عالم کفر متحد ہو چکا عیسائی کیتھولک مکتبہ فکر عیسائیت
کی عالمی حیثیت تسلیم کروانے کے لئے یہودیت کوبھی تسلیم کرکے ان کا ہم نوا
بن گیا کیتھولک مکتبہ فکر نے پروٹسٹنٹ عیسائی مکتبہ فکر کو اپنے پیچھے لگا
لیا۔اس مکتبہ فکر کے عیسائیو ں نے اپنی وحدت قائم کر رکھی ہے ارجنٹائن کا
پوپ اس کے مرکز کی علامت سمجھا جاتا ہے جسے دنیا کے ہر ملک میں موجود
عیسائی نمائند ہ منتخب کرتا ہے اس نمائندے کو کارڈینل کہا جاتا ہے پوپ ویٹی
کن (holy see (میں قیام پذیر ہوتا ہے تما م عیسائیت،سمیت ساری دنیا کو
سیاسی ،سماجی،ثقافتی،مذہبی طورپر وہاں سے کنٹرول کیا جاتا ہے 1929کو ویٹی
کن سی کو باقاعدہ ایک معاہدے کے تحت ملک قرار دیایہ معاہدہ روم کے سربراہ
مسولینی اور پوپ پییس یازدہم میں ہوا اسکا رقبہ 44ہیکٹر، دنیا کا سب سے
چھوٹا مگر موثر ترین ملک ایسی کو تصور کیا جاتا ہے یہ ایک پر اسرار دنیا ہے
جہاں رہنے والوں کو بھی اسکی حقیقت کا درست علم نہیں ،اہل صلیب کا عقیدہ ہے
کہ اس کے اہم راز قیامت کے دن بھی نہیں کھولیں گے (نعوذ باﷲ) ذرائع ابلاغ
کا ایک جال یہاں بچھا ہوا ہے ساری دنیا کے ذرائع ابلاغ کو یہیں سے کنٹرول
کیا جاتا ہے ایک رپورٹ کے مطابق یہاں روزناموں ،ہفتہ وار،ماہناموں کی تعداد
200،ریڈیو اسٹیشن 154،ٹی وی اسٹیشن49ہیں یہاں آبادی ایک ارب ہے اسکی
سیکیورٹی سوئزرلینڈ کے فوجیوں کے ذمہ ہے مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ انجیل
کے مفقود نسخے(جن میں حضورر ﷺ اور آپ ﷺ کی امت کی بابت کئی نصوص ہیں ) یہیں
پر ہیں پوپ کا روحانی منصب اپنی جگہ مگر بین الاقوامی سطح پر باقاعدہ حیثیت
منوانے لے لئے پوپ کی حیثیت ایک ملک کے سربراہ کے برابر تسلیم کی گئی ہے
پوپ پییس یازدہم چیکو سلواکیا،یوگوسلاویا،رومانیا،پرتگال،بالٹک ممالک میں
معاہدے کرکے ویٹی کن سی کو با اثر ملک منوانے میں کامیاب ہوئے1931 میں پوپ
پییس نے کیتھلک کے علاوہ دوسرے کلیساؤں کو بھی کمیونزم کے خلاف اپنے ساتھ
ملا لیا ،ویٹی کن کی کوشش ہوتی ہے کہ عالمی پالیسیوں میں زیادہ سے زیادہ
شریک ہوکر عمل درآمد کروایا جائے اس سارے عمل کی سپورٹ عیسائی ممالک کرتے
ہیں اس طرح سٹیٹ اور مذہب ایک صف میں کھڑے نظر آتے ہیں جنگ عظیم دوئم میں
پوپ کا کردار سب پر عیاں ہے دنیا پر اپنا تسلط قائم رکھنے کے لئے نصرانیت
نے یہودیت کی بابت قسموں کو توڑ ڈالا ۔با لآخر اسرائیل کے ساتھ سفارتی
تعلقات قائم کئے 1920کو پولینڈ میں پیدا ہونے ، جان پال دوئم کا لقب پانے
والے لیرل جوزف ووٹیلا (بچپن میں ان کا نام لولک تھا)wadowice میں پیدا ہوا
انکے بچپن کے دوست کلوگر(یہودی)نے بتایا کہ یہ یہودی قوم کا دوست تھاووٹیلا
ہی وہ پہلا عیسائی پوپ تھا جو یہودی عبادت خانے دورے پر گیا اسی نے کیتھولک
اور یہودیوں کے درمیان فاصلوں کے کم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیااور
یہودیوں کو اپنا بڑابھائی قرار دیا ان کو ایک پر اسرار شخصیت سمجھا جاتا
رہاہے جیو واچ کے ایک مضمون نگار جان کرسٹن بھی گمان کرتے ہیں کہ ان کی
والدہ یہودی النسل تھی یہ 27 سال پوپ رہے پوپ کا کہنا تھا کہ کلیسا پر لازم
ہے کہ وہ ڈیموکریسی کے لئے جدوجہد کرے اس طرح سٹیٹ اور مذہب ویٹی کن میں
اکٹھے ہوگے ،1904میں صیہونی تحریک کے سربراہ تھیوڈرہرٹزل نے پوپ پییس سے
ملاقات کرکے یہودیت کیلئے مدد کی اپیل کرنا انکے ایک ہو جانے کا اعلان کیا
،1921 میں پوپ بینی ڈکٹ پائز دہم نے فلسطین یہودی آبادی کی مخالفت کی
1947اور1949 کے درمیانی عرصہ میں فلسطین اور عرب سے ہمدردی ظاہر کی اس کے
بعدپوپ جان پال دوئم کے دور میں ویٹی کن نے اسرائیل کو باقاعدہ تسلیم کر کے
اتحاد کرلیا1994 میں سفارت تعلقات کا قیا م 2000کواسرائیل کا دورہ کیا چرچ
نے ہولوکاسٹ پر یہودیوں سے معافی مانگی جبکہ اندلس ،عراق،افغانستان سمیت
دنیا بھر کے مسلمانوں کے قتل عام پر مطالبے باوجود یہ معافی نہیں مانگتا یہ
دہرا معیا ر کیوں؟ اسلئے کہ یہ مسلمانوں کو دنیا بھر سے ختم یا مکمل اپنے
زیر نگیں کرنا چا ہتے ہیں اس کے لئے بے بنیاد منفی پروپیگینڈہ ویٹی کن کی
طرف سے کیا گیا پوپ بینی ڈکٹ کی ہرزہ سرائیوں سے سارا عالم واقف ہے جو
انھوں نے ماضی قریب میں اسلام ،پیغمبر اسلامﷺ ،مشاہیر اسلام کے خلاف کیں جن
کے کثیر الجہتی مقاصد تھے دوسرا ادارہ جو نصرانیت اور یہودیت کے مفادات کی
تکمیل مصروف ہے اسے دنیا اقوام متحدہ کے نام سے جانتی ہے اسکا جائزہ بھی
مسلمانوں کو لینا چاہئے اس ادارے نے مسلمانوں کو اپنے ہاں کیا مقام دیا ہے؟
اس کی سرگرمیاں حقیقت میں کیا ہیں اقوام متحدہ کی تشکیل کا بنیادی ایجنڈا
کیا ہے؟ اگر اقوام متحدہ پر غوکیا جائے تو پتہ چلے گا کہ یہ اپنے اہداف
حاصل کرنے،اپنے نظام حکومت جمہوریت کے قیام پر زور دیتا ہے تاکہ دنیا اسکی
گود میں ہی رہے دنیا ان کے نظام حکومت ،اصولوں کی پابند ہوجائے اسی لئے
دنیا کے ہر ملک کو اسکا ممبر بننا مجبوری بنا دیا گیا ہے27ممالک کی نیٹو
فورسز کے نام پر دنیا بھر میں جہاں چاہتے ہیں نہتے کمزور انکی بات نہ ماننے
والے انسانوں پر یلغار کردیتی ہیں متعدد با ایسا بھی ہوا کہ صرف معلو مات
کی بنیاد پر تحقیق کئے بغیر چند ایک ممالک پر حملہ کردیا گیا حقیقت کا پتہ
بعد میں چلا جب لاکھوں لوگ لقمہ اجل بن گئے غلطی تسلیم کرنے کے بعدمعافی تک
مانگنے کی زحمت نہ کی گئی جیسا کہ عراق میں ہوا اس ادارے کا بنیادی مقصد
قیام امن عالم قائم رکھنا تھا لیکن یہ اور اس کے کرتے دہرتے ممالک خود جنگی
حالات پیدا کرکے کئی با ر جنگی جرائم کرچکے ہیں خصوصا مسلم ممالک ان کا حدف
ہے اس ادارے نے عالمی امن قائم رکھنے کے لئے ملکی سرحدات کو مقد س قرار دیا
ہے جبکہ پاکستان سمیت درجنوں کی سرحدات کا تقدس کئی بار پامال کر کے اس نے
اپنے ہی اصولوں کا جنازہ نکال کے رکھ دیا ہے پاکستان میں ڈرؤن حملوں کی
صورت میں سینکڑ وں بار حملے ہو چکے ہیں پاکستان کو اسکی بھاری قیمت جھکانی
پڑھ رہی ہے پاکستان اسوقت بھی ٖغیر کی جنگ اپنوں کے ساتھ اپنے ہی ملک میں
لڑ رہا ہے ،عالمی ساہو کاروں کا یہ ادارہ عالمی بنک کا بھی مالک ہے جو دنیا
بھر کی معیشت کو کنڑول کئے ہوئے ہے مالی اعتبارسے کمزورممالک کوسودی قرضے
دے کران ممالک کو اپنے پنجہ جبر میں لے چکا ہے سودی قرضوں تلے دبے ممالک ان
کے سامنے سر نہیں اٹھا سکتے جی حضور ،یس سر ہی کہتے ہیں عالمی بنک کے سودی
قرضوں کی واپسی تو درکنار ان ممالک کو ایسا جال میں پھنسایا جاتا ہے کہ سود
ادا کرنا بھی ممکن نہیں رہتا ان کے مقروض ممالک میں انکی مرضی سے مہنگائی
کے طوفان آتے ہیں جس سے غریب پس گئے ہیں انکی زندگیاں انتہائی تکلیف دہ ہو
چکی ہیں ویسے بھی اﷲ و رسولﷺ سے جنگ کسی کے بس کی بات بھی نہیں ،ان کا یہ
عمل بھی انکی حکومت کے خاتمے کا باعث بنے گا انشاء اﷲ ،سب سے زیادہ تکلیف
دہ بات یہ ہے کہ اس ادارے میں پانچ ممالک ویٹو پاور ہیں ان میں مسلمان ملک
کوئی نہیں اس امر کا بین ثبوت ہے کہ یہ ادارہ مسلمان کسی ملک کو بھی اختیار
دینے کو تیار نہیں جس سے ادارہ ہذا کی میں مسلمانوں کچھ وقعت قائم ہوسکے
اور کسی غلط قرار داد کو ویٹو کر سکے ،سیکیورٹی کونسل کی صورتحال بھی اس سے
مختلف نہیں ،یونیسیف ادارہ تعلیم،خدمت خلق کے نام پر دنیا بھر کے نظام
تعلیم ،اہم اداروں ،شخصیات کو اپنے زیر نگیں کرچکا ۔پاکستا ن کے نظام تعلیم
پر شب خون مارنے میں ان کفریہ طاقتوں کا ہاتھ ہے انگلش میڈیم نظام تعلیم
اسی سلسلے کی کڑی ہے منہاج القرآن کو اکنامک اینڈ سوشل کونسل کی ممبر شپ
اقوام متحدہ کی طرف سے ملنا ان کے عزائم کا اظہار ہے۔باالفاظ دیگر یہودیت
اورعیسائیت متحد ہوکر اپنا عالمی نظام حکومت قائم کرکے نیو ورلڈ آڈر قائم
کر چکی ہے دنیا میں انہی کا سکہ اسوقت رواں دواں ہے تڑپتی،سسکتی،روتی،خون
سے لت پت انسانیت دور حاضر کے عالمی طاقت ور ،انسانیت دشمن،اسلام کش اس
طاقت سے نجات حاصل کرنا چاہتی ہے انسانیت چاہ رہی ہے کہ ان کے پنجہ استبداد
سے کوئی نجات دلائے اس کرہ ارض کے انسان اب بندوں کی غلامی سے آزادی کے
شدید خواہش مند نظر آتے ہیں ایک افسوس ناک ،خطرناک حقیقت یہ ہے کہ جہاں بھی
دنیا میں ان کے ستائے ہوئے انسانوں نے بندوں کو بندوں کی غلامی سے نکال کر
خالص اﷲ کی غلامی میں آنے کے لئے نظام حکومت قائم کیا تو انھیں صفحہ ہستی
سے مٹانے کیلئے ان پر جنگ مسلط کردی افغانستان کی مثال ہمارے سامنے ہے اب
عراق و شام کو تباہ کرنے کے باوجود نیٹو فورسز اتارنے کی باز گشت سنائی دی
جا رہی ہے ،اس کے برعکس چین میں جمہوریت نہیں وہاں اقوام متحدہ جمہوریت
قائم کرنے کا نہیں کہتا ،زور ہے جمہوریت قائم کرنے پر تو صرف مسلمانوں پر
۔۔یعنی اپنا غلام بنانا ہے تو صرف مسلمانوں کو۔تاکہ یہ امت انسانیت کو نبی
آخر الزماںﷺ کا امن و آشتی،رحمت،آرام و سکون پر مبنی نظام خلافت کا ایجنڈا
نہ دے سکیں۔امریکہ اور اسکے حواریوں کو علم ہے کہ جس دن اﷲ کا نظام قائم
ہوگیا اور مسلمان متحد ہوگئے تو اسی دن سے ہمارے اقتدار کا سورج غروب
ہوجائے گا یہ لوگ اپنی ڈوبتی ہوئی ناؤ کو بچانے کے لئے دنیا بھر میں
استحکام جمہوریت کی بات کرتے ہیں ۔۔۔۔
اس کے برعکس تمام وسائل سے مالامال مسلمان ممالک اپنے نظام ربانی کو قائم
کرنے میں ابھی تک کامیاب نہیں ہوسکے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اﷲ کا نظام
قائم کرنے کا کیا طریقہ اسلام نے بتایا ہے ؟اس سلسلے میں اسلام نے رہنمائی
کی ہے کہ اﷲ تعالی کی آخری کتاب قرآن کوبطور آئین تسلیم کرو انسانوں کے لئے
ان کے خالق نے آئین خودبنا دیا اب کسی خود ساختہ انسانی آئین کی ضرورت
نہیں،اس طریقے کو اختیار کرنے سے پہلے جو اﷲ کا نظام نافذ کرنے جا رہے ہیں
انھیں با طل رائج نظام کو ترک ،اس سے بغاوت کرنا ہوگی یہ کام اگر اس وقت کے
مسلم دنیا کے سیاستدان حکمران کریں تو بہت ہی آسان ہوجا ئے،دوسرا طریقہ
عوامی سطح پر مسلمان کسی مسلم ریاست کا انتخاب کرکے اسمیں نظام حق قائم
کریں اور مسلم ممالک کے سربراہان اپنی مملکت کو اسکا حصہ سمجھ کر بطور
گورنر انھیں تسلیم کریں انکی سپورٹ کریں اسے مضبوط کریں اور اس ملک کے
سربراہ کو امت مسلمہ کا سربراہ تسلیم کیا جائے مزید کسی ملک کی مضبوط پیشہ
ورآرمی جذبہ اسلام سے سر شار ہو کر کرپٹ حکمرانوں ،غیر اسلامی نظام ختم
کرکے اسلامی نظام قائم کرنے کا فریضہ سرانجام دے سکتی ہے علاوہ ازیں مسلحہ
جدوجہد سے بھی ایسا ممکن ہے مگر ایسے ملک میں جسکی آرمی کمزور ہو البتہ
پاکستان جیسے ملک میں جس کی آرمی انتہائی مضبوط ہے خود تو اسلام کے عادلانہ
نظام کو قائم کرسکتی ہے مگر جنگجو اپنی جدوجہد میں کامیاب نہیں ہو سکتے
،واضح رہے کہ جمہوریت کے ذریعے اسلام نہیں آسکتا اگر ووٹ،اورجمہوریت کے
کندھے پر سوار ہو کر کوئی دینی پارٹی الیکشن جیت بھی جاتی ہے تو اسے مصر کے
اخوان کی طرح ختم کردیا جائے گا،اﷲ کے نظا م کو قائم کرنے کیلئے مسنون
طریقہ باطل نظام سے الگ تھلگ ہوکر جدوجہد کرنا ہے، اﷲ کا نظام پھر سے قائم
ہو جائے انسانیت پھر سے اس نظام کی برکات کا مشاہدہ کرے جو جماعت یہ عظیم
کام کریگی یا کر رہی ہے وہ قرآن کی روح سے حزب اﷲ ہے ۔
مندرجہ بالا حقائق چیخ چیخ کر پکار رہے ہیں کہ دنیا پر اپنی ایجاری داری
قائم رکھنے کی خاطر یہود ونصاری کا اتحاد ہوچکا انہوں نے اپنی مرکزیت
اسرائیل ،ویٹی کن سی،اقوام متحدہ کی صورت میں قائم کرلی،اپنا نیو درلڈآڈر
دنیا پر طاقت کے بل بوتے پر مسلط کرکے تمام مذاہب،دین اسلام کے ماننے والوں
سمیت کو اپنا زیردست بنا لیا۔
اے مسلمانان عالم!کیا اس غلامی محکومی،مغلوبیت کی زندگی گزارنے کی اسلام
تمھیں اجازت دیتا ہے؟؟؟ ہر گز نہیں ۔تو پھر آئیے اس جدید دور میں بھی ملا
عمر مجاہد کی طرح وہی اﷲ کا اصل نظام قائم کرکے مسلمانوں کو وحدت کی تسبیح
میں پرو دیں تاکہ مسلمان حقیقی معنوں میں ایک جسم کی مانند بن جائیں ،جبتک
عالم اسلام ،عالم کفر کے مقابلے میں ادارہ خلافت مسلم اقوام متحدہ کی صورت
میں قائم نہیں کرتا تب تک یہودو نصاری امت مسلمہ کا جانی،مالی
وسائل،ریاستی،تہذیبی،ثقافتی،اخلاقی،تمدنی،کاروباری،حکومتی استحصال کرتے
رہیں گے مسلمان دنیا میں عظمت رفتہ حاصل کرنے کی خاطراسی طرح غیروں اسلام
دشمنوں سے وابستگیاں ختم کرے جس طرح چودہ سو سال پہلے حضور ﷺ نے اﷲ پر
بھروسہ کرتے ہوئے ظالم اقوام،حکمرانوں کو تسلیم کرنے کی بجائے ان سے بغاوت
کرکے اﷲ کا نظام قائم کیا پھر انکے خلاف منظم جہاد کیا جس سے انسانیت کو
بنیادی حقوق،سکون کی زندگی میسر آئی آئیے ! اسلام سے وفا کرنے کے سفر کا
آغاز کریں ۔ |