دوہرا معیار ۔ ۔ ۔
(Dr. Riaz Ahmed, Karachi)
مبینہ طور پر پاکستان کے شمالی علاقوں میں ہماری فوج ضربِ عضب میں اس
لئے مصروف ہے کہ عالمی طاقتوں کی نظر میں پاکستان اور عالمی طاقتوں کے
مفادات کے خلاف تخریب کاری کرنے والوں کے ٹھکانے یہاں موجود ہیں۔ پاک فوج
کے ساتھ ساتھ عالمی طاقتوں کے ڈرون حملے بھی جاری ہیں۔ اس کی کامیابی کی
خبریں اس طرح نشر کی جاتی ہیں کہ اتنے دھشت گرد ہلاک کردئے گئے اور اتنے
ٹھکانے تباہ کردئے گئے۔ روز ہی دس بارہ اور کبھی اس سے بھی زیادہ تعداد میں
انسانوں کو زندگی سے فارغ کرکے یہ اعلان کردیا جاتا ہے کہ ہلاک کئے جانے
والوں میں اتنے غیر ملکی بھی شامل تھے۔ کوئی گرفتار نہیں ہوتا کہ پتا چلے
کہ درحیقیت وہ دھشت گرد تھا بھی یا نہیں۔ کوئی مقدمہ نہیں چلتا۔ کسی نے
دھشت گردی کی ہو یا نہیں جو ہتھے چڑھا مارا گیا۔ اور حکومت ان ہلاکتوں کو
اپنی کامیابی سمجھ کر بغلیں بجاتی ہے اور پاکستان کے شہری ہر روز کئی
مقامات پر دھشت گردی کا شکار ہوتے ہیں۔
دوسری طرف پاکستان کی اعلٰی ترین عدالت سے قتل کے ہزار ہا مجرم سزائے موت
پانے کے باوجود زندگی کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ سرکاری خزانے سے ان پر ہر طرح کے
اخراجات کئے جارہے ہیں۔ ان کو سزا نہ دے کر اللہ کے احکامات کا مذاق اڑایا
جارہا ہے۔ مقتولوں کے لواحقین کے جذبات کو مجروح کیا جارہا ہے اس بات کی
پرواہ کئے بغیر کہ وہ انصاف نہ ملنے پر خود قانون کو ہاتھ میں لیکر قاتل کے
کسی قریبی رشتہ دار کو قتل کرکے بدلہ لینے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ کیا ان
قاتلوں کے ہاتھوں مرنے والے دوسرے درجے کے پاکستانی شہری تھے؟ کیا ان کا یہ
جرم دھشت گردی کے زمرے نہیں میں آتا؟
عالمی طاقتیں نہیں چاہتیں کہ ہم قاتلوں کو سزائے موت دیں بصورتِ دیگر وہ ہم
پر تجارتی پابندی عائد کرنے کا سوچ سکتے ہیں۔ جبکہ ہمارے اور سارے عالم کے
رب کا حکم ہے “مومنو! تم کو مقتولوں کے بارے میں قصاص ( یعنی خون کے بدلے
خون ) کا حکم دیا جاتا ہے“ ۔ ۔ ۔ سورہ البقرہ 178۔ اور ساتھ ہی مالک فرماتا
ہے “ اور اے اہلِ عقل! (حکمِ) قصاص میں (تمہاری) زندگانی ہے کہ تم (قتل و
خون ریزی سے) بچو ۔ ۔ ۔ سورہ البقرہ 179۔ ساری دنیا غلط ہو سکتی ہے میرے
مالک کا فیصلہ اور حکم غلط نہیں ہو سکتا تو کیا یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ
عالمی طاقتیں ہمارے ملک میں دھشت گردی اور قتل و غارت گری کو ختم کرنا
چاہتی ہیں یا فروغ دینا۔
دوہرا ہے معیار
اس لئے کہ بن گئے
دشمنوں کے یار |
|