قربانی کے فضائل و فوائد

قربانی ایک عظیم الشان عبادت ہے ۔ یہ عبادت حضرت آدم کے زمانہ سے شروع ہوئی اور تاابد جاری رہے گی ۔قربانی کو حضرت ابراہیم سے منسوب اس لیے کیا جاتا ہے کہ انھوں نے محض اﷲ کی رضا مندی کے لیے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل کو قربانی کے لیے پیش کیا۔اس واقع کا ذکر قرآن کی "سورت صفات "کی آیت99 سے 110تک ہے ۔ اس قربانی کو" ذبح عظیم" کا نام بھی دیا گیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ قربانی کو" سنت ِابراہیمی "کہا جاتا ہے ۔ مسلمان ہر سال قربانی حضرت ابراہیم ؑ کی اس عظیم قربانی کی یاد میں مناتے ہیں جو انھوں نے اﷲکا حکم بجا لاتے ہوئے ادا کی ۔ہر سال 10ذی الحج کویہ فریضہ سرانجام دیا جاتا ہے اور صاحب ِ حیثیت لوگ "سنت ِابراہیمی "کی پیروی کرتے ہوئے جانور جن میں گائے ، بیل ، بکرا اور اونٹ سبھی شامل ہیں کی قربانی کرتے ہیں ۔قربانی کرنا ہرصاحبِ ثروت مسلمان پر لازم ہے ۔قرآن ِ پاک میں ارشاد ہوتا ہے
"ہم نے ہر امت کے لیے قربانی مقرر کی تاکہ وہ چوپائیوں کے مخصوص جانوروں پر اﷲکا نام لیں جو اﷲنے عطاء فرمائے ۔"(سورت حج:آیت 34)

قربانی کی اہمیت اس بات سے بھی واضع ہے کہ نبی پاک ﷺنے اس پر مداومت فرمائی ۔ حضرت عبداﷲبن عمر فرماتے ہیں "ترجمہ : رسول اﷲﷺنے مدینہ میں دس سال قیام فرمایا (اس قیام کے دوران )آپ قربانی کرتے رہے۔"

قربانی کے فضائل
قربانی کے بیش بہا فضائل ہیں جن میں سے چند ایک مندرجہ ذیل ہیں
1۔حضرت زید بن ارقم ؓسے روایت ہے کہ ایک بار صحابہ نے رسول اﷲﷺسے سوال کیا :یا رسول اﷲ!یہ قربانی کیا ہے ؟ ( یعنی قربانی کی کیا حیثیت ہے ؟) آپ ﷺنے فرمایا : تمھارے باپ حضرت ابراہیم کی سنت اور طریقہ ہے ۔ صحابہؓ نے عرض کیا :ہمیں قربانی سے کیا فائدہ ہوگا؟ فرمایا : ہر بال کے بدلے میں ایک نیکی ملے گی ۔صحابہؓ نے عرض کیا : یا رسول اﷲ!اون کے بدلے کیا ملے گا ؟ آپ ﷺنے فرمایا :اون کے ہر بال کے بدلے بھی نیکی ملے گی۔ (سنن ابنِ ماجہ ص226 باب ۔ثواب الاضحیہ)
2۔ایک اور حدیثِ مبارکہ میں ارشاد ہوتا ہے
عید الاضحی کے دن کوئی نیک عمل اﷲ کے نزدیک قربانی کا خون بہانے سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ نہیں ۔قیامت کے دن قربانی کا جانور اپنے بالوں ، سینگوں اور کھرون سمیت آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اﷲتعالیٰ کے نزدیک قبولیت حاصل کر لیتا ہے ۔ لہٰذاخوش دلی سے قربانی کیا کرو۔ ( جامع ترمذی ج 1ص 275باب ما جاء فی فضل الاضحیہ )
3۔حضرت ابن ِعباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺنے ارشاد فرمایا :کسی کام میں مال خرچ کیا جائے تو وہ عید الاضحی کے دن قربانی کیے جانے والے (جانورپر خرچ لیے جانے والے ) مال سے بہتر نہیں
( سنن الدارقطنی ص774 باب الذبائح، سننن الکبریٰ للبیہقی ج 9 ص( 261
قربانی کے معاشی اور معاشرتی فوائد
1۔قربانی تقویٰ حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے ۔ اگر خلوصِ نیت سے قربانی کی جائے تو انسان کا دل ودماغ تقویٰ کی جانب مائل ہو تا ہے ۔
2۔قربانی نہ صرف ایک مذہبی فریضہ ہے بلکہ یہ ایک معاشرتی فریضہ بھی ہے ۔ یہ انسان کو بخل سے نجات دلاتا ہے ۔جب کوئی بھی صاحب ِ ثروت شخص قربانی کرتا ہے تو اس کے دل میں دوسروں کے احساس کاجذبہ پروان چڑھتا ہے اور اس طرح معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ ملتا ہے ۔اورجب یہ گوشت غریبوں اورمسکینوں میں تقسیم کیا جاتا ہے تو ان کا احساس ِمحرومی کم ہوتا ہے ۔ جبکہ گوشت دینے والے کے دل میں مدد کا جذبہ جاگزین ہوتا ہے ۔ اس طرح معاشرے کے مختلف طبقوں کے بیچ مد د اور باہمی ہم دردی کا احساس پیدا ہوتا ہے ۔
3۔قربانی کا گوشت (جس کے تین حصے کیے جاتے ہیں،ان حصوں میں ایک غریبوں اورمسکینوں کے لیے وقف کیا جاتا ہے ۔) اگر اس کی تقسیم احسن طریقے سے کی جائے تو ایسے لوگ جو گوشت خریدنے کی اسطاعت نہیں رکھتے ان کو بھی گوشت کھانے کو مل جاتا ہے ۔اور جو لوگ عام حالات میں اپنی سفیدپوشی کا بھرم رکھتے ہوئے کسی سے کچھ نہیں مانگتے انھیں بھی گوشت میسر ہو جاتا ہے ۔
سورت حج کی آیت28 میں اﷲتعالیٰ فرماتاہے ۔ "پس تم اس (قربانی ) میں سے خود بھی کھاؤ اور خستہ حال محتاج کو بھی کھلاؤ"
4۔قربانی کی کھالوں کی فروخت سے ایسے فلاہی ادارے جو عوام کی فلاح و بہبود یا دین کی تعلیم عام کرنے کے لیے کھولے گئے ہیں ان کے اخراجات کے لیے رقم حاصل کی جاتی ہے ۔ اس طرح یہ ادارے اپنے اخراجا ت بھی پورے کرلینے کے قابل ہو جاتے ہیں ۔جانوروں کی کھالوں کی قیمت7 کروڑ تک پہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے لیدر انڈسڑی منافع بخش رہتی ہے ۔اور اس انڈسڑی کو لیدر وافر مقدار میں میسر رہتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ چمڑے کی صنعت پاکستان کے جی ڈی پی کا 4.4فی صد ہے اور چمڑے کی مصنوعات میں پاکستان کا کوئی ثانی نہیں ۔
5۔ایسے لوگ جن کی روزی روٹی کا دارومدار جانوروں کی افزائش پر ہوتا ہے ۔ یہ موقع ان کے لیے سال بھر کی روزی کا انتظام بھی کر دیتا ہے ۔ یہ لوگ پورا سال بھیڑ بکریوں ، اور چوپایوں کی افزائش کرتے ہیں وہ ان جانوروں کی فروخت سے اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے روزی کا انتظام کر پاتے ہیں ۔ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں قریبا 5 کروڑ تک کہ جانوروں کی قربانی کی جاتی ہے ، اور ان جانوروں کی افزائش کرنے والوں کی آمدنی 100ارب کے قریب ہو جاتی ہے جو کہ جی ڈی پی میں اضافے کا سبب بنتا ہے ۔یہ اعدادو شمار حسنین رضا کوئٹہ کی ریسریچ سٹڈی(15,2010 نومبر)سے حاصل کیے گئے ہیں -

مندرجہ ہالا اعدادوشمار سے ثابت ہوتا ہے کہ قربانی کرنا نہ صرف مذہبی فریضہ ہے بلکہ یہ ایک معاشرتی اور معاشی فریضہ بھی ہے ۔یہ نہ صرف ذاتی عبادت ہے بلکہ یہ عباد ت ا جتمائی حیثیت میں بھی معاشرے کے مختلف طبقات میں احساسِ ہم آہنگی کو فروغ دیتی ہے ۔غریب اور امیر طبقے کے بیچ بڑھتی ہوئی خلیج کو پر کرنے کے لیے پل کا کام بھی کر سکتی ہے ۔اس عبادت سے معیشت پر نہایت اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور معیشت بہتری کی جانبگامزن ہوتی ہے ۔
Maemuna Sadaf
About the Author: Maemuna Sadaf Read More Articles by Maemuna Sadaf: 165 Articles with 164299 views i write what i feel .. View More