کمر توڑ مہنگائی جس کا اثر اس وقت
سب سے زیادہ ہے ہر امیر، ہر غریب پر، ہر کوئی چاہتا ہے کہ یہ مہنگائی کم ہو
جائے مگر عملی طور پر کوئی کچھ نہیں کر سکتا یا پھر ہم کرنا ہی نہیں چاہتے؟ یہ
ایک ایسا سوال ہے جو ہمارے سامنے سانپ کی طرح سر اٹھائے کھڑا ہے مگر ہم انتظار
کر رہے ہیں جس وقت غریب صرف دن میں ایک وقت کی روٹی کھائے- لوگ بچوں کے پیدا
ہوتے ہی جان لینے کی سوچیں، صرف اس لیے کہ ان کے بچے کہیں بھوکا نہ رہنا پڑے
اگر ہم نے اس مہنگائی کا نوٹس نہیں لیا تو پھر طے ہے کہ امیر ،امیر سے امیر تر
اور غریب٬ غر یب سے غریب تر ہوتا ہی چلا جا ئے گا جو کہ نا صرف غریب ک لیے مزید
غربت کا باعث بنے گی بلکہ معاشر ے کے لیے بھی ایک مستقل المیے کی صورت بن جائے
گی |