ختم نبوت ﷺ زندہ باد
(Ghulam Abbas Siddiqui, Lahore)
توہین رسالتﷺ ایکٹ جسے ہزاروں
،لاکھوں مسلمانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے دینے کے بعد 7ستمبر1974کوپاس
کروایا اس دن کو دنیا بھر کے مسلمان تحفظ یو م ختم نبوت ﷺ کے نام سے ہر سال
مناتے ہیں اور اسلام سے انحراف کرجانے والے قادیانیوں کو دعوت اسلام دیتے
ہیں عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت اسلام میں بہت زیادہ ہے یہ عقیدہ اسلام
کابنیادی عقیدہ ہے یہ مسلۂ ایک سو قرآنی آیات،تقریبا بارہ سو احادیث سے
ثابت ہے جھوٹے مدعیان بنوت اسود عنسی،طلیحہ بن خویلد اسدی کے شر کا خاتمہ
تو رسول اﷲ ﷺ کے دور مبارک میں ہی حکم رسول ﷺ پر صحابہ کرام ؓنے کردیا
تھاختم نبوت ﷺ کے تقدس کے لئے 1200صحابہ کرامؓ نے مسیلمہ کذاب کے ساتھ جنگ
لڑ کر جام شہادت نوش کیاان شہدا میں 700حافظ قرآن اور 70بدری صحابہ کرام
ؓتھے جبکہ عہد نبوی میں تمام جنگوں میں صرف 259صحابہ کرام ؓنے جام شہادت
نوش فرمایا مسلیمہ کذاب کے پاس ایک صحابی رسول حضرت حبیب بن زید انصاری ؓکو
لایا گیا مسلیمہ کذاب نے انؓ سے کہا کہ میری نبوت کا اقرار کرو مگر حضرت
حبیب بن زید انصاری ؓ نے انکار کر دیا مسلیمہ کذاب آپ ؓکے جسم کا ہر حصہ
کاٹتا جاتا اور پوچھتا جاتا کہ میں بنی ہوں یا نہیں تو آپ ؓ انکار کرتے
جاتے آخر کار آپ ؓ شہادت کے رتبے کو پا گئے مگر مسلیمہ کذاب کی جھوٹی نبوت
کو تسلیم نہ کیا ،قیام پاکستان سے پہلے جھوٹی نبوت کے دعویدار مرزا غلام
قادیانی نے جھوٹی نبوت کااعلان کر دیااس طرح قادیانیت نے قادیان میں سر
اٹھایاانکی سرپرستی برطانیہ گورنمنٹ کر رہی تھی قیام پاکستان کے بعد 1948کو
انگریزگورنر نے قادیانیوں کو ایک ہزار ایکڑ زمین چناب نگر ( موجودہ چنیوٹ)
میں آلاٹ کی تو مسلمانوں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی 1953 کو جنرل اعظم
خان نے لاہور میں مارشل لاء لگا دیاجس کے نتیجے میں دس ہزار نوجوانوں نے
جام شہادت نوش کیا مولانا عبدالستار نیازیؒ،مولانا مودودی ؒ کو پھانسی کی
سزائیں سنا دی گئیں29مئی1974کو ربوہ اسٹیشن پر ملتان نشتر کالج کے طلباء پر
ختم نبوت زندہ باد کے نعرے لگانے کی وجہ سے قادیانیوں نے حملہ کردیا ان پر
بد ترین تشدد کیاتو اس کے بعد شیخ الشیوخ مولانا یوسف بنوریؒ کی قیادت میں
تمام مکاتب فکر کے علما کرام نے تاریخ ساز جدوجہد کی ۔ بالآخر 7ستمبر
1974کو قادیانیوں کے دونوں لاہوری اور قادیانی گروہوں کو غیرمسلم اقلیت
قرار دیتے ہوئے انکی مذہبی تبلیغ و اشاعت پر پابندی لگا دی گئی اسمبلی میں
پہلی قراراداد مولانا شا ہ احمد نورانی نے جبکہ دوسری پیرزادہ عبدالحفیظ نے
پیش کی ،مولانامفتی محمودؒ،مولانا غلام غوث ہزارویؒ،مولانا شاہ احمد
نورانیؒ ،مولانا عبدالحقؒ، مولانا عبدالمصطفی ازہریؒ ،مولانا صدرالشہید
ؒسمیت تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام نے اپنا کلیدی کردار اداکیا،واضح
رہے کہ اس وقت کے وزیر اعظم جناب ذوالفقار علی بھٹو ؒ کی خصوصی کوشوں کا
بھی اس میں بہت بڑا ہاتھ ہے، المیہ یہ ہے کہ آج تک کسی گستاخ رسول کو سزا
نہیں دی گئی بلکہ عالمی طاقت ور ممالک کی ایک فون کال پر گستاخان رسول کو
خصوصی پرٹوکول کے ساتھ سفارشی ممالک میں بھیج دیا گیا اس وقت بھی پاکستان
میں قانون ہونے کے باوجود قادیانی اپنے مذہب کی نشرواشاعت ،تبلیغ کرنے میں
مصروف ہے یہ دشمنان رسول اہم سرکاری عہدوں پر فائز ہیں علمائے کرام ،سب
مسلمان قادیانیوں کی نشرواشاعت،تبلیغ ختم کرنے انھیں اہم عہدوں سے ہٹانے کا
مطالبہ کر کرکے تھک گئے ہیں مگر حکومت اپنی جمہوریت کے بنائے ہوئے قانون پر
عمل کرنے سے ہمیشہ قاصر رہی ہے ایسا اس لئے ہے کہ ہم مسلمانوں نے اپنے ملک
میں عالم کفر کا نمائندہ نظام حکومت جمہوریت قبول کیا ہوا ہے جو ہمیں ان
اسلام دشمنوں کی غلامی ،انکا ہر حکم ماننے پر مجبور کرتا ہے اگر اسلام کا
علمبردار نظام خلافت قائم ہوتا تو آج کوئی بھی گستاخ رسول اور انکا ماننے
والاکوئی شخص بھی دنیا کے کسی خطے میں موجود نہ ہوتا کیوں کہ اسلام کا نظام
حکومت کسی جھوٹے بنی اور انکے ماننے والوں کو سرعام قتل کردینے کاحکم دیتا
ہے نہ کہ انھیں غیر مسلم اقلیت قرار دے کر چھوڑ دیا جائے اوروہ ایک مذہب کی
حیثیت اختیار کر جائیں۔ اے مسلمانو! اگر آپ چاہتے ہوکہ بنی آخر الزماں ﷺ کی
ختم نبوت کا تحفظ خلفائے راشدینؓ اور اسلام کے زریں عہد خلافت کی طرح ہو تو
پھر تمھیں سارے کا م چھوڑ کر سب سے پہلے اسلامی نظام خلافت کے قیام کے لئے
فیصلہ کن جدوجہد کرنی ہوگی تحفظ ختم نبوت کے حوالے سے اسلام کے آخری کمزور
ترکی عہد خلافت میں عیسائیت نے حضورﷺ کی گستاخی پر مبنی فلم بنائی اس کا
علم خلیفہ کو ہوا تو انکے سفیر کو اپنے دربار میں بلوا کر کئی گھنٹے دھوپ
میں کھڑا کئے رکھا اور امیر المومنین جہاد کا لباس پہن کر باہر تشریف لائے
اور فرمایا اپنے حکمرانوں سے جا کے کہہ دو اگر تم نے مسلمانوں کے آقا و
مولا حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخی پر فلم ریلیز کی تو میں جہاد کا اعلان
کردوں گا پھر تمھیں زمین پر سر چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی اس کے بعد اس عہد
خلافت میں شان رسالت مآب ﷺ میں گستاخی کی جرات نہیں ہوئی اب خلافت نہیں تو
اسی رو ش پر چلتے ہوئے آج انہی کفارکی ذریت بداپنے گندے ذہن کیساتھ توہین
رسالت ﷺ کا ارتکاب کر رہی ہے اور امت مسلمہ میں کوئی ایسا نہیں جو انکو
للکارے تاکہ یہ اپنی اس حر کت سے باز آجائیں کیوں کہ خلافت اور خلیفہ ہی
نہیں ۔۔۔۔۔ ۔ نوجوانوں کو قادیانیت کے اوچھے ہتھکنڈوں،دجل و فریب سے با خبر
رہنے کے لئے ختم بنوت کی تحاریک کے رابطے میں رہنا چاہئے۔۔۔مزید اہم ترین
مطالبہ کہ حکومت عقیدہ ختم نبوت کو پرائمری سے اعلی کلاسز تک کے نصاب میں
شامل کرے۔ |
|