نواز شریف کے ساتھ آف دی ریکارڈ گفتگو
(Javeel Iqbal Cheema, Italia)
آج میرا دل سری پاۓ کھانے کی
فرمائش کر رہا تھا ..اس لئے جس ہوٹل کی طرف جا رہا تھا .وہاں میں نے غیر
معمولی رش دیکھا جیسے وہاں کوئی حادثہ ہو چکا ہے .جب وہاں پہنچا تو معلوم
ہوا کہ میاں نواز صاحب سری پاۓ سے لطف اندوز ہونے آ چکے ہیں ..میں نے ایک
لمحے کے لئے سوچا کہ میاں صاحب سے دو چار باتیں کرنے کا اچھا موقعہ ہے مگر
اندر داخل ہونا ایک مسئلہ تھا ..اچانک میرے ذہن کے کمپیوٹر نے کام کیا
..میں واپس اپنی گاڑی کی طرف گیا وہاں سے اپنی ١٢ کتابیں نکالیں اور ہوٹل
کے اندر اپنے شناسا کو ڈھونڈنے لگا . کہ اچانک اس کو تلاش کیا اور ساری
کہانی اس کو بتا دی ..وہ اندر چلا گیا اور پھر چند منٹ بعد مکمل پروٹوکول
کے ساتھ میں میاں صاحب کے سامنے حاضر تھا ..مگر میاں صاحب نے ١٢ کتابوں کا
تحفه تو وصول کر کے اپنے پی اے کو دے دیا .کیونکہ انہوں نے کونسا ان کتابوں
کو پڑھنا تھا مگر انٹرویو دینے سے انکار کر دیا کہ میں انٹرنشنل لیڈر ہوں
اور انٹرویو صرف سی .این .این اور بی .بی. سی .کو دیتا ہوں .مگر میرے واقف
کار بٹ صاحب کی منت سماجت کے بعد وہ آف دی ریکارڈ گفتگو کرنے پر رضامند ہو
گہے..تو سب سے پہلے میں نے التجا کی کہ ملک تباہ و برباد ہو رہا ہے آپ
استفیٰ کیوں نہیں دے دیتے تو میاں صاحب نے فرمایا کہ ملک کو تو پرویز مشرف
نے برباد کیا تھا اس وقت تم کہاں تھے زرداری صاحب اور پرویز الہی نے برباد
کیا تھا اس وقت تم کہاں تھے .اگر میری وجہ سے تھوڑا سا برباد ہو رہا ہے تو
تم بکواس کرتے ہو .جبکہ مجھے تو امریکا نے کہ دیا ہے کہ دھرنوں سے جتنا
نقصان ہو گا وہ مزید قرض دے کر پورا کر دیں گے .اسی لئے میں آہستہ آہستہ اس
مسلہ کو حل کرنا چاہتا ہوں چاہے ٥ سال لگ جایں .میں مستعفی نہیں ہوں گا
کیونکہ پھر آئین میں وزیر عظم بننے کی گنجایش نہیں ہے .میں پاگل نہیں ہوں
جو عمران خان کا مطلبہ ماں لوں ..مزید میری گفتگو کے جواب میں میاں صاحب نے
فرمایا کہ ہم قرضے اس لئے لیتے ہیں کہ اس میں عالمی گماشتوں کا مفاد ہوتا
ہے اور ہم کو بھی کمیشن ملتا ہے اور پھر ویسے بھی یہ قرضہ کونسا ہم نے اپنی
جیب سے ادا کرنا ہوتا ہے ..ہم پیٹرول .بجلی .گیس اور ٹیکس میں اضافہ کر دیں
گے ..عوام خود دے دی گی .ورنہ بجلی کا میٹر کاٹ دیں گے ..ویسے بھی جو قوم
مشرف کو برداشت کر سکتی ہے اسے مجھے برداشت کرنے میں کیا مجبوری ہے ..میں
نے کہا میاں صاحب قوم نے منصوبوں پر کمیشن کا سنا تھا مگر قرضوں پر کمیشن
کا نہیں سنا تھا .کہنے لگے بھولے بادشاہ جو مزہ قرضوں پر کمیشن لینے کا ہے
وہ مزہ منصوبوں پر کمیشن لینے سے کھین زیادہ ہے ..منی لانڈرنگ بھی آسان
..بیروزگاری اور مہنگائی میں اضافہ بھی آسان ..ملک کو دیوالیہ پن کے خوف کے
قریب رکھنا بھی آسان اور معشیت کو برباد کرنا بھی آسان ...مگر میاں صاحب اس
سے آپ کو کا فایدہ ملے گا تو کہنے لگے بھولے بادشاہ اس سے بھوت زیادہ فوائد
ہیں .مگر صرف تین تم کو بتاۓ دیتا ہوں باقی صیغہ راز میں رہنے دو .١.عالمی
دوست ہمارے معدنی وسایل پر قبضہ جماۓ رکھتے ہیں اور ہمارے تخت کی حمایت
کرتے ہیں ..٢..فوج اور کوئی طاقت اقتدار لینے کے لئے تیار نہیں ہوتی کیونکہ
ملک چلانا اتنا آسان نہیں ہوتا ..٣.اور تیسری اہم بات کہ خلافت کے لئے
راستہ ہموار ہوتا چلا جاۓ گا ..جب پیسہ چند خاندانوں کے پاس رہ جاۓ گا .تو
اقتدار کا حق صرف امرا کو ہو گا جن کا ملک کے وسایل پر قبضہ ہو گا ..اس طرح
میرے بعد ١٥ سال شہباز اور پھر ١٥ سال حمزہ شہباز اور پھر ١٥ سال مریم نواز
حکومت کرے گی .وغیرہ وغیرہ ...پھر میں نے کہا کہ میاں صاحب آپ کے ارادے تو
خطرناک ہیں ..تو انہوں نے کہا کہ میرے نہیں مجھ سے استفه مانگنے والوں کے
ارادے خطر ناک ہیں ..کیونکہ جتنی دیر وہ زیادہ دھرنہ دیں گے میرے لئے اتنا
ہی بہتر ہے .جتنا زیادہ ملک کا نقصان ہو گا میرے حق میں اتنا ہی بہتر ہے
..باقی مجھے عدالتی کمیشن وغیرہ کا کوئی خوف نہیں .کیونکہ سارے جج میرے
بھرتی کئے ہووے ہیں ..شریف خاندان کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں آ سکتا ..یہ
عمران اور قادری صاحب کی بھول ہے ..پھر میں نے کہا کہ میاں صاحب عزت .غیرت
.اخلاق .مذهب .دین ..اسلام .قبر ..آخرت .ملک ہمدردی .ملکی سالمات بھی کچھ
تقاضہ کرتی ہے کہ آپ ملک کی خاطر مستعفی ہو جایں .تو انہوں نے فرمایا کہ
اقتدار سے اہم کوئی بات نہیں ہوتی یہ بات آئین میں لکھی ہوئی ہے .اگر مجھ
پر یقین نہیں ہے تو اچکزئی .اور مولانا فضل رحمان .یا اپوزیشن یا میرے
وزیروں سے پوچھ لو ..اگر سب اقتدار پر متفق ہیں تو مجھے کونسا اسلام کا سبق
پڑھا رہے ہو ..پھر میں نے کہا کہ میاں صاحب .حسنی مبارک .صدام حسین اور
قذافی کو دیکھ لو .کھین نشان عبرت نہ بن جانا ..تو میاں صاحب نے فرمایا کہ
فکر نہ کرو امریکا بہادر میرے ساتھ ہے ..تو میاں صاحب اٹھنے لگے تو میں نے
ان کے کان میں کہا کہ آپ نے فوج کو کافی بدنام کیا ہے اس لئے فوج آپ سے خوش
نہیں ہے جیو اور جنگ گروپ کے معاملہ پر بھی ..تو فرمانے لگے کہ میں نے
امریکی سفیر کو سب بتا دیا ہے امریکی سفیر نے وعدہ کیا ہے کہ وہ سب سبھال
لے گا .کیونکہ زرداری صاحب نے بھی فوج سے اپنا پرانا حساب چکانا ہے ..اس
لئے ہم سب قوتیں بمعہ انڈیا کے پاکستانی فوج کو سبق سکھا دیں گے ..پھر میں
نے کہا کہ میاں صاحب آپ مستعفی ہو جایں میں ملک کے لئے بھوت فکر مند ہوں
..تو کہنے لگے ہاں مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ عمران .قادری کے جلسوں میں میرے
خلاف نظمیں پڑھ رہے ہیں اور مجھے پیغام دے رہے ہیں کے کتا کتا .ہاۓ ہاۓ
ہونے سے پہلے مستعفی ہو جاؤں ورنہ آپ میری اکڑی گردن مروڑ کے رکھ دیں گے
...تو آپ اپنا کام کرتے جایں اپنی انرجی زیاح کرتے جایں اپنا وقت برباد اور
ملک برباد کرتے جایں ..ہو گا ووہی جو امریکا چاہے گا ...تو پھر میں نے آخر
میں کہا کہ سر وہ میری تین عدد ایف .آئی . آر کا کوئی بندوبست کر دیں تو
کہنے لگے کہ شہباز سے بات کرو میں نے کہا کہ سر وہ مجھ جیسے غریبوں سے ہاتھ
نہیں ملاتا .اس کو کینسر کا خطرہ ہے وہ صرف امریکی سفیر. زرداری اور آرمی
چیف سے ہاتھ ملاتا ہے تو وہ کہنے لگے . شہباز ٹھیک کرتا ہے ....تم لوگ جو
ہمارے خلاف بولتے ہو ہمارے خلاف لکھتے ہو ..تم لوگوں کو میں .پی .ٹی.وی .کا
ایم.ڈی..تو نہیں بنا سکتا .....پھر جاتے جاتے کہنے لگے کہ ہاں یہ سری پاۓ
کا بل ادا کر دینا کیونکہ آف دی ریکارڈ گفتگو کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا . |
|