لاپتہ افراد کی آڑ میں پاکستان دشمن پراپیگنڈہ

ملک محمد پرویز

ایک طے شدہ منصوبے کے تحت ملکی اور غیر ملکی میڈیا میں لاپتہ افراد کی آڑ میں پاکستان دشمن پراپیگنڈہ ایک بار پھر زور و شور سے جاری ہے۔ جبری گمشدگیوں کے متاثرین کے عالمی دن کے حوالے سے ایمنیسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے پاکستان مخالف قوتوں کا کردار ادا کرتے ہوئے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ حکومت پاکستان نے غیر قانونی لاپتہ افراد کو فراہمی انصاف اور ان کے خاندانوں کو زرتلافی ادا کرنے کے لئے کچھ نہیں کیا۔ یہ شرانگیز پراپیگنڈہ بھی کیا گیا ہے کہ حکومت پاکستان ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے جبری گمشدگیوں کی روک تھام میں یا تو نااہل ہے یا پھر اس کام کی طاقت اور صلاحیت سے محروم ہے۔ حتیٰ کہ بعض پراپیگنڈہ کرنے والوں نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ لاپتہ افراد کے معاملے میں سپریم کورٹ کی مداخلت کو توہین عدالت کی قیمت پر نظرانداز کردیا گیا ہے۔ حالانکہ کڑوا سچ اور زمینی حقیقت یہ ہے کہ ہر پاکستانی بشمول قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لاپتہ افراد کے خاندانوں سے ہمدردی ہے تاہم نام نہاد متاثرین امریکا کی افغانستان میں مداخلت کے بعد دہشت گردی میں پوری طرح ملوث رہے ہیں۔ دہشت گرد نہ صرف بھرپور انداز میں مسلح ، مکمل تربیت یافتہ اور مہلک ہتھیاروں کے استعمال میں مہارت رکھتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے خطرہ ہیں بلکہ ججز کی زندگیاں بھی ان کی کارروائیوں سے محفوظ نہیں۔ زمین حقائق کو نظرانداز کرکے انسانی حقوق کے کمیشن مختلف قسم کے اعدادوشمار جاری کرتے ہیں جو حقیقت پر مبنی نہیں۔ انتہائی تربیت یافتہ دہشت گردوں کے خلاف پراسیکیوٹرز اور ججوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے پاکستان کے لیگل سسٹم میں ترامیم کی سخت ضرورت ہے۔ لاپتہ افراد کا معاملہ حکومتی پاکستان ، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے لئے مسئلہ بنا رہے گا کیونکہ دہشت گردوں کے خلاف گواہوں کی حفاظت کا کوئی نظام موجود نہیں ہے جس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان دشمن پراپیگنڈے کے ذریعے پوری پاکستانی قوم کو تقسیم کرنے کا سلسلہ جاری و ساری رہے گا حالانکہ پاکستان خود دہشت گردی کا بدترین شکار ہے اور دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے حکومت پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ایک ہی صفحے پر ہیں جس کی بہترین مثال آپریشن ضرب عضب ہے۔ پاک افواج دنیا کی عسکری تاریخ میں ایک نیا جنگی باب رقم کر رہی ہیں ۔پوری دنیا کے عسکری ماہرین پاک افواج کی عظیم صلاحیتوں کا اعتراف کررہے ہیں اور اقوام عالم بھی ضرب عضب آپریشن کو ملنے والی مثالی عوامی تائید وحمایت پر حیرت زدہ ہو کر تسلیم کر رہی ہیں کہ طالبا ن کی دہشتگردی کی آڑ میں اسلام اور مسلمانوں کیخلاف ہونے والے عالمی میڈیا کے متعصبانہ تبصرے غلط اور حقائق کے برعکس تھے ۔پاکستانی قوم واقعی امن پسند قوم ہے اور پاک افواج واقعی امن کی خاطر امن کے دشمنوں کیخلاف برسر پیکار ہیں ۔ ہماری بہادر افواج اپنے پاک وطن کے چپے چپے کو دہشتگردوں سے پاک کرنے کا اپنا عسکری و ایمانی فریضہ پورے جوش وجذبے سے ادا کرتے ہوئے شمالی وزیرستان کے سنگلاخ پہاڑوں پر بھی وطن عزیز کا سبز ہلالی پرچم گاڑھ چکی ہیں ۔ضرب عضب آپریشن کو ملنے والی بھرپور عوامی تائیدو حمایت سے پاک افواج کے افسران اور جوانوں کے حوصلے بھی بلند سے بلند ترہو رہے ہیں ۔

لیکن عدالتوں کی طرف سے دہشت گردی میں ملوث لاپتہ افراد کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیز پر دباؤ کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی بھی ہوتی ہے اور انہیں غلط پیغام بھی ملتا ہے جب عدالتوں کی طرف سے انٹیلی جنس ایجنسیز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طلبی کی جاتی ہے۔
Javed Ali Bhatti
About the Author: Javed Ali Bhatti Read More Articles by Javed Ali Bhatti: 141 Articles with 105005 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.