موجودہ سیاسی صورتِ حال سے فوج کا کوئی تعلق نہیں

فوج کی جانب سے واضح پیغام آجانے کے بعد کسی کو اس بات کا شبہ نہیں رہ جانا چاہئے کہ مو جودہ صورت حال کی ذمہ دار فوج ہے۔ہاں یہ تو کہا جا سکتا ہے کہ چند بد طینت لوگ فوج کے اندر رہ کر اس کو بد نا م کرنے کا باعث شائد بن رہے ہوں ۔جیساکہ بعض لوگوں کا کہنا تھا کہ بعض لوگ اپنی مصروفیات کو بر قرار رکھنے کی خاطر اپنی ریٹائر منٹ سے پہلے اپنے لئے پارٹ ٹائم یا فلٹائم جاب کے متلاشی ضرور ہوں گے ۔جو اس اہم ادارے کی بد نامی میں اپنے مذموم مقاصد کے تحت اپنا حصہ ڈال رہے ہوں گے۔عمران خان اور طاہر القادر ی بھی واضح اور اشاروں کنایوں میں بھی مسلسل پاک فوج کی سیاست میں مداخلت کے اشارے دیتے چلے آئے ہیں۔عمران خان جو دعوایٰ کرتے ہیں کہ ان کی کسی فوجی نے تربیت نہیں کی تو وہ اس موقعہ پر جھوٹ سے کام لے رہے ہیں۔ ان کی تربیت تو سابق ڈکٹیٹر اور آئین شکن کے دربار میں جنرل پرویز مشرف کی نر سری میں کی گئی تھی۔کیا یہ اس بات سے انکار کر سکتے ہیں کہ پرویز مشرف کے ریفرنڈم میں انہوں نے دل و جان سے حصہ نہیں لیا؟؟؟کیا ان کی خوہش یہ نہیں تھی کہ پرویز مشرف انہیں وزیر اعظم پاکستان کا پورٹ فولیو دیدیں؟مگر ان کی بد نصیبی یہ ٹھہری کہ مشرف کے چوہدریوں نے ان سے غداری کی اور وزیر اعظم کا پورٹ فولیو کوئی اور لے اُڑا !!!بعض سرکاری یتیموں نے بعض سیاسی یتیموں کے ساتھ مل کر انہیں اور ان کی پی ٹی آئی کو 2013ء کے انتخابات میں بہت پروجیکشن دینے کی کوشش کی تھی جس کے واضح اشارے آض بھی مل رہے ہیں۔

مگر بد قسمتی سے انہیں پورے پاکستان سے کنڈیڈیٹ ہی میسر نہ ہوے اور تھک ہار کر انہوں نے غالباََ 72،افراد کو الیکشن کے میدان میں اتارا جو بعض ایجنسیز کے افراد کے مبینہ تعاون کے باوجود انہیں بھر پور کامیابی نہ دلا سکیں اور عمران خان بیچارا ، 34 سے زیادہ نشستوں پر قابض ہو ہی نہ سکا۔اب ان خفیہ حمائتیوں نے ان کے کان بھرنا شروع کر دیئے کہ ہم نے تو تمہیں تمہاری 95، فیصد سیٹوں پر کامیابیوں کے تمام انتظامات مکمل کر کے دیئے تھے تو پھر یہ کیا ہوا کہ ہماری ساری محنت کس ن اکارت کی؟اسی بات کا جواب مانگنے کیلئے ان لوگوں نے ایک مرتبہ پھر عمران خان کی گرومنگ شروع کردی دوسری جانب تھکے ماندے عمران خان سے کہا گیا کہ یہ کہنا شروع کردو کہ ہمارے منڈیٹ کو چرا لیا گیا ہے۔جس کے نتیجے میں عمران خان نے ہِز ماسٹرز وایئس کو دہرا نا شروع تو کیا ،مگر ان کی ٹون جاندار نہ تھی جس کی وجہ سے انہیں یہ کہنا پڑ گیا کہ ہم 2013 کے انتخابی نتائج کو تسلیم کرتے ہیں اور اسمبلیوں کے حلف اٹھا کر سیاست میں حصہ لینا شروع کر دیا۔مگر ہز ماسٹر زکی تو خواہش یہ تھی کہ ن لیگ کا اقتدار ایک سال سے آگے نہیں جانا چاہئے۔جس کے لئے ان کے منصوبہ ساز اندرون ملک اور بیرونِ پاکستان سازشوں کے تانے بانے بُنتے رہے۔

اب ان کے اسٹیک ہولڈررز نے ن لیگ حکومت کے خلاف بین الاقوامی طور پر سازشوں کے تانے بانے بننے میں تیزی شروع کرد ی۔ان اسٹیک ہولڈرز نے اپنے مذموم مقصد کے لئے ایک ایسے پٹے ہوے مہرے کو اس کام میں استعمال کرنے کا پروگام مرتب کیا ،جوپہلے ہی نواز شریف کے خاندان سے مخاصمت اس وجہ سے رکھتا تھا کہ اُس کی شاطریت کے نتیجے میں پہلے انہوں نے اَن جانے میں اس کے مذہبی اسکالرنہ ہونے باوجود اُس وکیل کی جعلی مذہبی دوکان لگوائی اور اُس پر پالش بھی کی۔جب اس مذہبی جعلی شخصیت کا کھوٹ ان پر واضح ہوا تو، انہوں نے اس کی دوکان کی پروجیکشن روک دی۔ پھر کیا تھا اس جھوٹے شخص نے اس ملک میں بہت سے ڈرامے اسٹیج کیئے تاکہ اس کی ساکھ بنی رہے۔ جس کے بعد وہ اس خاندان کا سب سے بڑا دشمن بن کر سامنے آیا ۔ اسی ڈرامے کا حصہ وہ جھوٹا قاتلانہ حملہ بھی تھا جس میں موصوف نے اپنے کپڑوں پر بکرے کا خون لگا کر اپنے اوپر قاتلانہ حملے کا ڈرامہ رچا کرعدالت کو اپنے حق میں کرنے کی کوشش کی۔ مگر جھوٹ اُس وقت پکڑا گیا جب عدالت میں خون کے تجزیئے کی رپورٹ آئی جس سے پتہ چلا کہ موصوف نے اپنے مخالفین کو پھنسانے کیلئے اپنے کپڑوں پر بکرے کا خون لگا کر یہ ڈرامہ رچایا تھا۔ اس فریب کاری کی وجہ سے ہی عدالت نے طاہر القادری کو جھوٹاڈکلیئر کردیا تھا۔

لہٰذا ان اسٹیک ہولڈرز نے چوہدرریوں کو جو اُن کے من موہن ہیں درمیان میں رکھ کر ان دونوں ا فرادعمران خان اور طاہر القادری کی لندن میں کئی ملاقاتیں کروائیں ۔لندن پلان میں یہ طے کر لیا گیا تھا کہ کچھ ریٹائرڈ فوجی اور بعض عنقریب ریٹائر ہونے والے لوگوں کو اعتماد میں لے کر نواز شریف کے اقتدار کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ کر دیا جائے۔تمام نہیں چند باوردی اور بے وردی لوگوں کو لندن پلان سے آؤٹ نہیں کیا جا سکتا ہے۔ان لوگوں کے متعلق شاہ محمود کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کے بھائی مرید قریشی نے بھی جنرل کریسی کی دوبئی ملاقاتوں کا بھانڈا پھوڑ کراس بات کی تصدیق کی تھی۔ جس کی کئی بار جاوید ہاشمی بھی عمران خان کے حوالے سے تصدیق کر چکے ہیں۔اس مرتبہ کی تصدیق میں تو سابق سربراہ آئی ایس آئی جنرل حمید گل کے حوالے سے سامنے آئی ہے ۔جس میں ان جنرل نے جاوید ہاشمی سے کہا تھا کہ آج کی رات آخری ہے گویا کل نواز شریف کی حکومت نہیں رہے گی۔نواز شریف کو ماۃ ستمبر2014 میں طاقت کے ایونوں کے ذریعے راستے سے ہٹا کریہاں پر تین ماہ کیلئے ججز کے ذریعے ٹیکنو کریٹ کی حکومت بٹھا دی جائے گی،اور پھر جادو کا ڈنڈا چلے گا اور عمران خان کوملک کا وزیرِ اعظم بنا دیا جائے گا۔اس بات کی تصدیق توخود عمران خان کے اپنے کئی بیانوں سے بھی ہوتی ہے جن انہوں نے بڑے وثوق سے کہا تھا اور کئی بار کہا تھا کہ ستمبر میں نواز شریف کی حکومت نہیں رہے گی۔

اب جبکہ یہ دونوں اپنے اپنے مذموم مقاصد میں ناکام بنا دیئے گئے تو طاہر القادری اور عمران خان کھل کر فوجی اقتدار کے قصیدے پڑھ رہے ہیں۔ عمران خان تو یہ تک کہتے ہوے بھی سنے گئے کہ موجودہ جمہوریت سے ان کے محسنِ اعظم سابق ڈکٹیٹرجنرل پرویز مشرف کی فوجی حکومت بہتر تھی !!!ہم نے تو اپنے بزرگوں سے یہ سُنا ہے کہ بہترین ڈکٹیٹر شپ سے بری سے بری جمہوریت بھی بہتر ہے۔بڑے افسوس کا مقام ہے کہ ان کی جمہوریت کے خلاف سالوں کی محنت ناکام و نا مراد ہوچکی ہے۔وجہ اس کی یہ ہے کہ ان کی کہین بھی ابھی تک تو شنوائی ہوئی نہیں ہے مستقبل کا اﷲ کو پتہ ہے۔ہاں اتنا ضرور ہو اکہ آئی ایس پی آر کے 12،ستمبر 2014 کے بیان نے ان کے تکبر کے غبار ے سے ساری ہوا نکال کر رکھدی ہے ۔ اب دونوں کی کیفیت یہ ہے کہ کھسیانی بلی کھمبہ نوچے----
Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed
About the Author: Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed Read More Articles by Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed: 285 Articles with 213088 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.