈاکٹر محمد امین کی ہائیکو نگاری ماہنامہ ادب لطیف لاہور اکتوبر ١٩٩٦
١٣- بیدل حیدری اردو غزل کی توانا آواز مشمولہ شعریات شرق و غرب ١٩٩٦
١٤- کثرت نظارہ۔۔۔ایک منفرد سفرنامہ پندرہ روزہ ہزارہ ٹائمز ایبٹ آباد یکم جولائی ١٩٩٧
١٥- داستان وفا۔۔۔۔ایک مطالعہ ماہنامہ اردو ادب اسلام آباد نومبر۔ دسمبر ١٩٩٧
١٦- شاہی کی کی شاعری کا تحقیقی و تنقیدی مطالعہ
مشمولہ کتاب اردو شعر۔۔۔فکری و لسانی رویے ١٩٩٧
١٧- ڈاکٹر بیدل حیدری کی اردو غزل مشمولہ کتاب اردو شعر۔۔۔فکری و لسانی رویے ١٩٩٧
١٨- پروفیسر مائل کی اردو نظم مشمولہ کتاب اردو شعر۔۔۔فکری و لسانی رویے ١٩٩٧
١٩- علامہ مشرقی اور تسخیر کائنات کی فلاسفی ہفت روزہ الاصلاح لاہور ٥ تا ١٨ مئی ١٩٩٨
٢٠- ڈاکٹر منیر احمد کے افسانے اور مغربی طرز حیات ماہنامہ ادب لطیف لاہور جنوری ١٩٩٩
٢١- ڈاکٹر منیر احمد کا ایک متحر کردار ماہنامہ لاہور دسمبر ١٩٩٩
٢٢- حفیظ صدیقی کے دس نعتعہ اشعار ماہنامہ تحریریں لاہور جولائی ١٩٩٩
٢٣- رئیس امروہوی کی قطعہ نگاری ماہنامہ نوائے پٹھان لاہور جون ٢٠٠٢
٢٤- ڈاکٹر وفا راشدی شخصیت اور ادبی خدمات ماہنامہ نوائے پٹھان لاہور جون ٢٠٠٢
٢٥- ڈاکٹر معین الرحمن۔۔۔ ایک ہمہ جہت شخصیت۔۔ مشمولہ نذر معین مرتب محمد سعید ٢٠٠٣
٢٦- قبلہ سید صاحب کے چند اردو نواز جملے نوائے پٹھان لاہور جولائی ٢٠٠٤
٢٧- مہر کاچیلوی کے افسانے۔۔۔۔۔تنقدی مطالعہ سہ ماہی لوح ادب حیدرآباد اپریل تا ستمبر ٢٠٠٤
٢٨- اردو شاعری کا ایک خوش فکر شاعر ماہنامہ رشحات لاہور جولائی ٢٠٠٥
٢٩- عابد انصاری احساس کا شاعر ماہنامہ رشحات لاہور مارچ ٢٠٠٦
٣٠- پروفیسر مائل کی غزل کی فکر اور زبان ماہنامہ رشحات لاہور اگست ٢٠٠٦
٣١- دل ہے عشقی تاج کا ایک نقش منفرد کتابی سلسلہ پہچان نمبر٢٤
٣٢- جدید اردو شاعری کے چند محاکاتکر ہماری ویب ڈاٹ کام
٣٣- اردو میں منظوم سیرت نگاری اردو نیٹ جاپان
٣٤- اختر شمار کی اختر شماری کتابت شدہ مسودہ
٣٥- سرسید اور ڈیپٹی نذیر احمد کی ناول نگاری کتابت شدہ مسودہ
٣٦- سرسید اردو۔ معروضی حالات کے نظریے اساس کتابت شدہ مسودہ
٣٧- اردو داستان۔۔ تحقیقی و تنقیدی مطالعہ کتابت شدہ مسودہ
٣٨- تاریخ اردو۔۔۔ایک جائزہ کتابت شدہ مسودہ
٣٩- اکبر الہ آبادی تحقیقی وتنقدی مطالعہ کتابت شدہ مسودہ
٤٠- سروراور فسانہءعجائب ایک جائزہ کتابت شدہ مسودہ
٤١- کرشن چندرایک تعارف کتابت شدہ مسودہ
٤٢- صادق ہدایت کاایک کردار۔ کتابت شدہ مسودہ
٤٣- اختر شمار کی شاعری کے فکری زاویے کتابت شدہ مسودہ
٤٤- دیوان غاب کے متن مسلہ کتابت شدہ مسودہ
٤٥- سرسید تحریک اور اکبر کی ناگزیریت کتابت شدہ مسودہ
٤٦- ڈاکٹر سعادت سعید کے ناوریجین شاعری سے اردو تراجم کتابت شدہ مسودہ
٤٧- سوامی رام تیرتھ کی شاعری کا لسانی مطاعہ مسودہ
٤٨- اور شمع جلتی رہے گی روزنامہ مشرق لاہور ١٨ ستمبر ١٩٨٨
٤٩- دو علما کی موت پر لکھا گیا ایک تاثراتی مضمون جو اسلوبی اعتبار سے بڑا جاندار ہے۔
٥٠- پیاسا ساگر۔۔۔ گلوکار مکیش کی موت پر لکھا گیا مضون ہفت روزہ اجالا لاہور میں شائع ہوا
٥١- کرشن چندر‘ منفرد ادیب۔۔۔ کرشن چندر کی موت پر لکھا گیا۔ ہفت روزہ ممتاز لاہور ١٨ مئی ١٩٧٧
٥٢- ڈاکٹر گوہر نوشاہی الادب گوگڈن جوبلی نمبر ١٩٩٧ ادبی مجلہ گورنمنٹ اسلامیہ کالج قصور
٥٣- علامہ طالب جوہری کی مرثیہ نگاری پروفیسر محمد رضا‘ شعبہءاردو گورنمنٹ اسلامیہ کالج سول لائنز لاہور
٥٤ میجک ان ریسرچ اور میری چند معروضات اردوانجمن ڈاٹ کام
maqsood hasni
About the Author: maqsood hasni Read More Articles by maqsood hasni: 170 Articles with 190807 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.