میں نیٹ پر آن لائن نیوز پیپر پر
خبریں پڑھ رہا تھا ۔یکدم میری نظر ایک ایسی نیوز پر پڑھی جس کو پڑھ کر میں
یہ کالم لکھنے پر مجبور ہوا ہے۔ ہمارے کسی دور کے نامور گلوگار اور آج کل
مبلغ اسلام جنید جمشید کی خبر تھی۔ انہوں نے اس طرح سیاستدانوں کا مکس اچار
ڈالا کہ میں ہنسے بنا نہ رہ سکا۔ اگر جنید جمشید یہ بیان بطور گلوکار دیتے
تو مجھے اعتراض نہ ہوتا مگر اب وہ گلوگار نہیں بلکہ اسلام کی پہچان ہیں۔ ان
کی ایک ایک بات دوسرے لوگوں کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے۔ اسلام ایک ایسا
مذہب ہے جس پر غیر مسلموں کی ہر وقت نظر رہتی ہے اور پھر اس کو بدنام کرنے
کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ۔ اسلام ہمیں سچائی کادرس دیتا ہے جھوٹ سے
منع فرماتا ہے۔
ملک کے مشہور مبلغ اور نعت خواں (سابقہ سنگر)نے ایک نجی نیوز چینل کو
انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ’’ ملک میں اس وقت انتہائی غلط نظام موجود ہے۔میں
عمران خان کا بچپن سے فین ہوں۔انہوں نے نظام کے خلاف بغاوت کی ہے۔ یہاں
فرسودہ نظام کے خلاف تبدیلی لانے کے لئے قربانی کی ضرورت ہے۔اب اگر عمران
واپس بھی آجائیں تو لوگ گھروں میں واپس نہیں جائیں گے۔ رحمان ملک کو جہاز
سے اتار دیا جانا اس چیز کا عملی مظاہرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس غلط نظام
سے فائدہ اٹھانے والوں کے خلاف غصہ لوگوں کے دل میں بھر چکا ہے۔ہمیں اچھا
نظام مل جائے تو ہم اچھی قوم بن جائیں گے۔اگر پاکستان میں الطاف حسین کی
قربانی، بے نظیر بھٹو کی بہادری، شہباز شریف کی محنت، آصف زرداری کے اخلاق
اور عمران خان کی سوچ مل جائے تو اس ملک کو آگے جانے سے کوئی نہیں روک
سکتا۔جنید جمشید نے وزیر اعظم نواز شریف کے استعفے سے متعلق سوال کے جواب
میں کہا کہ شریف برادران نے اس غلط نظام سے فائدہ اٹھایا۔ میں ان سے کہتا
ہوں کہ کیا آپ نہیں چاہتے کہ یہاں انصاف کا نظام ہو؟ آپ بھی قربانی دینے پر
تیار ہوں جائیں۔ نواز شریف امام حسن کی طرح استعفیٰ دے کر بڑے پن کاثبوت دے
دیں۔ استعفے دینے سے کوئی چھوٹا نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا متحدہ قومی موومنٹ
کا قیام بھی اس نظام کے خلاف ہی تھا۔ وہ مڈل کلاس سے آئے تھے اور تبدیلی
لانا چاہتے تھے اگر وہ بھی عمران خان کا ساتھ دیں تو اس کی حمایت کرنی
چاہیئے۔
جنید جمشید نے کہا کہ بطور جماعت تبلیغی جماعت کسی سیاسی جماعت کی حمایت
نہیں کر سکتی، ہم سمجھتے ہیں عمران خان آج ایک ایسا کام کر رہے ہیں جس کو
اﷲ اور اس کے رسول پسند کرتے ہیں۔ جو بھی اس جھوٹے نظام کے خلاف کھڑا ہو
گامیں اس کا ساتھ دوں گا‘‘۔
اس انٹرویو میں جنید بھائی نے جو بھی کہا اس میں سے کچھ سوالوں کے جوابات
کی وضاحت درکار ہے۔
٭ الطاف حسین نے پاکستان کے لیے کیاقربانی دی ہے؟
٭ آصف زرداری کے اخلاق کی اگر وضاحت کردیں تو بہتر ہوگا؟
٭ میاں برداران کی محنت اور غلط نظام سے فائدہ سے کیا مراد ہے؟
٭ عمران خان کی سوچ کیا ہے اور آپ نے اس کی سوچ کو کیسے پرکھا ہے؟
میری ناقص معلومات کے مطابق جوشخص ملک میں آکر کام نہیں کرسکتا وہ باہر
بیٹھ کرملک کے لیے کیا قربانی دے سکتا ہے۔جس شخص کو اپنی جان عزیز ہو وہ
عوام کے لیے کیا قربانی دیگا؟ زرداری کے اخلاق کا متعلق تو مجھے کوئی ایسی
بات نظر نہیں آئی جسکا چرچاہورہا ہو البتہ ان کی سیاسی دانشمندی کاکہا جائے
تو وہ مانا جا سکتا ہے۔میاں برادران جو محنت کرتے ہیں وہ بھی کسی سے پوشیدہ
نہیں۔ان کاکردار بھی میڈیا دکھاتارہتا ہے ۔
رہا سوال عمران خان کا تو وہ ایسا کونسا کام کررہے ہیں جو اﷲ اور اسکے رسول
کو پسند ہے؟ کیا جھوٹ اﷲ کو پسندہے؟ الزام تراشی اﷲ کو پسند ہے؟ لڑکیوں کو
نچانااﷲ کو پسند ہے؟ بے پردہ دن رات مرد اور عورت کو اکٹھا رکھنا اﷲ کو
پسند ہے؟ سپہ سالار اپنی جان کی حفاظت کرے،بلٹ پروف جیکٹ پہنے اورباقی
لوگوں کو کھلے میدان میں مرنے کے لیے چھوڑد ے کیا یہ اﷲ کوپسند ہے؟خود اے
سی کنٹینر میں رہے ،بیڈ پر سوئے اور عوام کو بارش میں بھیگنے کے لیے چھوڑ
دے یہ اﷲ کو پسند ہے؟
جنید بھائی ہمارا مذہب انتشار پھیلانے سے منع کرتا ہے اگر جہاد کا حکم بھی
ہے تو بھی غیر مسلم کے خلاف ۔ مگر عمران خان تو وزیراعظم بننے کے لیے ملک
میں انارکی پھیلارہا ہے۔وہ اپنی کرسی کے لیے ملک کو داؤ پرلگانے سے بھی
پیچھے نہیں ہٹ رہا۔ اس نے آرمی ، عدلیہ ، صحافت ، بیوروکریٹس سے لیکر کوئی
ایسا محکمہ نہیں چھوڑا جسکو کرپٹ نہ کہا ہو۔ آپ خود بتائیں کیا ہمارا اسلام
بغیر ثبوت کے کسی پر الزام لگانے کی اجازت دیتا ہے؟
میں بھی چاہتا ہو ں کہ پاکستان میں امن و امان قائم ہو، انصاف گھر گھر مہیا
ہو، بیروزگاری کا خاتمہ ہو، کرپٹ لوگوں اور رشوت خوری سے چھٹکارا ملے مگر
یہ سب باتیں بیٹھ کر بھی ہوسکتی ہیں ملکی معشیت کو تباہ کرکے نہیں۔ساری
سیاسی جماعتیں مل بیٹھ کر اس کاحل نکالیں تو یہ ملک اور عوام کے لیے بہتر
ہوگا ورنہ کفارکی نظر تو پہلے سے ہمارے ملک پر ہیں۔ |