ایمان ، نفاق اور دل

 اسلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ

ایمان اور نفاق دونوں کا تعلق دل سے ہے، تو کس طرح دل کی چیز ہمارے اعمال پر اثر انداز ہوتی ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا "سن لو کہ انسان کےجسم میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے، جب وہ درست ہوتا ہے تو پورا جسم درست ہوتا ہے ، اور جب وہ بگڑ جاۓ تو سارا جسم بگڑ جاتا ہے،۔ سن لو کہ وہ دل ہے"

بچے کی تخلیق کے دوران سب سے پہلے دل بنتا ہے۔ اور اپنا کام شروع کرتا ہے، اور سب سے پہلے جو جسم کا حصّہ کام چھوڑ دے تو انسان مر جاتا ہے، وہ دل ہے۔

انسان کی زندگی کا، صحت کا انحصار دل پر ہے، یہ ایک نیوکلس ہے جس کے بغیر زندگی کا تصور نہیں۔ اور اس کی درستگی ہی تمام جسمانی اعضاء کی درستگی کی علامت ہے۔ صحت مند زندگی کا راز اس میں ہے کہ دل کے کام میں کوئی رکاوٹ نہ آۓ۔

انسان کے جسم میں دل سب سے ذیادہ اور مسلسل کام کرنے والا حصّہ ہے ۔ ایک دن میں تقریباً ایک لاکھ مرتبہ دھڑکتا ہے اور 2000 گیلن خون کو جسم کی ہر شریان تک پہنچاتا ہے۔ اور خون کو60,000 میل تک پمپ کرتا ہے، اتنی طاقت سے اگر جسم کے باہر خون کو پمپ کیا جاۓ اور 6 فٹ بلندی تک فوارہ جاۓ گا۔
ایک ایک خلیہ، دل کے ساتھ منسلک ہے، اور جو کچھ بھی دل میں ہو گا، وہ ہمارے بالوں کی جڑوں، ناخنوں کے کناروں، اور ایک ایک خلیہ تک پہنچے گا۔

دل کے اندر 40،000 نیورونز ہوتے ہیں۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ دل بھی معلومات سٹور کرنے کا کام کرتا ہے۔

انسان کے دماغ کے تین حصے ہوتے ہیں۔ اندر والا حصّہ خواہشات کو کنٹرول کرتاہے، درمیانی حصہ جذبات کو، اور باہر والا سمجھ بوجھ کو۔

اب جو ایکٹیوٹی دل میں چلتی ہے ، وہ دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے، دماغ وہی کام پھر جسم سے کرواتاہے۔
کبھی ہم کوئی کام یا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرتے ہیں، کبھی خواہشات کے زیرِ اثر، اور کبھی جزبات سے مغلوب ہو کر۔

جس حساب سے دل بدلے کا، اسی حساب سے عمل میں تبدیلی آۓ گی۔

اب دیکھیں کہ جب بھی انسان کو کسی قسم کی کوئی بیماری ہوتی ہے، تو وہ اس کا علاج کرواتا ہے، اس بیماری کو ختم کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے، اور اگر کسی کو بتا دیا جاۓ کہ اسے دل کی بیماری ہے، تو کیا وہ سکون سے بیٹھ جاۓ گا موت کے انتظار میں، یا پھر علاج کرواۓ گا، یقیناً علاج کرواۓ گا۔ اور ایسا شخص جو کہ بیمار ہو، مگر وہ مانے ہی نہ کہ اسے کوئی بیماری ہے، تو اس کا کوئی کیا کر سکتا ہے، نتیجتاً بیماری بڑھتی جاۓ گی۔

اور سب سے ذیادہ خسارے میں وہی ہے جو مانے ہی نہ کہ وہ غلط ہے۔

ہم نے پڑھا کہ منافقین کے دل میں بیماری ہے، نفاق کی بیماری، اس کی وجہ ہے جھوٹ، جھوٹ ہوتا ہے خلافِ حقیقت بات کرنا- منافقت کی پیدائش جھوٹ سے ہوتی ہے۔

منافق مانتا ہی نہیں کہ وہ غلط ہے، وہ اصلاح کے نام پر فساد کرتا ہے، جیسا دیس ویسا بھیس اپنا لیتا ہے، جھوٹ بولتا ہے، بے شعور ہوتا ہے۔

ایمان والے سمعنا و اطعنا پر عمل کرتے ہیں، ہم نے سنا اور اطاعت کی۔ کیوں ؟؟ کیوں کہ ان کے دل میں اللہ کا نور ہوتا ہے۔ کبھی غور فرمائیں تاریخ میں انسان نے محبت کے نام پر کیا کیا قربانیاں دی ہیں۔ وہ سب دل کے معاملے ہوتے ہیں، یہ دماغ دل پر نہیں، دل دماغ پر حاوی ہوتا ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ ہمارا دل دماغ کے کون کے حصے کو ٹریگر کرتا ہے اور کس انداز میں کرتا ہے۔

حضور اکرمﷺ نے انسانوں کو نہیں، دلوں کو بدلا تھا-ہارٹ ٹرانسپلانٹ - دل کی بیماریوں کا علاج کیا تھا۔ بیمار دل والوں کو صحت کی طرف لے کر آۓ، مردہ دلوں کو زندہ کیا۔ ان کے دل مضبوط ہو گے، ایمان پر جم گے، ان کے دل روشن تھے، ایمان کی روشنی سے ، اسی لیے تو صحابہ اکرامؓ کے سامنے کوئی مشکل مشکل نہ رہی تھی ۔ ان کی رگوں میں اللہ اور اسکے رسولﷺ کی محبت دوڑتی تھی۔

یہ اللہ کی کتاب ہمارے دلوں کا علاج کرنا چاہتی ہے۔ یہ ہمارے مردہ دلوں کو بدلنا چاہتی ہے۔ مگر آپ خود سوچیں کہ ہارٹ ٹرانسپلانٹ کتنا قیمتی ہے۔ اپنے نفس کے خواہشات اور خاندانی رسم و رواج کی بدعات کی قربانی مانگتی ہے۔ مگر کوئی قیمت ادا کرنے کو تیار ہی نہیں، اور خوشی خوشی بیماری میں آگے بڑھتے جو رہے ہیں، جس کے آخر میں ہلاکت ہی ہلاکت ہے۔

دین لبادہ اوڑھنے کا نام نہیں ہے، دین دل ، دماغ اور جسمانی اعضاء کو ایمان میں ایک دوسرے سے ہم آہنگ کرنا ہے۔

آج ہمارے اسی "کہنا کچھ، کرنا کچھ" نے اسلام کو بدنام کر رکھا ہے، اور لوگ اسلام سے دور بھاگتے ہیں۔ اور جس کی وجہ سے کوئی دینِ اسلام سے بدظن ہوا، اس کے لیے تو تباہی اور بربادی ہے۔

ایمان ہمارے دل میں ہے، یہ فیول کا کام کرتا ہے، اگر جسم کے کسی حصے تک نہیں پہنچے خون تو وہ مفلوج ہو جاتا ہے۔ ایمان دل سے تمام حصوں تک پہنچے گا تو عمل بدلے گا اور جہاں کوئی رکاوٹ آئی بیماری شروع۔

آکسیجن کی کمی: دین کے علم اور صحیح ماحول کا نہ ہونا۔

گندے خون کی فراہمی: برے ماحول کا اثر انسان کی رگ رگ تک پہنچتا ہے۔ زہر کا کام کرتا ہے۔

دل کے پٹھوں کا سخت ہو جانا: دل کا سخت ہونا۔

ہماری خواہشات اور جذبات میں شدت ، ایمان کی کمزوری اور بیمار اور ناقص عمل کا باعث بنتی ہے۔

اصلاح کیسے کی جاۓ دل کی۔؟؟ جھوٹ اور چغلی سے پرہیز، مثبت اندازَ فکر، معتدل طرزِ ذندگی۔ اچھا ماحول، تلاوت، نماز، صدقہ۔

دنیا کے کاموں میں تھوڑی کمی کر لیں، آخرت کی تیاری کے لیے وقت نکالیں، کیونکہ کاموں کا ذیادہ بوجھ بھی دل کی صحت کے لیے اچھا نہیں۔

یہ قیمت ہے آپ کے ہارٹ ٹرانسپلانٹ کی۔

دلِ مردہ، دل نہیں ہے۔
اسے زندہ کر دوبارہ۔
desert rose
About the Author: desert rose Read More Articles by desert rose: 13 Articles with 18020 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.