مردِ کامل

ماں جی اکثر فرمایا کرتیں امتیاز بیٹا اﷲ والوں کی محفل اختیار کیاکرو،بن مرشد منزل نہیں ملتی ،مرشد دے لڑ لگ جاؤ زندگی بن جائے گی ۔مرشد خانوں کی طرف دیکھتا تو بہت دور نظر آتے ،عقیدت مندوں کے ہجوم میں گم پیرصاحب کی ایک جھلک بھی مقدر والوں کو نصیب ہوتی ۔دور سے پیر صاحب کی زیارت کا شرف حاصل کرنے کیلئے غریب مریدین کو کئی مشکل ترین مراحل سے گزرنا پڑتا ہے جبکہ وزیر،مشیر اورسفیر پچھلے دروازے سے سیکورٹی گارڈ سمیت داخل ہوجاتے ہیں ۔پیر صاحب امیروں کو گلے لگاکر اپنے برابر سٹیج پر بیٹھاتے ہیں تو دوسری جانب پرانے مریدین نئے بیعت ہونے والوں میں نام لکھوا کر ملاقات کا اہتمام کرتے ہیں۔۔ایسے حالات دیکھ کراپنے تو طوطے اُڑ جاتے ہیں۔جس پیر کی محفل میں بیٹھنے کا موقع نہ ملے اُس سے رہنمائی کیسے حاصل ہوسکتی ہے؟اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشادفرمایاہے’’اور تمھارے پروردگارکاارشاد ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرواور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرتے رہو،اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کوپہنچ جائیں توان کواُف تک نہ کہنا اورنہ انہیں جھڑکنااور ان سے بات ادب کے ساتھ کرنااور عجزونیازسے ان کے آگے جھکے رہواور ان کے حق میں دعا کروکہ اے پرودگار جیسا انہوں نے مجھے بچپن میں(شفقت سے)پرورش کیا توبھی ان پررحمت فرما(سورۂ بنی اسرائیل)اﷲ والوں کی محفل اختیار کرنے کیلئے ماں جی کا حکم تھا اور اﷲ تعالیٰ کا حکم ہے کہ والدین کی فرمابرداری کرو۔ماں جی کا حکم مانا بھی فرض ہے اور ایسے پیرصاحب جو غریب کو گلے لگائیں ،پاس بیٹھاکرتربیت کریں۔ایسی پہچان اور تلاش کرنا میرے جیسے کاہل اور سست شخص کیلئے ناممکن سامعاملہ تھا۔تھکے ہاروں اور بے سہاروں کوایک ہی بارگاہ سے ہمیشہ مدد ملتی ہے۔میں نے اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنا معاملہ پیش کردیا ۔دل میں پلنے والے تمام وسوسے جو میرا رب رحمان پہلے ہی جانتا ہے ۔سارے ہاتھ اُٹھاکر سنا دیئے۔ بارگاہ الٰہی میں درخواست پیش کردی کہ یارب مجھے مرد حق ،مردکامل کی صحبت عطا فرماجو میرے اندر کے اندھیروں کو روشنیوں میں بدل دے۔ایسا مرشد کامل عطافرماجو تیری بارگاہ میں مقبول اور آل رسول اﷲﷺہو۔اس طلب میں کئی پیرخانوں تک کا سفر بھی کیا ،کئی مرتبہ دل میں خیال آیا کہ بیعت ہو جاؤں پر ہر مرتبہ کوئی انجانی طاقت روک لیا کرتی تھی۔ میرے پاس نہ کوئی ایسا عمل ہے نہ علم جو مردکامل کی پہچان کرنے میں مدد کرتا۔اﷲ تعالیٰ نے عرضی قبول کرلی اور راستے خودبخود نکلنے لگے۔کچھ عرصہ قبل ایک خواب دیکھا جس کی تعبیر بہت سے اہل علم لوگوں سے سمجھنے کی کوشش کی پر کوئی کچھ نہ سمجھا سکا۔خواب کی کیفیت کچھ ایسی تھی جیسے جاگتے میں دیکھا ہو۔کئی ماہ تک اس خواب نے مجھے بے چین و بے قرارکئے رکھا ۔اُسی دوران والدہ محترمہ کی طبیعت زیادہ خراب رہنے لگی مختلف ڈاکٹروں اور ہسپتالوں سے علاج کروانے کے باجود آرام نہیں آرہا تھا۔ماں جی اکثر کہا کرتیں کہ اُن کے پھیپھڑے ختم ہوچکے ہیں تو میں پریشان ہوکر اُن سے عرض کرتا کہ ماں جی ایسے نہ کہاکریں۔ آپ کوئی ڈاکٹر ہیں ؟مجھے اُس وقت شدید جھٹکا لگا جب مجھے میرے با اعتماددوست ڈاکٹر محمد اکرام نے ماں جی کا ایکسرے دیکھ کربتایا کہ اُن کا دائیں طرف کاپھیپھڑا بہت حد تک خراب ہوچکا ہے جس کا علاج بہت مشکل ہے ۔مجھے لگا کہ ا س دنیا کے ڈاکٹروں کے بس کی بات نہیں ماں جی کی صحت و زندگی کیلئے صرف اور صرف اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں التجا ء کرنا پڑے گی۔ رب رحمان نے صدقہ آل رسول اﷲﷺکااپنے بندے کی دُعا قبول فرمائی۔انہیں دنوں ڈاکٹرمحمد رضا ایڈووکیٹ جومیرے بچپن کے محسن اور شفیق دوست ہیں ۔ اُن کاپاکستان کے قومی اخبار روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والامضمون پیرسید عرفان احمد شاہ المعروف نانگا مست پڑھ کر آپ کی روحانی شخصیت کے متعلق جاننے کا موقع ملا۔ جس کے بعد آپ سے ملنے کی جستجو ہونے لگی ۔کوئی انجانی طاقت مجھے آپ کی طرف کھینچ رہی تھی۔ایک دن مجھے پیر سید مجاہد حسین گولڑوی نے فون کرکے بتایا کہ آج پیرسید عرفان احمدشاہ آستانہ اُویسہ قصور پر تشریف لائیں گے ۔میں نے اُن کے ساتھ جانے کی حامی بھر لی ۔تجزیہ نگار وں والی عادت سے مجبوردل و دماغ میں بہت سے سوالات لئے صبح دس بجے کے قریب ہم آستانہ اُویسیہ قصور پہنچ گئے آپ پہلے سے وہاں موجود تھے۔آپ بڑی محبت وشفقت سے ملے یوں لگا جیسے میں اُن کو پہلے سے جانتا ہوں ۔آپ کے روحانی چہرے کوتکتے وقت گزرنے کااحساس ہی نہ ہوا شام ہونے پر وقت ملاقات بھی ختم ہوگیا ۔سارے سوالات دھرے کے دھرے رہ گئے۔پہلی ملاقات میں معلوم ہوا کہ آپ سیگریٹ نوشی کو سخت ناپسند فرماتے ،نماز کی پابندی اور والدین سے محبت کادرس دیتے ہیں۔حیران کن طورپر میری سالوں پرانی سیگریٹ نوشی کی شدید عادت کچھ عرصہ پہلے ہی چھوٹ چکی تھی ۔کوئی ایک ہفتے بعد دوبارہ آپ سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا تو راقم نے اپنا وہ خواب آپ کو سنا یا جس کا درج بالا ذکر کرچکاہوں۔اپنے بستر پر لیٹا فجر کی اذان سن کر سوچ رہا ہوں کہ نماز پڑھنے کیلئے اُٹھنا چاہئے اتنے میں ادکھلی نیند نے پھر سے پوری طرح اپنی آغوش میں لے لیا (خواب)کیا دیکھتا ہوں کہ’’ نماز فجرکیلئے مسجد کی طرف جارہا ہوں مسجد کے سامنے سے گزر کر پاس موجود جنازگاہ پہنچ جاتا جہاں پہلے بھی کافی لوگ موجود ہیں ،وضو کرنے کیلئے پانی کی ٹوٹیوں پر جابیٹھتا ہوں ،میرے سامنے کچھ لوگ وضوکررہے تھے جو اُسی وقت وہیں نماز پڑھنے لگے،میں سوچ رہا تھا کہ یہ لوگ وضوکی ٹوٹیوں پر کیوں نماز پڑھنے لگ گئے ہیں یہاں تو سجدہ کرنے کی جگہ ہی نہیں ہے؟میں نے اُن کی طرف غور سے دیکھاتو اُن کے ہاتھ پاؤں لمبے لمبے ، رنگت انتہائی کالی اور نین نقش مٹے ہوئے تھے انہیں دیکھ کر خوف سا طاری ہونے لگا اتنے میں سفید کپڑوں میں ملبوس ایک پُروقار شخصیت مسکراتے ہوئے میرے سامنے آبیٹھی ٹوٹی کا پانی اُس کے گھٹنے پر گر رہا تھااور وہ میری طرف دیکھ کرلگاتار مسکرا رہے تھے۔حیران کردینے والی بات یہ رہی کہ پانی اُن کے کپڑوں کو گیلا نہیں کررہا تھا۔اُسی وقت ٹوٹیوں میں پانی آنا بند ہوگیالوگ آپس میں باتیں کرنے لگے کہ اب کیا کیاجائے ،نماز کا وقت ہے اور پانی ختم ہوگیاہے،وضوکیسے کریں؟کسی نے آواز دی کہ وہاں سامنے نلکا ہے چلووہاں سے وضوکرآتے ہیں ،ہم اُس طرف چل دیئے کچھ دور جاکرایسا لگا جیسے کوئی پہاڑ نما چیز ہمارے راستے میں حائل ہوگئی ہوپھر نجانے کس طرح ہم نلکے تک پہنچ گئے جہاں سے وضوکرکے نماز کیلئے واپس مسجد کی طرف لوٹ آئے لیکن نماز پڑھنے سے پہلے ہی خواب ٹوٹ گیا ‘‘میراخواب سن کر پیرومرشد سید عرفان احمد شاہ سرکار نے فرمایا بیٹا یہ خواب نہیں وقت گزرنے کے ساتھ یہ سارا معاملہ تمہاری سمجھ میں آجائے گا۔اُس دن میں نے شاہ صاحب سے ماں جی کی صحت کے بارے میں بھی بات کی اوراُن کیلئے دُعاکی درخواست کی۔آپ نے فون پر ہی ماں جی کودم کردیا اور مجھے حکم فرمایاکہ ماں جی کو دیسی مرغی کا انڈہ حاف بوائل کرکے کھلائیں۔ اﷲ تعالیٰ خیرکرے گا۔میں نے آپ کو بتایا کہ ماں جی کا بلڈپریشر ہائی ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹرانڈہ کھانے سے منع کرتے ہیں۔آپ نے فرمایا انڈہ ضرور کھلائیں کچھ نہیں ہوگا ۔ایسا ہی ہوااب ماں جی کی تما م ادویات چھوٹ چکی ہیں اور اُن کی صحت بھی بہت بہتر رہتی ہے۔ایک ضروری بات آپ کو بتاتا چلوں کہ آپ فون پرہی دنیاکے مختلف ملکوں میں بیٹھے لوگوں کو دم کردیتے ہیں اور اُن کو مختلف تکالیف سے آرام آجاتا ہے۔آپ کے فرمان کے مطابق اب مجھے خواب والے معاملات بھی سمجھ آنا شروع ہوگئے ہیں۔ جو لوگ وضو کی ٹوٹیوں پر نماز پڑھ رہے تھے وہ زندہ نہیں مردہ تھے یعنی میں مردوں کی جماعت دیکھ رہا تھا اور جس شخصیت نے میرے سامنے بیٹھ کر میرادھیان اپنی خوبصورت اور بارونق مسکراہٹ پر لگاکرمجھے وہاں سے نکالا وہ کوئی اور نہیں میرے پیرومرشد سید عرفان احمد شاہ ہی تھے کیونکہ خواب سے پہلے میں نے اُنہیں کبھی دیکھا نہ تھا اس لئے پہچان نہ سکا۔یہ سارا واقعہ آپ کوسنانے کامقصد یہ بتانا ہے کہ راقم کا باطن مردہ ہو چکا تھا جسے اﷲ تعالیٰ نے بذریعہ سید عرفان احمد شاہ المعروف نانگا مست زندہ کردیا۔
اﷲ نے عطا میری طلب سے سوا کردیا
مردہ تھا مرشد کی جھلک سے زندہ کردیا

مردوں کی جماعت سے نکالنے کے بعد میری سیگریٹ نوشی کی عادت چھڑوائی گئی پھر کہیں جاکہ آپ کی زیارت نصیب ہوئی۔ایک دن سیگریٹ نوشی کے متعلق بات چلی تو ایک دوست نے بتایا کہ وہ پہلے سیگریٹ پیا کرتا پر جب سے شاہ صاحب نے منع کردیا تب سے سیگریٹ پینا چھوڑ دیا ۔اُس کی یہ بات سن کر میں چونک گیا اور فورا آپ کی خدمت میں سوال پیش کردیا کہ مجھے تو آپ نے منع بھی نہیں کیا پھرکیسے سیگریٹ نوشی کی عادت چھوٹ گئی؟آپ نے مسکراتے ہوئے آہستہ سے فرمایا منع کیا تھا۔میں سمجھ گیا کہ میری تربیت خاموشی سے جاری ہے بس اُس دن سے میری کوشش ہوتی ہے کہ سوال کم سے کم کروں ۔ ماں جی کی دُعاؤں اور اﷲ تعالیٰ کے فضل سے ایسے کامل مرشد نصیب ہوئے جن سے ملنا انتہائی آسان ہے ۔پیرومرشد امیر اور غریب میں کوئی فرق نہیں کرتے سب کو گلے لگاتے ہیں۔آپ ماں باپ سے محبت ،شفقت،اُن کا احترام ،خدمت ، فرمابرادی، اُن کے ہاتھ پاؤں چومنے اور نماز کی پابندی کا درس دیتے ہیں۔اکثر لوگ کہتے ہیں کہ اس دور میں پیرسید عرفان احمد شاہ جیسے لوگ نا ہونے کے برابر ہیں جبکہ راقم کا ایمان ہے دور کوئی بھی آل رسول اﷲﷺ اسی طرح نہ صرف مسلمانوں بلکہ پوری انسانیت کی رہنمائی فرمایا کرتی ہے۔اﷲ تعالیٰ آل رسول اﷲﷺ کاسایہ ہمیشہ ہمارے سروں پر قائم رکھے اور ہمیں اُن کی پہچان ،عزت واحترام کرنا نصیب فرما کے ہمارے ماں باپ،بہن بھائیوں اور اُولاد کیلئے ذریعہ نجات بنائے(آمین)
Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 564983 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.