کیا قربانی صرف عیدالاضحیٰ تک محدود ہے؟
(Sadiq Raza Misbahi, India)
عیدالاضحیٰ سے قطع نظراگر اسلام
کے اصول پرغورکریں تواسلا م میں قدم قدم پرکہیں وضاحتاًاورکہیں
اشارتاًقربانی کی ترغیب دی گئی ہے ۔بدنصیبی سے دین کے حوالے سے ہماری
معلومات اس قدرسطحی اورمعمولی سی ہیں کہ قربانی کوصرف عیدالاضحی سے ہی
منسوب کرتے ہیں،ہم سمجھتے ہیں کہ قربانی عیدالاضحی کے لیے ہے اور عیدالاضحی
قربانی کے لیے ۔بلاشبہ ہمارے اندر قربانی کے تعلق سے بہت حدتک بیداری پائی
جاتی ہے اورہم حسب بساط اس موقع پرخداکے حضورقربانی پیش کرنے کے لیے
اچھاخاصااہتمام کرتے ہیں۔اس موقع پرہماری کی خوشی اور دل چسپی قابل دیدبھی
ہوتی ہے اورقابل رشک بھی لیکن جوں ہی بقرعیدکی رحمتوں اوربرکتوں کادامن
ہمارے ہاتھ سے چھوٹتا ہے توقربانی کامفہوم ہمارے ذہنوں سے ایسے نکلتاہے
جیسے ہمارے ذہنوں میں کبھی تھاہی نہیں ۔ہمیں اچھی طرح ذہن نشیں کرلیناچاہیے
کہ بقرعیدکی اس قربانی کے علاوہ بھی بہت ساری قربانیاں ہیں جن کاہمارادین
ہم مطالبہ کرتاہے ۔ہم ان اہم قربانیوں کوبھول گئے ہیں حالانکہ یہ قربانیاں
بھی کم اہمیت کی حامل نہیں ہیں کہ جن کوانجام نہ دے کرہم بہت سے مسائل میں
ایسی بری طرح جکڑے ہوئے ہیں کہ ہم ہزارکوششوں کے باوجودان سے نکل نہیں
پارہے ہیں۔یہ دین کامطالبہ بھی ہے اوروقت کاتقاضابھی کہ ہم جس طرح
عیدالاضحی کے موقع پرجانوروں کی قربانی پیش کرتے ہیں اسی طرح ہماری
قربانیوں کاتسلسل سال بھرتک جاری رہناچاہیے لیکن یہ قربانی محض بکرے ،گائے
وغیرہ کی نہیں بلکہ ہمارے مال کی ہے ، وقت کی ہے ،جذبات کی ہے،محنت کی ہے ۔
اگردل کی آنکھ کھلی ہوئی ہوتوعیدقرباں میں بے شمارحکمتیں پوشیدہ ہیں اگرایک
حکمت پربھی غوروفکرسے کام لیاجائے توا س کی تہ میں چھپے ہوئے لعل وجواہربے
نقاب ہوسکتے ہیں۔دین وملت کاکوئی بھی پہلوایسانہیں جوقربانی کے بغیرترقی کے
زینے پرچڑھ سکے ۔اگرکوئی اتنی استطاعت نہیں رکھتاکہ عیدالاضحی کے دن اﷲ کے
حضورقربانی پیش کرے تووہ دیگربہت ساری قربانیاں دے کراﷲ کامقرب بن سکتاہے۔
ان قربانیوں کے لیے صرف عیدالاضحی کامہینہ ضروری نہیں ہے بلکہ پورے سال
زندگی بھرجب چاہیں اپنی استطاعت کے مطابق یہ قربانی پیش کی جاسکتی ہے۔ضرورت
صرف اس کی بات کی ہے کہ قربانی کے حقیقی مفہوم سمجھاجائے اوراس کے معنی
کوزندگی کے مختلف میدانوں تک وسیع کیاجائے تویقیناہمیں اندازہ ہوگاکہ زندگی
کے مسائل کی چادرکہاں کہاں پھٹی ہے اورہم اپنی قربانیوں سے انہیں کہاں تک
رفوکرسکتے ہیں۔ ہم محسوس کریں گے کہ زندگی کی گاڑی بغیرقربانیوں اورمحنتوں
کے کبھی نہیں چل سکتی ۔انسانی زندگی کی عمارت دراصل قربانیوں ہی کی
بنیادپرکھڑی ہے ۔ یہاں ہم قربانی کے مفہوم کوذراساپھیلادیں توکہیں گے کہ
قربانی محنت ،جستجو،طلب،جدوجہد،جان فشانی اورمسلسل جراء ت وہمت کے ہم معنی
ہے ،زندگی کاکوئی گوشہ بغیران کے سرسبزنہیں ہوتا۔اس لیے قربانی کومحض
جانوروں یاعیدالاضحی تک محدودکرنے والے اس کے مفہوم سے صحیح انصاف نہیں
کررہے ہیں۔ |
|