دھشت گردی کا خاتمہ ۔ ۔ ۔ حکومت پر عزم!
(Dr. Riaz Ahmed, Karachi)
وزارتِ داخلہ سے اطلاعات آ رہی
ہیں کہ حکومت نے ملک بھر میں جاری قتل‘ اغوا برائے تاوان اور لوٹ مار جیسی
دھشت گردی کی کاروائیوں میں مجرموں کی گرفتاری اور ان کو سزائیں دینے کے
فرض کو' ملک کے تمام تحقیقاتی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے
پورا کرنے میں ناکامی کے بعد متبادل امکانات پر غور و خوص کیا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اس ضمن میں تمام تحقیقاتی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی متفقہ اور
حتمی رائے ہے کہ ملک میں جاری ہر طرح کی دھشت گردی کے ٩٩ فیصد واقعات میں
موٹر سائیکل اور ٩ ایم ایم گولیاں ملوث ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے
کہ محض کالعدم تحریکوں اور سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز کو ذمہ دار ٹھہرا
کر یا مجرموں کو پکڑ کے منظر عام پہ لاکر اور انہوں کیفرِ کردار تک پہنچا
کر حالات پر قابو نہیں پایا جاسکتا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ان اداروں نے کہا کہ ٩ ایم
ایم کی گولیاں بہت چھوٹی ہوتی ہیں اور پوشیدہ رکھی جاتی ہیں اس لئے ان کا
سراغ لگانا مشکل ہے لیکن موٹر سائیکل چھپائی نہیں جا سکتی اس لئے اس کھلے
دشمن کے خلاف کاروائی نا گزیر ہے۔ قاتلوں کا قلع قمع کرنے کا کوئی فائدہ
نہیں جب تک موٹر سائیکل کا وجود معاشرہ میں موجود ہے نئے مجرم اور دھشت گرد
گروہ پیدا ہوتے رہیں گے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حکومت کو موٹر سائیکل سے آہنی ہاتھوں سے
نمٹنے اور اس لعنت کو ملک بھر سے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت ہے تاکہ
موٹر سائیکل اور ٩ ایم ایم گولیوں کے اتحاد کو توڑا جا سکے۔
حکومت نے اس موقف کو تسلیم کرتے ہوئے ایک کمیٹی بنادی ہے جو رائے عامہ کو
موٹر سائیکل کے خلاف ہموار کرنے کے لئے ایک بھرپور ملک گیر اشتہاری مہم
چلانے کی تیاری کر رہی ہے۔ اور اس مہم کے اگلے مرحلہ میں عوام سے موٹر
سائیکلوں کو رضاکارانہ طور پر تلف کرنے کی اپیل کی جائے گی۔ اور تیسرے
مرحلہ میں تلف نہ ہونے والی موٹر سائیکلیں نہ صرف ضبط کرلی جائیں گی بلکہ
ان کے جلانے کے اخراجات فی موٹر سائیکل ایک ہزار روپے بھی مالکان سے وصول
کئے جائیں گے۔ اخراجات ادا نہ کرنے کی صورت میں چھ ماہ قید کی سزا بھگتنا
ہوگی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس مہم کی کامیابی کے بعد حکومت کو کامل یقین ہے کہ ملک جنت
کا گہوارا بن جائے گا۔
موٹر سائیکل کے خلاف انسدادِ دھشت گردی کے ادارے کا نیا نعرہ:
موٹر سائیکل
ختم کردو‘ دھشت گردی
ہوگی نہیں کل |
|