فریاد اے شہنشاہ جنّات فریاد!!!

فی زمانہ انسان طرح طرح کے مصائب و آلام کا شکار ہے اور ان سے چھٹکارے کی کوئی صورت نظر نہیں آتی، غربت، تنگدستی ، بیماری اور دیگر طرح طرح کے مسائل نے اسکا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ڈاکٹروں کی رائے ہے کہ نت نئے مسائل کی وجہ سے نوّے فیصد لوگ ذہنی مریض بن چکے ہیں یا بنتے جارہے ہیں۔ ایک طرف تو یہ عالم ہے اور دوسری طرف اس گئے گزرے دور میں دکھی انسانیّت کے جذبہ سے سرشار ایسے ایسے مسیحا میدان میں آچکے ہیں کہ ا س ظلمت کدۂ جہاں میں انہیں اگر مینارہ نور سے تشبیہ دی جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ میری مراد اس دور کے عاملین حضرات اور دیسی حکیموں سے ہے، یہ حکیم دیگر بیماریوں مثلاً پٹھوں کے کھچاؤ،مرگی اور دمہ وغیرہ کے علاج کے علاوہ گذری جوانی اور لٹا ہوا شباب واپس لانے کے ایسے ایسے زرّیں اور تیر بہدف نسخے متعارف کراتے ہیں کہ جن کے بارے میں انکا دعوٰی ہے کہ ان کے ا ستعمال سے ستّر سالہ بوڑھا بھی یوں محسوس کرے کہ’ابھی تو میں جوان ہوں‘ اس لئے کہ ان اشتہاروں میں لکھا ہوتا ہے کہ’’آئیے آپ کو جوان بنا دیں اور ایسا بنادیں جیسا کہ آپ کبھی تھے، اور یہ کہ مرد کبھی بوڑھا نہیں ہوتا آزمائش شرط ہے‘‘۔

لہٰذا جو لوگ قبر و آخرت کی تیاریوں میں مصروف ہیں انہیں چاہئے کہ وہ ان حکماء حضرات کی خدمات حاصل کر کے اس جہان رنگ و بو کی رنگینی سے کچھ دیر اور لطف اندوز ہو لیں کہ یہ سماں یہ جہاں پھر کہاں!! مر تو آخر جانا ہی ہے پھر کیوں خواہ مخواہ جی کو جلایا جائے۔

دوسرے نمبر پر دکھی انسانیت کے مسیحا عامل حضرات ہیں پہلے تو یہ کہیں خال خال ہی نظر آتے تھے اخبارات میں کبھی کبھار ایک آدھ اشتہار انکے بارہ میں دیکھنے کو مل جاتا تھا مگر اب تو بڑے بڑے بابے، تکیہ نشین، شہنشاہ جنّات اور گرو قسم کے لوگ بنفس بنفیس اس میدان میں وارد ہو چکے ہیں انکے چہروں سے جلال ٹپکتا ہے اور جب یہ وجد میں آکر ہو حق کی صدا بلند کرتے ہیں تو دل دھک سے رہ جاتا ہے۔

دنیا کا کوئی ایسا مسئلہ یا پریشانی نہیں ہے جس کا حل انکے پاس نہ ہو اور وہ ڈنکے کی چوٹ پر انہیں نہایت مختصر وقت میں انہیں حل کرنے کا دعوٰی کرتے ہیں مثلاً سوا سیکنڈ، سوا منٹ، سوا گھنٹہ یا سوا دن وغیرہ اور نہ صرف یہ کہ ان مسائل کو حل کرنے کا دعوٰی کرتے ہیں بلکہ کام نہ ہونے کی صورت میں ایک نہایت معقول رقم مثلاً پانچ یا دس لاکھ روپیہ بطور انعام بھی پیش کر نے کا وعدہ کرتے ہیں۔

یہ محترم بابے کس قسم کے مسائل کو حل کرتے ہیں اس کیلئے نمونے کے چند اشتہار ملاحظہ ہوں:۔
(۱) ہجر کی راتوں کا عذاب ہو یاسنگدل محبوب کی بے وفائی، دشمنوں کا خوف ہو یا کوئی پریشان کن بیماری، بیرون ملک سفر ہو یاامیگریشن کے مسائل، من پسند شادی،گھریلو جھگڑے، شوہر یا بیوی کو ’’راہ راست‘‘ پر لانا، مقدمہ میں کامیابی(مدعی اور مدعا علیہ دونوں کیلئے)، انعامی چانس، جادو ٹونہ ٹوٹکا، اولاد کا نہ ہونا یا ہو کر مر جا نا وغیرہ۔
(۲)ماں کی دعا،باپ کی وفااور مرشد کی نگاہ،کالی طاقتوں کے مہا شکتی مان! ہر کام فی سبیل اللہ بغیر ہدیہ کے۔
(۳) ہمارا دیا ہو اصرف ایک تعویذ آپ کی کایا پلٹ سکتا ہے(کایا کلپ نہیں) بنگال اور انڈونیشیا کا چیختا چنگاڑتا جادو! کام ہونے کی صورت میں ہدیہ داتادربار دے دیں۔

یہ ہیں نمونے کے چند اشتہار، ان میں اردو ادب کی چاشنی بھی ہے اور کام ہونے کی خوشخبری بھی۔ بھلا بتائیے کہ اب بھی اگر کوئی شخص اپنے گوناگوں مسائل کی وجہ سے پریشان ہو تو پھر اسکی عقل کا ماتم ہی کیا جاسکتاہے۔

اب آئیے اس مسئلہ کے دوسرے پہلو کی طرف۔ اسلامی تعلیمات کی رو سے کلام اللہ شریف سے کئے گئے عملیات میں اثر ہے اور عمل چلتا ہے بشر طیکہ عامل کامل ہو اسی طرح جادو بھی چلتا ہے مگر جادو کا سیکھنا سکھانا اور اس پر عمل کرنا کفر ہے۔ اسی لئے عامل حضرات اپنے اشتہارات میں عام طور پرجادو کا لفظ استعمال نہیں کرتے بلکہ اس کے لئے کالا علم،سفلی علم، کالی طاقتیں، ہمزاد، دیو پری چڑیل سے کام لینے کے الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں۔ مگر ایک حقیقت اٹل ہے اور ان سب باتوں سے اوپر ہے اور وہ ہے اللہ کا حکم!! جس کا اعلان ڈنکے کی چوٹ پر قرآن پاک میں کیا گیا ہے کہ ’’حکم تو صرف اللہ کا ہے‘‘ اور ’’پہلے بھی اسی کا حکم ہے اور بعد میں بھی اسی کا حکم ہے‘‘ اور یہ کہ’’تم کیا چاہو گے جب تک اللہ نہ چاہے‘‘(القرآن)۔

اسی لئے عالم اسلام کا یہ متفقہ عقیدہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کسی شخص کو کوئی نفع پہچانا چاہے تو دنیا کی کوئی طاقت اسے نقصان نہیں پہچا سکتی اور اگر اللہ کسی کو کوئی نقصان پہچانا چاہے تو دنیا کی کوئی طاقت اسے نفع نہیں پہنچا سکتی۔ یہ ایک اسی حقیقت ہے جو ہر لمحہ اپنے آپ کو منواتی ہے اور ہر شخص کو چارو ناچار اسکا اقرار کرنا ہی پڑتا ہے اسی لئے قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے(ترجمہ)’’ اور مضبوط پکڑو اللہ کو وہ تمہارا دوست ہے تو کیا ہی اچھا دوست اور کیا ہی اچھا مدد گار ہے‘‘(القرآن)۔

لہٰذا عامل حضرات نوری ہوں یا سفلی وہ مشیّت الٰہی کو تبدیل نہیں کر سکتے کسی کو نفع یا نقصان پہنچانے عملیات کا اثر بھی اسی کی مشیّت کے تابع ہے۔

با ینہمہ جو حضرات عامل کامل ہیں اور موکلات دیو پری ہمزاد رکھنے کے دعویدار ہیں ان کیلئے ایک اہم کاروباری تجویز ہے وہ یہ کہ آجکل اسلام آبا د میں دھرنہ دینے والوں نے حکومت کا ناک میں دم کر رکھا ہے حتّی کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ سے بھی شاہراہ دستور خالی نہیں کرائی جاسکی اور حکومت ان کے خلاف طاقت استعمال کرنا نہیں چاہتی کہ اس سے بے گناہ لوگوں کے مارے جانے کا ڈر ہے۔ ایسے میں عاملین حضرات حکومت کی کوئی مدد کرسکیں تو یہ نہایت خوش آیند بات ہو گی۔ وہ اس طرح کہ وہ حکومت سے ایک معقول رقم پر معاملہ طے کرکے ایک جن ، جی ہاں صرف ایک جن موقع پر بھیج دیں وہ آن واحد میں سینکڑوں لوگوں کو دھرنے سے غائب کرکے انہیں انکے گھروں میں لا پٹکے گا اور اگر وہ چند لوگوں کو وہیں ہوا میں معلق کرکے زمیں پر پٹخ دے تولوگ خود ہی خوفزدہ ہو کر دھرنا چھوڑ کر موقع سے بھاگ جائیں گے کہ یہاں تو جنّات آ گئے ہیں اس طرح ’’سانپ بھی مر جائے گا اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے گی‘‘ کے مصداق حکومت کو ایک بڑی پریشانی سے نجات مل جائے گی اور نہ صر ف اسلام آباد بلکہ ملک کے جس حصہ میں بھی دھرنہ دیا جائے وہیں جنّات کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔ دیدہ باید، اب دیر کس بات کی ہے؟ امید ہے کہ عاملین حضرات اس تجویز پر غور کریں گے سو......

فریاد اے شہنشاہ جنّات فریاد! فریاد اے کالی و سفلی طاقتوں کے بے تاج بادشاہ فریاد!!!
Muhammad Rafique Etesame
About the Author: Muhammad Rafique Etesame Read More Articles by Muhammad Rafique Etesame: 184 Articles with 289049 views
بندہ دینی اور اصلاحی موضوعات پر لکھتا ہے مقصد یہ ہے کہ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے فریضہ کی ادایئگی کیلئے ایسے اسلامی مضامین کو عام کیا جائے جو
.. View More