ڈاکٹر مجیب ظفر انوار حمیدی ،
معروف پاکستانی اسکالر ہیں ، اُن کا ایک واقعہ جو انھوں نے سیلانی ویلفئر
کی مجلس ختم قادری شریف میں ۱۰ اکتوبر ۲۰۱۴ کو پیش کیا ، نذر قارئین ہے
۔۔۔۔۔سوچئے کہ یہ اللہ والے معرفت کی کن راہوں پر ہیں ، اللہ اللہ ۔۔۔سبحان
اللہ ۔۔۔ سبحان اللہ ۔۔۔اللہ اکبر ۔۔۔اللہ اکبر
بخدمت : جناب محترم مولانا محمد عرفان ضیائی صاحب ، 5-10-2014
السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالیٰ و برکاتہٗ !
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو ’’ایمان ‘‘ اور ’’ایقان ‘‘ کی بہترین
حالتوں میں رکھے ۔آمین !
یوں تو ماہ ذی الحج کے پہلے عشرے کے تمام روزوں کی انتہائی افضلیت ہے لیکن
پچھلے دنوں کسی درس کی مجلس میں ایک عالم صاحب کا بیان سُننے کا اتفاق ہوا
، غالباً کسی پرائیویٹ ٹی وی چینل کا مُذاکرہ تھا ،اُنھوں نے ۹؍ ذی الحج کے
روزے کے سلسلہ میں ایک حدیث کا حوالہ دیا :
’’ ذی الحج کی کسی ابتدائی رات کو اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کی آنکھ
کُھلی تو رسول پاک ﷺ
انتہائی گریہ و زاری میں مصروف تھے ۔حضرت عائشہؓ نے پوچھا تو رسول اللہ ؐ
نے فرمایا کہ میرا رب
مجھ سے کہتا ہے کہ محمد ؐ یاد کرو اُس وقت کو جب پہلا مُردہ اپنی تاریک قبر
کی پہلی رات میں میرے سامنے پیش ہوا تھا اور میں نے اُس سے پوچھا تھا کہ اے
بندے تیرا رَب کون ہے؟ وہ جواب نھیں دے
سکا ۔اس پر میں رونے لگا اور اللہ رب العزت سے کہا کہ میرا ،اُمتی تو قبر
کی پہلی تاریک رات
میں ، کفن میں انتہائی گھبرایا ہوا ہوگا ،اگر ہوسکے تو میرے اُمتی سے کوئی
آسان سوال پوچھا جائے،
اس پر اللہ رب العزت نے کہا کہ میں آپ ؐ کے پیروکاروں سے یہ پوچھ لوں گا کہ
تمہارا رسول کون ہے؟
رسول خدا ؐ نے فرمایا اے میرے رب ، تیرے جلال کی قسم ، میرااُمتی قبر کی
پہلی تاریک رات میں انتہائی
گھبرایا ہوگا ، ہوسکے تو اُسے میرا دیدار بھی کرادینا تاکہ وہ حوصلہ پاسکے
اور قبر کی وحشت و تنہائی میں
کچھ کمی ہوسکے ۔اس پر اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرما لیا کہ اے محمد ؐ میں آپ ﷺ
کے ماننے والوں کو
اُن کی قبروں کی پہلی رات میں آپ ؐ کا دیدار بھی کرادوں گا ،چاہے انھوں نے
آپ کو دیکھا ہو یا نہیں !‘‘
اللہ اکبر ، اللہ اکبر ، علامہ عرفان صاحب !
اُس درس کے بعد سے میں اب تک یہی سوچ رہا ہوں کہ قبر میں مومن بھی ’’کفن
پوش ‘‘ ، ’’کرم ‘‘ کا منتظر ہے اور حج کی حالت میں حجاج کرام بھی منٰی اور
عرفات میں ’’احرام پوش ‘‘ یعنی کفن میں لپٹے اپنے رب اور اپنے آقا ﷺ کے کرم
کے منتظر ’’تماشائے اہلِ کرم ‘‘ کے مشتاق ہیں ، تو پھر اللہ اور رسول ﷺ کے
دربار میں اُن حاجیوں کی دعائیں بھلا کس طرح رَد ہوسکتی ہیں ؟؟ وہ جو
اُردوشاعر ی میں مرزا غالب (اسد اللہ بیگ ) نے کہا تھا :
بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب ؔ
تماشائے اہلِ کرم دیکھتے ہیں
دعا فرمائیے کہ ہم سب کا ’’ ۹ ؍ ذی الحج کا روزہ ‘‘ بھی اللہ تعالیٰ اپنی
بارگاہ میں قبول فرمائے اور ہم سب کے بیڑے پار لگادے ،الھُمَّ آمین !
مُشتاقِ دعا :
پروفیسرمجیب ظفر انوار حمیدی و اہلِ خانہ
مُرسلہ : ڈاکٹر صفدر علی
لندن (مانچسٹر ) |