قوم سچ بولنا سیکھے ۔ ۔ ۔ عمران خان
(Dr. Riaz Ahmed, Karachi)
عمران خان صاحب قوم کی اصلاح کرنے کے سلسلہ میں سب سے زیادہ سچ بولنے
کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں۔ اس بات سے کوئی اختلاف نہیں کرسکتا۔ لیکن کہتے
ہیں کہ عالمِ بے عمل کی نصیحت کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔
PTI نے قاسم باغ اسٹیڈیئم میں ایک بہت بڑا جلسہ کیا۔ جس میں سات افراد مارے
گئے اور 43 افراد زخمی ہوئے۔ اس واقعہ کی ذمہ داری فوری طور پر عمران خان
اور اس شہر سے قومی اسمبلی کے رکن شاہ محمود قریشی نے مقامی انتظامیہ پر
ڈال دی۔ ان حقائق کو نظر انداز کرکے کہ:
× PTI نے انتظامیہ کو تحریری طور پر اس بات کی یقین دھانی کرائی تھی کہ
چاردیواری کے اندر کے تمام انتظامات PTI خود سنبھالے گی۔
× جلسہ کے اندر اسیٹج سے مقامی انتظامیہ کے بیرونی انتظامات کی اور ہر
معاملے میں تعاون کی تعریف خود PTI کے عہدے دار نے کی۔
× ملتان کے مقامی عہدے دار نے میڈیا پہ آکر اس بات کا اعتراف کیا کہ معلوم
نہیں اتنے لوگ کہاں سے آگئے۔ یعنی آپ کے اپنے انتظامات کم لوگوں کے لئے
تھے۔ جو خود ایک ناکامی ہے۔
× میڈیا کے لوگوں نے شکایت کی کہ ان کے ساتھ اسٹیج پر بد سلوکی کی گئی۔
× خود یہ دیکھا گیا کہ اسٹیج پر اس قدر زیادہ لوگ اکٹھے کر لئے گئے تھے کہ
خود قائدین لوگوں سے تنگ تھے اور ان کو کہنیاں مار رہے تھے۔ اور جو اسٹیج
پر تھا وہ پاس کے ساتھ تھا۔ یہ پاس تو مقامی انتظامیہ نے جاری نہیں کئے
تھے۔
× اسٹیج پر چڑھنے کے لئے پارٹی کے عہدے داران اور خود پارٹی چیئرمین کے لئے
سیڑھی کا انتظام نہیں تھا۔ وہ بچلی کے کھمبے سے چڑھ کر اوپر آئے۔ کیا بجلی
کے کھمبے اس کام کے لئے ہوتے ہیں۔ عمران خان قوم کی تربیت کرنے کا دعوہ کر
رہے ہیں اور اپنے عمل سے کیا ثابت کر رہے ہیں۔
× لوگ بے ہوش ہو ہو کر اسٹیج کی طرف لائے جاتے رہے اور ان کی مدد کی
درخواست PTI کے ڈی جے بٹ نے مائیک پر بھی کی لیکن کوئی کان نہیں دھرے گئے
اور جلسے کی کاروائی جاری رہی۔ کیونکہ PTI نے شدید گرمی کے باوجود پانی کا
انتظام کیا تھا اور نہ ایسی صورتِ حال کے پیدا ہونے پر لوگوں کو باہر لے
جانے کا۔ لہذا صورتِ حال کو نظر انداز کیا گیا اور حالات اس حد تک خراب
ہوئے۔
× لوگوں کو گیٹ کے اندر سے گزارنا اور باہر نکالنا PTI کی ذمہ داری تھی جو
انہوں نے لکھ کر انتظامیہ کو دی تھی۔
× دوسری سیاسی پارٹیوں کی طرح PTI میں بھی چمچہ گیری اور چاپلوسی کا اس قدر
رجحان ہے کہ تمام اعلٰی قیادت عمران خان کے ساتھ ہی جلسہ گاہ سے فرار ہوگئی
خود شاہ محمود قریشی تک۔ جو مکمل طور پر اس جلسہ کے ذمہ دار تھے کہ یہ ان
کے علاقے میں ہو رہا تھا۔ انہوں نے جلسہ گاہ میں وہاں کے نچلے درجہ کے ذمہ
داروں اور عوام کے ساتھ کھڑا ہونا گوارہ نہیں کیا۔
× خود موقعہ سے فرار ہو جانے والے لوگوں نے الزام لگایا کہ پولیس خاموش
تماشائی بنی رہی۔ جبکہ لوگوں نے میڈیا کی آنکھ سے دیکھا کہ پولیس والے
لوگوں کو پکڑ پکڑ کے باہر نکالنے کی کوشش کر رہے تھے۔
× میڈیا کے لوگوں نے اس بات کی شکایت کی ہے کہ جلسہ ختم ہونے کے بعد جیسے
ہی اسٹریٹ لائٹس بند کی گئیں تو ساتھ ہی PTI نے اسٹیڈیئم کے جینیریٹرز بھی
بند کردئے۔
خود PTI کا کہنا ہے کہ انتظامیہ جانب داری برت رہی ہے اور ان کے خلاف حکومت
کا ساتھ دے رہی تو اس حادثے کی ذمہ داری مقامی انتظامیہ پہ ڈالنا کیا اس
بات کا ثبوت نہیں کہ آپ کو اپنے ووٹرز‘ کارکنان اور عوام کی کوئی پرواہ
نہیں ہے اور آپ نے حکومت اور انتظامیہ سے کشیدہ تعلقات کے باوجود ان کے
اوپر انحصار کیا۔ جو کہ شدید غفلت اور نااہلی کے سوا کچھ نہیں۔ کاش اس
موقعہ پر عمران خان اور PTI سچ بول کر اپنی کمزوریوں کا اعتراف کرکے ذمہ
داروں کو سزا دیتی اور عوام اور کارکنوں سے معافی مانگ لیتی تو اس کا قد
اور بڑھ جاتا۔
خود سچ تو بول کر
اس جرم کو چھپا نہیں
غفلت قبول کر |
|