گزشتہ دنوں پاکستان کی سب سے بڑی
بڑی سیاسی جماعت کے صوبائی وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی مختلف ٹی وی
چینلز پر ہونے والی پریس کانفرنس سنی جس میں وزیر موصوف نے انتہائی پست
سیاسی انداز و گفتار کا اظہار کیا اور ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے کوئی لڑاکا
جھگڑالو اپنی پڑوسن سے لڑ رہی ہو (خواتین سے انتہائی معذرت کے ساتھ )۔
مذکورہ پریس کانفرنس میں وزیر موصوف کے ساتھ صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ بھی
زیر لب مسکراتے ہوئے نظر آئے اور ساتھ ہی شازیہ مری صاحبہ اور دوسرے پیپلز
پارٹی کے لیڈران بھی بیٹھے ہوئے تھے۔
صدر مملکت پاکستان آصف علی زرداری صاحب نے گزشتہ دنوں کراچی میں منعقدہ
پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس کے موقع پر اسلام آباد سے ریلی سے خطاب کیا۔ یہ
ایک سیاسی لیڈر کا اپنے کارکنوں اور ہمدردوں سے خطاب تھا اور اس وقت
حالانکہ زرداری صاحب ملک کے صدر بھی تھے مگر مذکورہ خطاب خالصتاً اپنے
کارکنوں اور ہمدردوں اور ووٹروں سے تھا (اب کیا کیا جائے کہ صدر مملکت
اسلامی جمہوریہ پاکستان بیک وقت صدر مملکت اور اپنی سیاسی پارٹی کے شریک
چیئرمین بھی ہیں یعنی دو ٹوپیاں انہوں نے بھی پہنی ہوئی ہیں)۔
دوران خطاب خالصتاً سیاسی بیانات جس میں صدر مملکت نے کبھی اپنے سیاسی
مخالفین اور اپنے سیاسی حواریوں اور سیاسی دوستوں کو مخاطب کیا اور میڈیا
کو بھی کچھ بے نقاط سنائیں خصوصاً ایک ٹی وی چینل جس کا نام نہیں لیا گیا
مگر اس پر شدید تنقید کی۔ دوران تقریر اپنے کچھ سیاسی دوستوں کو بھی سنایا
گیا جس کا نتیجہ موجودہ وزیر داخلہ صاحب نے کچھ اسطرح نکالا کہ وہ فوراً
دوسرے ہی دنوں میں پریس کانفرنس منعقد کروا بیٹھے اور انہوں نے اپنے تئیں
یا اپنی پارٹی کے کچھ دانشوروں کے اشارہ کرنے کے نتیجے میں متحدہ قومی
موومنٹ سے اپنی کوئی پرانی رنجش نکالتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے لیڈران
اور خصوصاً ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار صاحب پر ایک کے
بعد دوسرے الزامات لگانے شروع کیے۔
ان تمام الزامات کے لیے کیا ہی بہتر نا ہوتا کہ یہ تمام الزامات عدالت میں
پیش کیے جاتے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجاتا۔ اور عاقبت نا
اندیش انداز سے انہوں نے اتنے اوچھے طریقے سے اپنی سیاسی حریف کے خلاف پریس
کانفرنس کی کہ جہاں متحدہ قومی موومنٹ نامی تحریک سے وابستہ لوگ اور
ہمدردان انتہائی برہم اور ناراض دکھائی دیے وہیں پاکستان پیپلز پارٹی کے
سلجھے ہوئے سمجھ دار لوگ اور ہمدردان شرمندہ اور نادم دکھائی دیے۔
اور جس طرح ایم کیو ایم کی اعلیٰ قیادت نے معاملہ فہمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے
ذوالفقار مرزا کے انتہائی گھٹیا الزامات والی پریس کانفرنس کے بعد بھی جس
طرح اس پریس کانفرنس کو پیپلز پارٹی کی پالیسی ماننے سے انکار کیا وہیں
تنظیمی ذمہ دارن نے میڈیا پر آکر ھوالفقار مرزا صاحب کی اس پریس کانفرنس کو
ذوالفقار مرزا کی زاتی رائے اور پریس کانفرنس قرار دے دیا اور دوسرے ہی دن
پاکستان پیپلز پارٹی کے صدر آصف علی زرداری صاحب نے اپنے تمام لیڈران کو
ایم کیو ایم کے خلاف اس طرح کی الزام تراشی اور بیانات روکنے کا حکم دیا جس
کا ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین صاحب نے اپنے بیان میں خیر مقدم بھی
کیا۔ |