بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر
فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجے میں خاتون سمیت مزید 3 افراد شہید ہو گئے۔ 5
روز میں شہدا کی تعداد 15 ہو گئی۔ خواتین اور بچوں سمیت متعدد افراد زخمی
بھی ہوئے ہیں۔کشیدہ صورتحال کے باعث 120 سرحدی تعلیمی ادارے غیر معینہ مدت
کے لئے بند کر دیئے گئے ہیں۔ایک طرف امن کا راگ دوسری طرف توپوں سے برستی
آگ ،جنگی جنون نے بھارت کا مکروہ چہرہ پھر بے نقاب کر دیا ، ٹوٹے مکان ،
خوفزدہ مکین ہر طرف موت کے سائے اور گھر بار چھوڑنے پر مجبور لوگ بھارتی
جارحیت کی منہ بولتی تصویر بن چکے ہیں۔ کب سرحد پار سے آنیوالا گولہ کس کو
ابدی نیند سلا دے ، کوئی نہیں جانتا۔ ہٹ دھرم بھارت نے بجوات ، چپراڑ ،
ہرپال ، سجیت گڑھ ، چاروا اور باجرہ گڑھی سیکٹرز میں نہتے لوگوں کو نشانہ
بنایا۔ ہرپال سیکٹر کے گاؤں میں بیس سالہ اعظم اور رخسانہ دم توڑ گئے۔
ظفروال سیکٹر میں ایک خاتون بھارتی گولوں کا نشانہ بن گئی۔ چناب رینجرز نے
جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے دشمن کی توپیں خاموش کرا دیں۔ لوگ جانیں
بچانے کیلئے محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔ متاثرین کیلئے تین کیمپ بھی
قائم کئے گئے ہیں جہاں انہیں تمام سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔ڈی جی
رینجرز خان طاہر جاوید خان کہتے ہیں کہ بھارت ورکنگ باؤنڈری پر جنگ بندی
معاہدے کی خلاف ورزی نہیں بلکہ منی وار کر رہا ہے ، بھارتی جارحیت کی کوئی
عسکری وجہ نظر نہیں آتی، ان کا کہنا ہے شاید اس کے پیچھے بھارت کی اپنی
سیاسی وجوہات ہوں۔شاید اس جارحیت کے پیچھے بھارت کی اپنی سیاسی وجوہات ہوں۔
2010 ء سے 2014 ء کے درمیان بھارت کی طرف سے 3 لاکھ 48 ہزار 461 گولیاں
فائر کی گئیں۔ اس دوران 31 ہزار 868 مارٹر گولے فائر کئے گئے۔ اتنی زیادہ
تعداد میں تو جنگ کے دوران بھی مارٹر فائر نہیں کیے جاتے۔ ڈی جی رینجرز نے
بھارتی حکام کی جانب سے پاکستان پر دراندازی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے
کہا کہ بھارت میں دراندازی کا کوئی امکان نہیں۔ دراندازی صرف اسی صورت ممکن
ہے جب بی ایس ایف اہلکار رشوت لے کر سرحد پر گیٹ کھولیں۔ ان کا کہنا تھا
ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ کو بنیاد بنا کر بھارت اسے بین الاقوامی سرحد
ڈکلیئر کرانا چاہتا ہے۔ 2010 ء سے 2013 ء تک بھارتی علاقے میں ایک بھی
سویلین زخمی یا ہلاک نہیں ہوا۔بھارتی درانداز ی کے بعد قومی سلامتی کے ہونے
والے اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کی امن کی خواہش کو
کمزوری نہ سمجھا جائے۔پاک فوج کے افسر اور جوان بہادری سے لڑ رہے ہیں۔اعلیٰ
عسکری قیادت نے اجلاس کے دوران لائن ٓف کنٹرول کی صورتحال پر بریفنگ دی۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ 2014 کے دوران بھارت نے 230 مرتبہ سیزفائر
معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ بھارت کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ سے 10 سے زائد
شہری شہید ہوئے۔ پاکستان نے لائن آف کنٹرول پر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور
ایل او سی کا معاملہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کے وفد کے سامنے اٹھایا۔
اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین گروپ نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ پاکستانی
سیکورٹی فورسز اپنے دفاع میں جوابی کارروائی کر رہی ہیں۔قومی سلامتی کمیٹی
کے اجلاس کے بعدوفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ کنٹرول
لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر ہونے والے واقعات کسی بڑی کارروائی کا پیش خیمہ
لگ رہے ہیں ، حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اگر بھارت کی جانب سے کسی قسم کی
دراندازی کی گئی تو اس کا جواب بھرپور طاقت سے دیا جائے گا،امن پر سب متفق
ہیں لیکن کسی کی تھانیداری اور اجارہ داری قبول نہیں کرینگے، بھارت نے
سیالکوٹ سیکٹر میں بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا، سرحد پر مہم جوئی کا
بھرپور جواب دیا جائے گا، کوئی ملک کسی دوسرے ملک پر چڑھ دوڑ نہیں سکتا،
کسی قسم کا غیر ملکی تسلط قبول نہیں کرینگے، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ
پاکستان کو دبا لے گا، سیکریٹری خارجہ مذاکرات کی منسوخی سے امن کوششوں کو
دھچکا لگا۔ بھارتی جارحیت کے خلاف جماعۃ الدعوۃ نے بھی جمعہ کو ملک گیر یوم
احتجاج کا اعلان کیا تھا، لاہور، کراچی،ملتان،اسلام آباد،کویٹہ،پشاور سمیت
تمام چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ریلیاں نکالی
گئیں،لاہور میں چوبرجی چوک میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے سے امیر جماعۃ
الدعوۃ پروفیسر حافظ محمد سعید نے خطاب میں کہا کہ بھارتی دراندازی کے خلاف
قومی سلامتی کا اجلاس کافی نہیں ،وزیراعظم تمام جماعتوں کی اے پی سی
بلائیں۔حکومت،فوج اور عوام سیسہ پلائی دیوار بن کر پاکستان کے دفاع کا
فریضہ سرانجام دیں۔ہم ملک کے کونے کونے میں بھارتی جارحیت کے خلاف تحریک
چلائیں گے،سیاسی و مذہبی جماعتوں کو متحد کریں گے۔پاکستان ایٹمی ملک ہے ۔پاکستانی
قوم بھی انڈیا کے لئے ایٹمی ہے ، سیاسی جماعتوں سے گزارش ہے کہ متحد ہو کر
ملک کے دفاع کا فریضہ سر انجام دیں۔ عید پر انڈیا کی طرف سے ورکنگ باؤڈری
پر فائرنگ انتہائی متعصب قوم پرستی کا مظاہرہ ہے ۔بھارت ہماری عید کی
خوشیوں کو بھی برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں۔مشرق میں بھارتی گولہ باری سے
لاشیں گر رہی تھیں ،سیالکوٹ،ناروال و دیگر علاقوں میں عید کے تین دن ہی یہ
سلسلہ جاری رہا تو دوسری طرف انہی دنوں میں امریکہ کی ظرف سے ڈرو ن حملے
بھی کئے جاتے رہے ۔مودی اور اوباماکے مابین ہونے والی ملاقات میں جو کچھ طے
ہوا تھا یہ اسکا نتیجہ ہے ۔دونوں اطراف سے فائرنگ اور ڈرون حملوں سے امریکی
و بھارتی ملی بھگت کھل کر ظاہر ہو گئی۔انڈیا کی فوج کو افغانستان میں
امریکی فوج کی جگہ متعین کیا جا رہا ہے اور اور اسے اس خطہ کا تھانیدار
بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جو بہت بڑا خطرہ ہے ۔بھارت کو امریکہ نے شہہ
دی اور حالیہ دنوں میں کنٹرول لائن پر فائرنگ و گولہ باری اسی فائرنگ کا
حصہ ہے۔ یہ اختلاف کا وقت نہیں بھارت نے نارووال،سیالکوٹ کنٹرول لائن پر
فائرنگ کر کے باقاعدہ پاکستان کے خلاف اعلان جنگ کیا ہے۔امریکہ کہتا ہے کہ
اسے تشویش ہے تو پھر انڈیا کو فائرنگ اور پاکستان کو مذاکرات ،مذاکرات کا
سبق کیوں پڑھایا جاتا ہے؟امریکہ اسلام دشمنی میں اندھا ہو کر پاکستان سے
اپنی شکست کا انتقام لینے کے لئے انڈیا کو رول دینا چاہتا ہے۔بھارت نے
ہمیشہ سے ہی پاکستان دشمنی کا ثبوت دیا لیکن پاکستان دشمنی کی بنیاد پر
ہونے والے بھارتی الیکشن میں مودی کی حکومت آنے کے بعد سے نہ صرف انڈیا کے
مسلمانوں پر مظالم کا سلسلہ بڑھ گیا ہے وہیں مقبوضہ کشمیر میں بھی بھارتی
فوج کے مظالم میں اضافہ ہو گیا ہے۔مقبوضہ کشمیرکو بھارت نے سیلاب میں بھی
ڈبویا۔ماضی میں ایسا سیلاب کہیں بھی نہیں آیا حالانکہ ہر سال برف پگھلتی
ہے۔اس بار مودی کی ٹریننگ کے تحت کشمیر میں پانی چھوڑا گیا تا کہ کشمیریوں
کی فصلیں ،زراعت،گھر ،کاروبار تباہ ہو اور وہ ایک عرصے تک اپنے کاموں میں
لگے رہیں اور آزادی کی تحریک کو دبا دیا جائے۔ انڈیا نے پاکستان میں بھی
بارہ بارہ لاکھ کیوسک کے پانی کے بڑے ریلے چھوڑے ۔یہاں بھی فصلیں تباہ
ہوئیں اور شدید نقصان ہوا اب عید کے دنوں میں باقاعدہ گولہ باری شروع کر دی
گئی اور بھارتی آرمی و ایئر چیف نے بیان دیا کہ ہم پاکستان کو سبق سکھائیں
گے ۔انڈیا سمجھتا ہے کہ پاکستان پر جارحیت کر کے بھوٹان و نیپال کی طرح
پاکستان کو وہ اپنا دست نگر بنا لے گا لیکن یہ اسکی بھول ہے۔ مودی کے ناپاک
عزائم کو کبھی پورا نہیں ہونا دیا جائے گا۔سیاسی جماعتوں کی طرف سے کنٹرول
لائن پر فائرنگ کے حوالے سے مضبوط ردعمل کا اظہار خوش آئند ہے۔ ہمیں اپنے
دفاع کو مضبوط بنانا ہے پاکستانی فوج کے پیچھے پوری قوم کا سیسہ پلائی
دیوار بن کر کھڑے ہونا بہت ضروری ہے۔ ہم کسی مایوسی کا شکار نہیں
چاہیے۔پاکستان اﷲ کے فضل و کرم سے ایٹمی صلاحیت رکھتا ہے۔ وزیر اعظم نواز
شریف نے جس طرح جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر اْٹھایا اسی طرح بھارتی جارحیت
کے خلاف بھی دوٹوک انداز میں اپنے موقف کا اظہار کرنا چاہیے۔ ان حالات میں
اْن کی خاموشی انتہائی تکلیف دہ ہے۔ انہیں قوم کے جذبات کی ترجمانی کرنی
چاہیے تاکہ یہ تاثر ختم ہو کہ ہم انڈیا سے یک طرفہ دوستی رکھنا چاہتے ہیں۔ |