آج ہم تاریخ کے ایک ایسے موڑ پر
کھڑیں ہیں ، جہاں ہم یہ سب سمجھنے سے قاصر ہیں کہ آخر کو ہمارے ملک کا قصور
کیا ہے۔ اقبال کا خواب اور قائد کی تعبیر ،اور بے شمارقربانیاں دینے والے
ہمارے بزرگوں نے ہمیں ایک قوم بنانے کے لیے اپنا سب کچھ قر بان کر دیا تھا
کہ ہم آزاد فضا میں سانس لیں سکیں ،
جمہوریت ،آزادی رائے کے ساتھ ایک مہذہب قوم بن کر دنیا میں اپنے وطن کا نام
روشن کر سکیں ۔لیکن ہمارے ملک کی بد قسمتی ہے کہ 1947ء سے لے کر اب تک اس
کے نشیب و فرازیں کمی واقعہ نہیں ہو رہی، اور ہم آج بھی حقیقی جمہوریت کے
لیے کوشاں ہیں ۔لیکن آجکل اسلام آ باد میں آئے ہوئے مہمان ہمیں جمہوریت کا
کونسا باب پڑھا رہے ہیں ۔ کبھی سول نا فر مانی کا، کبھی ھنڈی کے ذریعے پیسہ
ملک میں بھجوانے کا ، کبھی سرکاری بینکوں سے پیسا نکلوانے کا ۔ ملک کے وقار
اور قابل تعظیم ادارے پارلیمنٹ پر چڑھائی کر دوڑنے کا ، لیکن یہ سن کر تو
دل خون کے آنسو پی کر رہ گیا جب دونوں لیڈران اپنے اپنے محفوظ مورچوں سے
باہر نکل کر معصوم اور سادہ دل عوام کو ایک نیا سبق پڑھا رہے تھے کہ پولیس
والوں کی ٹانگیں توڑ دو، جہاں پولیس والے کوئی قانونی چارہ جوئی کرنے لگیں
تو ان پر چڑھ دوڑو ۔
شاید وہ اس بات سے بے خبر تھے یا بننے کی کوشش کر رہے تھے کہ یہی پولیس
والے ہی ان کو لاہور سے آسلام آباد باحفا ظت لے کر آئے تھے۔ ہمارے ملک کی
پولیس جیسی بھی ہو ہمارے لیے قابل احترام ہے ہماری حفاظت کی ذمہ داری انہی
پر عائد ہو تی ہے ، ہمارا فرض ہے کہ ان کی اسی طرح عزت کی جائے جیسے ہم
اپنی پاکستان آرمی کی کرتے ہیں ، پاکستان آرمی ہو پاکستان پولیس ہو دونوں
ہی ہمارے لیے قابل احترام ہیں کیوں کہ دونو نے ملک کی حفاظت کا بیڑا اٹھایا
ہوا ہے ۔طریقہ کا ربے شک مختلف ہے لیکن ہمیں تو وردی کا احترام کرنا ہے ،
وردی چاہے فوج کی ہو ، رینجرز کی ہو یا پولیس کی ، ہمیں کسی بھی قیمت پر
پولیس کے مورال کو کم نہیں کرنا ۔
کیا یہ نئے پاکستان کی نئی صورت ہے جس میں لا قا نو نیت کا دور دورہ ہو ؟
کیا یہ ہے ہمارے بزرگوں کی قر با نیوں کا انعام کہ ہم اپنے اپنے ذاتی مفاد
کے لیے ملک کو بھی داؤ پر لگانے سے باز نہ آئیں ؟ کیا یہ تھا قائد کا پیغام
، اقبال کا خواب ؟
آج مٹھی بھر لوگوں نے ہمیں ہمارے قائداعظم ، علامہ اقبال ، بزرگوں اور
جانیں شہادت کر کہ قربانیاں دینے والوں کے سامنے شر مندہ کر دیا ہے۔کہ جو
ہمارے محافظ ہیں ہم انہی کے قاتل بن رہے ہیں ۔ ان ہی کی عزت نہ کرنے کا
ہمیں ہر روز درس دیا جا رہا ہے۔ہماری جوان نسل کو کس راستے پر لگایا جا رہا
ہے؟
ہمیں یہ عہد کر نا ہے کہ ہمیں ہر صورت مغر بی ناپاک عزام کا قلعہ قمہ کر نا
ہے ۔ میں اپنا یہ پیغام جوان نسل کو دینا چاہتی ہوں کہ خدارا اپنے ملک کے
فوجیوں ، سپاہیوں کی عزت کریں ۔ اپنے ملک کی اس قابل احترام رودی کا احترام
کریں ۔ملک ہے تو ہم ہیں ، اﷲ تعالیٰ ہمارے ملک کو سلامت رکھے اور شر پسند
عناصر سے محفوظ رکھے ۔آمین |