استاد دامن کو ہم سے بچھڑے 25 برس

ٍپنجابی زبان کے عظیم شاعر استاد دامن کو ہم سے بچھڑے 25 برس بیت گئے

پنجابی زبان کے مشہور شاعر۔ چراغ دین نام اور دامن تخلص تھا۔ 4 ستمبر 1911 میں چوک متی لاہور میں پیدا ہوئے۔ والد میراں بخش درزیوں کا کام کرتے تھے۔ بچپن ہی میں استاد دامن نے گھریلوحالات کے پیش نظر تعلیم کے ساتھ ٹیلرنگ کا کام بھی کرنا شروع کیا۔ جب استاد دامن کی عمر تیرہ سال ہوئی تو ان کا خاندان چوک متی سے باغبانپورہ منتقل ہوگیا۔ انہوں نے باغبانپورہ میں درزیوں کی دوکان شروع کی اور دیوسماج سکول سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ ان کو شاعری کا شوق تو بچپن ہی سے تھا لیکن باقاعدہ طور پر شاعری کا آغاز میٹرک کے بعد کیا اور مختلف جلسوں اور مشاعروں میں اپنا پنجابی کلام سنانے لگے۔ 1940 میں میاں افتخار الدین کی صدارت میں ہو نے والے میونسپل کمیٹی لاہور کے اجلاس میں کمیٹی کارکردگی پر تنقیدی نظم پیش کی اور خوب داد حاصل کی۔ ان کے بعد ان کی عوامی مقبولیت میں اضافہ ہوتا گیا اور انہوں نے سیاسی جلسوں میں بھی نظمیں پڑھنے کا آغاز کیا۔ آپ کی شاعری زبان زدعام وخاص ہو گئی اور آپ ہر مکتبہ فکر کے لوگوں میں ہر دلعزیز شاعر کی حیثیت سے متعارف ہوئے۔

پاکستان کی آزادی کے بعد ہونے والے فسادات میں آپ کی دوکان لوٹ لی گئی جس کے سبب آپ زبردست مالی بحران کا شکار ہو کر باغبانپورہ سے بادشاہی مسجد کے قریب حجرے میں منتقل ہو گئے۔ آپ کے پاس کل اثاثہ ان کی چند کتابیں تھیں۔ 1949 میں آپ ٹنگسالی گیٹ میں واقع اس حجرے میں منتقل ہوگئے جس میں حضرت شاہ حسین (مادھولال حسین)بھی مقیم رہے تھے اور تادم مرگ یہی حجرہ ان کا مسکن ٹھہرا۔ اسی دور میں استاد دامن کی شادی ہوئی لیکن کچھ ہی عرصہ بعد ان کا کم سن بیٹا اور بیوی انتقال کر گئے اور پھر تمام عمر شادی نہ کی۔

استاد دامن نے شاعری کا آغاز کیا تو ہمدم تخلص کرتے تھے لیکن جلد ہی اسے ترک تخلص کرنے لگے۔ پنجابی شاعری میں استاد ہمدم کے شاگرد ہوئے اور ان کی شاگردی کو اپنے لئے باعث فخر تصور کرتے۔ دامن نے پنجابی شاعری کی فنی خوبیوں پر ملکہ رکھنے کی بدولت اہل علم وفن افراد سے استاد کا خطاب حاصل کیا۔ استاد دامن مزدوروں٬ کسانوں٬ غریبوں اور مظلوموں کے شاعر تھے۔ انہوں نے ان طبقوں کی حمایت اور حقوق کیلئے آواز اٹھائی اور ہمیشہ استحصالی طبقو ں کی مذمت کرتے رہے۔ انہوں نے پنجابی زبان و ادب کے فروغ کیلئے گرانقدر خدمات سرانجام دیں اور ادبی تنظیم پنجابی ادبی سنگت کی بنیاد رکھی اور تنظیم کے سکیرٹری رہے۔ استاد دامن کے چاہنے والوں میں بھارتی اداکاروں کا شمار بھی ہوتا ہے جن میں اوم پرکاش، پران، اور شیام کے نام نمایاں ہیں۔ استاد دامن نے ساری زندگی کسمپرسی کی حالت میں گزاری مگر مرتے دم تک اپنے وطن سے محبت کے گیت گاتا رہا۔ اس دھرتی کو نفرتوں، بے ایمانیوں اور عیاریوں سے پاک شام دامن کی ہمت بھی جواب دے گئی۔ ایسے ٹوٹے کے صرف تیرہ دن کے وقفے کے بعد فیض صاحب کے قدموں کے نشان چنتے چنتے رہی ملک عدم ہوگئے۔ عوام سے پیار کرنے والا یہ عوامی شاعر 3 دسمبر 1984 کو اس دار فانی سے کوچ کر گیا اور اپنی وصیت کے مطابق اسی شاہ حسین (مادھو لال حسین)مزار کے احاطے میں واقع قبرستان میں دفنایا گیا جس نے پنجاب کو جذب و مستی کی نئی کیفیات سے روشناس کیا تھا۔
Abid Hussain burewala
About the Author: Abid Hussain burewala Read More Articles by Abid Hussain burewala: 64 Articles with 85158 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.