●پہلی حدیث
■تین یا چار رکعات کے شک پر سجدہ:
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول صلى اللھ علیہ وسلم نے
فرمایا:
"اگر تم میں سے کسی کو رکعات کی تعداد کی بابت شک پڑ جائے کہ تین پڑھی ہیں
یا چار؟ تو شک کو چھوڑ دے اور یقین پر اعتماد کرے-پھر سلام پھیرنے سے پہلے
دو سجدے کرے-اگر اس نے پانچ رکعات نماز پڑھی تھی تو سجدے اس کی نماز (کی
رکعات )کو جفت کر دیں گے اور اگر اس نے پوری چار رکعات پڑھی تھی تو یہ سجدے
شیطان کے لئے ذلت کا سبب ہوں گے-"
■((صحیح مسلم'المساجد، باب السہو فی الصلاة والسجود لھ، حدیث 571))
((جس شخص کو نماز میں شک پڑ جائے کہ آیا اس نے ایک رکعت پڑھی ہے یا دو، تو
وہ اس کی ایک رکعت یقین کرے-اور جس کو یہ شک ہو کہ اس نے دو پڑھی ہیں یا
تین تو وہ اس کو دو رکعت یقین کرے-اور پھر (آخری قعدے میں) سلام پھیرنے سے
پہلے (سہو کے) دو سجدے کرے-))
■((التمھید لابن عبدلعزیز، ترمذی، الصلاة'باب ما جاء في الرجل يصلي فيشك في
الزيادھ والنقصان، حديث 398))
وابن الماجھ، اقامة الصلاة، باب ماجاء فيمن شك في الصلاة فرجع الي اليقين،
حديث 1209-امام ترمذی'امام حاکم نے اسے صحیح کہا ہے-))
●سجدہ سہو کا طریقہ:
سجدہ سہو کا طریقہ یہ ہے کہ آخری قعدے میں تشہد (درود) اور دعا پڑھنے کے
بعد اللہ اکبر کہہ کر سجدے میں جائیں-پھر اٹھ کر جلسے میں بیٹھ کر دوسرا
سجدہ کریں اور پھر اٹھ کر سلام پھیر کر نماز سے فارغ ہوں-حدیث مذکور میں
سلام پھیرنے سے پہلے سجدہ سہو کا حکم ہے-اس لئے سہو کے دو سجدے سلام پھیرنے
سے پہلے کرنے چاہئیں-
●دوسری حدیث:
●قعدہ اولی کے ترک پر سجدہ:
حضرت عبد اللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول صلي اللھ علیہ وسلم
نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ظہر کی نماز پڑھائی-پس پہلی دو رکعتیں پڑھ
کر کھڑے ہو گئے-(یعنی قعدے سہواً نہ بیٹھے)
پس لوگ بھی نبی صلى اللھ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہو گئے یہاں تک کہ جب نماز
پڑھ چکے (اور آخری قعدے میں سلام پھیرنے کا وقت آیا) اور لوگ سلام پھیرنے
کے منتظر ہوئے (تو) رسول صلى اللھ علیہ وسلم نے تکبیر کہی جبکہ آپ بیٹھے
ہوئے تھے-سلام پھیرنےسے پہلے دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا-"
■((بخاری، صفة الصلاة،( الاذان)باب من لم یرالتشھد الاول واجبا، حدیث 829،
830، 1224، 1225، 1230، ))
■((ومسلم، المساجد، باب السہو فی الصلاة، حدیث 570"))
■نماز سے فارغ ہو کر باتیں کر چکنے کے بعد سجدہ:
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول صلى اللھ علیہ وسلم نے
عصر کی نماز پڑھائی اور تین رکعات پڑھ کر سلام پھیر دیا اور گھر تشریف لے
گئے-ایک صحابی خرباق رضی اللہ عنھ اٹھ کے آپ کے پاس گئے اور آپ کے سہو کا
ذکر کیا تو آپ صلى اللھ علیہ وسلم تیزی
سے لوگوں کے پاس پہنچے-اور خرباق رضی اللہ عنھ کے قول کی تصدیق چاہی، لوگوں
نے کہا خرباق سچ کہتا ہے-پھر آپ صلى اللھ علیہ وسلم
نے ایک رکعت پڑھی-پھر سلام پھیرا اور دو سجدے کئے-پھر سلام پھیرا-
■((مسلم، المساجد، باب سہو فی الصلاة، حدیث574))
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ :
●جو شخص چار رکعت کہ جگہ تین پڑھ کر سلام پھیر دے پھر جب اس کو معلوم ہو
جائے کہ میں نے تین رکعات پڑھی ہیں تو خواہ وہ گھر چلا جائے اور باتیں بھی
کر لے تو پھر بھی ایک رکعت جو رہ گئ تھی پڑھ کر سجدہ سہو کر کے سلام پھیرے
اس کو ساری نماز پڑھنے کی ضرورت نہیں-
●اور ایک امر یہ بھی معلوم ہوا کہ نماز میں اگر سجدہ سہو پڑ جائے اور کسی
وجہ سے نمازی سجدہ سہو نہ کر سکے اور سلام پھیر کر باتیں وغیرہ کر لے پھر
یاد آنے پر جب سجدہ سہو کرنا چاہے تو سلام کے بعد کرے اور پھر سلام پھیر کر
نماز سے فارغ ہو-
●چار کی جگہ پانچ رکعات پڑھنے کے بعد سجدہ:
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، کہ رسول صلى اللھ
علیہ وسلم نے ظہر کی نماز (سہوا) پانچ رکعات پڑھائی، آپ صلى اللھ علیہ وسلم
سے پوچھا گیا:کیا نماز میں زیادتی ہو گئ ہے؟ آپ صلى اللھ علیہ وسلم نے
فرمایا کیوں؟ صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا"آپ نے ظہر کی پانچ
رکعات پڑھائی ہیں"
پھر آپ صلى اللھ علیہ وسلم نے سلام کے بعد دو سجدے کئے اور فرمایا:
"میں بھی تمھاری مانند آدمی ہوں'میں بھی بھولتا ہوں جیسے تم بھولتے ہو'پس
جب بھول جاؤں تو مجھے یاد دلایا کرو-"
■((بخاری ،الصلاة ، باب التوجھ نحو القبلھ حیث کان، حدیث 401-))
■((مسلم'المساجد، باب سہو فی الصلاة، حدیت572))
>>●اگر اس میں حضرت ذوالیدین رضی اللہ عنہ کی حدیث ((بخاری،باب یکبر فی
سجدتی السہو، حدیث 1229)) بھی شامل کر لی جائے تو ان تمام روایات کا خلاصہ
یہ نکلتا ہے کہ:
(1)●جب امام سجدہ سہو کئے بغیر سلام پھیر دے اور مقتدی اسے باقی ماندہ نماز
یاد دلائیں تو وہ انہیں باقی ماندہ نماز پڑھائے گا اور سلام پھیرنے کے بعد
سجدہ کرے گا-
(2)●اور اگر مقتدی اسے یاد دلائیں کہ ہم نے ایک رکعت زائد پڑھ لی ہے تو
ظاہر ہے سلام تو پھر چکا ہےاب اس نے صرف سجدہ سہو ہی کرنا ہے-
(3)●اگر رکعات کی تعداد میں شک پیدا ہو جائے (یا قعدہ اولی چھوٹ جائے) تو
پھر سلام سے پہلے سجدہ سہو کرے گا-
البتہ اگر یہ شک پیدا ہو کہ میں نے ایک رکعت پڑھی ہے یا دو؟ دو پڑھی ہیں یا
تین؟ تو وہ کم تعداد شمار کر کے نماز مکمل کرے گا-
(4)●اگر یہ شک پیدا ہو کہ تین پڑھی ہیں یا چار؟ وہ شک کو نظر انداز کرتے
ہوئے اپنے یقین پر عمل کرے (سجدہ سہو وہ سلام سے پہلے ہی کرے گا)
(5)●اگر نمازی کو کسی وجہ سے یہ احکام یاد نہ رہیں یا وہ ایسی بھول (سہو)
کا شکار ہو گیا ہے جو ان احادیث میں مذکور نہیں ہے تو پھر اسے جان لینا
چاہیے کہ نبی صلى اللھ علیہ وسلم نے سلام سے پہلے بھی سہو کے سجدے کئے ہیں
اور سلام پھیرنے کے بعد بھی ، وہ جس صورت پر بھی عمل کرے گا اللہ تعالیٰ
اسے قبول کر لے گاان شاء اللہ، واللہ اعلم (ع'ر)-
(نماز نبوی سے اقتباس) |