فرمان شیخ عبدالقادرؒ اور12اکتوبر

حضرت عبدالقادرجن کالقب محی الدین تھا ‘گیلان کے چھوٹے سے قصبے میں470ہجری میں پیدا ہوئے۔ مولاناجامی اپنی کتاب ’’نفحات الانس من حضرات اقدس‘‘میں رقمطراز ہیں کہ’’سیدناشیخ عبدالقادرثابت النسب سیدہیں۔جامع حسب ونسب ہیں۔ آپ والد کی طرف سے حسنی اور والدہ کی جانب سے حسینی ہیں‘‘۔حصول علم کیلئے چارسومیل کا سفر طے کیا اوربغداد میں شریعت کی تعلیم حاصل کی ۔تعلیم کے حصول کے بعد آپ نے مسند ارشاد قائم کی اور بے راہ لوگوں کو راہ حق دکھائی۔مجلس میں کثیر تعدادکی حاضری کی وجہ سے 528ہجری میں عمدہ ووسیع عمارت کی بنیاد رکھی ۔روایت کے مطابق آپ کی ایک ایک مجلس میں حاضر افراد کی تعداد پچاس ہزار سے تجاوز کرجاتی جس میں علماء ومشائخ بھی شامل ہوتے تھے۔

حضرت عبدالقادر جیلانی ؒ نے اپنے ایک مرید کو خلافت سے نوازااوراسکے لیئے ایک مقام مقررکیا کہ فلاں جگہ جاکر دین کی تبلیغ واشاعت کا کام کرو۔رخصت ہوتے وقت بھی علم وحکمت کے پیاسے مرید نے اپنی تشنگی کی تسکین کیلئے عرض کیا کہ کوئی نصیحت فرمائیے ۔۔شیخ عبدالقادرؒنے ارشاد فرمایاکہ خدائی کا دعوی نہ کرنا اورنبوت کا دعوی بھی نہ کرنا۔آپ کا مرید یہ نصیحت سن کرحیران وششدہ رہ گیاکہ عالی جناب میں مدت سے آپ کی صحبت سے فیض یاب ہو رہاہوں ۔کیااب بھی یہ ممکن تھاکہ میں خدائی اورنبوت کادعوی کرنے کی جسارت کروں گا؟۔علم وحکمت کے خزانے نے فرمایاکہ خدائی اورنبوت کے دعوے کامطلب اچھی طرح سمجھ لوپھر گفتگوکرو۔خدائے ذوالجلال کی ذات وہ ہے کہ جو فرمادے وہی اٹل ہو۔اس سے اختلاف کبھی نہیں ہوسکتاجوبشراپنی رائے کواس درجہ میں پیش کرے کہ وہ اٹل ہو اسکے خلاف نہ ہوسکے کوئی بندہ اپنی رائے پر اتنااصرارکرے تواس سے بڑھ کر خدائی کا دعوی کیا ہوگا؟ اورنبی وہ ہے کہ جوزبان سے فرمائے وہ سچی بات ہے کبھی جھوٹ نہیں ہوسکتا جوشخص اپنے قول کے بارے میں کہے کہ یہ اتنی سچی بات ہے کہ اس کے خلاف نہیں ہو سکتا وہ درپردہ گویانبوت کا مدعی ہے کہ میری بات غلط نہیں ہوسکتی ۔۔حالانکہ اسکی رائے ہے۔

شیخ شریعت کے اس قول پر غورکے بعد میں جب محترمہ نصرت بھٹو مرحوم کے اس قول کو پڑھتاہوں کہ’’bhuttos are born for rule‘‘تب بھی کانپ جاتاہوں۔میں جب مکے لہراتے ہوئے بشرکی ویڈیودیکھتاہوں اورپھراسکی نظربندی کی خبریں پڑھتاہوں تب بھی استغفارکرنے لگتاہوں۔اسی مکے لہراتے ہوئے انسان نے اسلامی تعلیمات کو پس پشت ڈال کر ترقی کے زینوں کاسوچااورپھر قدرت نے اسے یہ کہنے پر مجبورکردیاکہ ’’چند سیکنڈز میں سالوں کی محنت خاک ہوگئی(زلزلہ کشمیر)‘‘۔مینڈیٹ‘مینڈیٹ کورٹالگانے والوں مختلف لوگوں کو میں جب پس زندان دیکھتاہوں تو حضرت عبدالقادرؒکے فرمان کی معرفت پاتاہوں۔اپنی رائے کو اہمیت دینا اور ’’no‘‘کیلئے عدم برداشت کا رویہ اناوتکبرکی نشانی ہے اورمتکبر کواﷲ کڑی سزادیتاہے ۔

حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں’’میں نے رسول اﷲ سے زیادہ کسی شخص کواپنے ساتھیوں سے مشورہ کرنے والانہیں پایا‘‘(ترمذی )۔ان پیارے اصولوں کو جو بھی نظرانداز کرتاہے وہ دھرنے میں ہو یا اقتدارمیں اپنے لیئے خود تباہی لاتاہے۔ پھربارہ اکتوبرہی جنم لیتاہے چاہے اخلاق کے خاتمے کی نوید ہو‘ اقتدارکے خاتمے کی صورت میں ہویامتزلزل تخت کی۔اﷲ ہمیں اورہمارے تمام سیاستدانوں کو مشاورت تسلیم کرنے کی توفیق عطافرمائے۔اوراس ارض پاک کو انتشارسے محفوظ رکھے ۔

sami ullah khan
About the Author: sami ullah khan Read More Articles by sami ullah khan: 155 Articles with 174744 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.