بسم اللہ الرّحمٰن الرّحیم
بارش پروردگار کی ایک ایسی خوبصورت نعمت ہے کہ اُس سے لطف اندوز ہونے کا
موقع پاکستان میں تو کبھی نہ مل سکا، مجھے یاد ہے کہ جب امریکا میں مقیم
تھا تو بوقتِ بارش ایک سحر سا بندھ جاتا تھا اور خدا کی اس پاکیزہ نعمت پر
غور کرنے کا موقع بھی ملتا تھا مگر پاکستان میں بارش ہونے کے بعد صرف ان
باتوں کا دھیان رہتا ہے کہ کہیں ہماری گاڑی یا بس پانی میں نہ ڈوب جائے یا
پانی گھر میں داخل نہ ہوجائے یا گٹر کا پانی نہ اُبلنے لگے اور یا ہم خود
ہی اُس پانی کے ریلے میں بہہ نہ جائیں۔۔۔۔۔
واحسرتا کہ ساٹھ سالوں میں کسی بھی حکومت سے گوارا نہ ہوسکا کہ ایسا انفرا
اسٹرکچر وجود میں لایا جاسکے جس سے پانی کی نکاس بھترین اور جدید انداز میں
ممکن بنائی جا سکے۔ پانی کی نکاس تو الگ ،سیوریج کا پانی بھی صحیح طرح نہیں
نکلتا ، ذرا آئیے جعفرِ طیار اور غازی ٹاون کے علاقوں کراچی میں آکر خود
ملاحظہ فرمالیجیے ۔
مغربی ممالک کی مثال دیتے ہوئے ہم دُور ہی کیوں جائیں، کیوں نہ اپنے پڑوسی
ملک ایران سے سبق سیکھیں، وہاں پر پانی کی نکاس کا بھترین نظام موجود ہے
اور کبھی بھی بارش میں وہاں کی سڑکیں پانی سے نہیں بھرتیں۔
افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ دنیا میں سب سے قدیم اور بھترین نظام ِ نکاسِ
آب جو موہنجوداڑو میں موجود تھا ، وہ بھی پاکستان میں ہے جسے دیکھنے کے
لئے دنیا بھر سے ہزاروں سیاح آتے ہیں مگر اس ملک کے بد قسمت لوگوں کو
بدمعاش ترین حکمران اور لُوٹ مار کرنے والے جعلی رہبر ان ہی ملے ہیں جنہوں
نے اس ملک کے قدرتی وسائل کو سوائے لوٹنے کے اور کبھی کچھ نہیں کیا ورنہ
کہنے کو یہ پاکستان زیرِدستِ امریکا بھی ہے جو بظاہر ہمیشہ پاکستان کی مالی
امداد کرتا ہوا نظر آتا ہے اور اس مالی مدد کا بھی کچھ پتہ نہیں چلتا کہ
کہاں چلی جاتی ہے کیونکہ رہبر سچّا ہو تو ایران جیسا ملک ستّر ہزار میگاواٹ
بجلی پیدا کرسکتا ہے اور وہ بھی کسی ملک کی مدد کے بغیر ، جو پاکستان کے
معاملے میں بالکل اُلٹ ہے ، امریکا پاکستان کی نجانے کیسی مدد کرتا ہے کہ
یہاں حکومت بیس ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے سے بھی قاصر ہے۔
کیا پاکستان بانجھ ہے ؟
قطعاََ ایسا نہیں ہے اور ہم سب جانتے ہیں کہ یہ پاکستان کے دشمن عناصر جو
دراصل جاگیر داراور وڈیرہ طبقہ جو صرف تجارت، دولت اور اسی کے ہیر پھیر میں
گھوم رہا ہے ہمارے ملک پاکستان کو بانجھ کرنے پر تُلے ہوا ہے۔۔۔
پاکستان کا بچّہ بچّہ یہ جانتا ہے کہ اس وقت ملک میں کیا سیاست کھیلی جارہی
ہے اور اسی لیے موجودہ حالات کے پیش نظر سیاسی پارٹیاں بھی گھبرائی ہوئی
ہیں اور اپنے راز خود ہی ہلکے پھلکے انداز میں اپنے بیانات کے ساتھ جاری کر
رہی ہیں تاکہ اگر کرپشن کے خلاف کوئی محاذ کُھل بھی جائے تو بچنے کی کوئی
راہ ان چوروں کو مل سکے۔
ایک بات تو یہ ہے کہ جب ملک کے عوام ہر طرح کی صعوبتوں سے گزررہے ہوں تو یہ
رونا پیٹنا تو چھوڑ دینا چاہیے کہ فلاں ملک کے صدر ہمارے ملک کا دورہ نہیں
کر پائیں گے، اس بات کی تو کوئی اہمیت ہی نہیں ہے سرے سے۔۔۔ کیونکہ پہلے
انسان ہیں اور اُن کا خیال رکھنا ضروری ہے، ہزاروں پیامبر کسی ملک کو بچانے
نہیں آئے تھے ، آخری نبی ﷺ عرب یا عجم کو بچانے نہیں آئے تھے وہ انسانیت
کو بچانے آئے تھے یا یوں کہیں کہ انسان کی انسانیت اور مکارم اخلاق کے لئے
آئے تھے جو نہ تو مکّہ کے وڈیرے اور جاگیردار ہضم کرسکے اور نہ ہی کسی اور
زمانے کے ابوجہل اور ابو لہب برداشت کرسکیں گے۔
پاکستان کی کرپشن کو اگر کوئی اس بات سے بھی نہیں سمجھ سکتا کہ ایران ستّر
ہزار میگاواٹ سے بھی زیادہ بجلی بنا رہا ہے اور پاکستان بیس ہزار بھی نہیں
تو پھر اّسے عقل کا اندھا ہی کہنا چاہیے کیونکہ پاکستان کو بنے ہوئے ساٹھ
سال سے بھی زیادہ ہوچکا ہے اور بظاہر امریکا مدد کر رہا ہے۔جبکہ ایران
امریکا کی سخت مخالفت بلکہ انتہائی سخت پابندیوں کا بھی جواں مردی سے
مقابلہ کررہا ہے اور اتنی بجلی پیدا کر رہا ہے کہ پڑوسی ممالک کو بیچ بھی
رہا ہے۔
ہمّتِ مرداں مددِ خدا جیسے عظیم پیغامات ہمیں سمجھنے چاہیے اور محنت کرنا
چاہیے مگر اُ س سے پہلے ہمیں تمام لٹیروں، ڈاکووں ، چوروں، رہزنوں، قاتلوں،
منافقوں، کالی بھیڑوں اور جعلی رہبروں اور دولت و پیسہ کے لالچی تاجروں جو
ملک کی نام نھاد سیاسی پارٹیاں قائم کرکے بیٹھے ہوئے ہیں اور اپنے آپ کو
پاکستان اور اس کی عوام کا مُحب ظاہر کرتے ہیں، سے جان چھڑانی ہوگی۔ پچھلی
حکومت تو ویسے ہی کہہ چکی ہے کہ پچھلے انتخابات سے باریاں بدلنے کی ڈیل
ہوچکی تھی ۔ |