جادو کے موضوع پر میرے پہلے دو
کالم دوزنامہ اوصاف میں شائع ہو چکے ہیں ۔ یہ ایک طویل اور بحث طلب معاملہ
ہے اور پہلے کالم سے ہی سوالات در سوالات کا ایک طویل سلسلہ شروع ہوا۔ جن
میں سے بعض کے جوابات میں اپنے کالم "عالم باعمل "میں دے چکی ہوں ۔ لیکن
بہت سے سوالات کے جوابات ابھی تشنہ تھے جن میں سے ایک نہایت اہم سوال یہ ہے
کہ اگر کسی پر جادو ہو جائے تو اس کا علاج کس طرح سے ممکن ہے اور اس کے
علاج کے لیے کیا کیا طریقے استعمال کیے جا سکتے ہیں ؟ جادو سے نجات کس طرح
سے ممکن ہے ؟ اور اس سے بچا کیسے جائے ؟ قرآن کی کون کون سی آیات ہیں جو
جادو کے علاج کے لیے پڑھی جا سکتی ہیں ؟سنت کے مطابق اس مسئلے کا حل کیا ہے
؟ اس سلسلے میں تحقیق کے بعد میں چند ایک طریقے تلاش کرنے میں کامیاب ہو
پائی جو کہ مندرجہ ذیل ہیں ۔
1 ۔سب سے پہلے یہ معلوم کریں کہ جادو کس چیز پر کیا گیا ہے ؟ مثلا بالوں پر
، کپڑوں پر ، کنگی پر یا کسی اور چیز پر اور وہ چیز کہاں چھپائی گئی ہے ؟اس
چیز کو جلا دیں یا ضائع کر دیں ۔ اس طرح یہ عمل خودبخود ختم ہو جائے گا ۔
لیکن بعض اوقات اگر جادو گوشت یا بکرے کے سریا پائے پر کیا گیاہو اور ایسی
کوئی چیز آپ کو اپنے گھر سے ملے تو فی الفورکسی عالم سے مشورہ کر لینا
زیادہ بہتر ہے ۔ اس مشورے کے بعد ہی اس چیز کو تلف کریں ۔
2۔ اگر یہ معلوم ہو جائے اور شواہد مل جائیں کہ یہ جادو کس نے کیا ہے تو
اسے مجبور کیا جائے کہ اس کو ختم کرے (اگر یہ ممکن ہو) لیکن صرف شک کی
بنیاد پر کسی کو اس طرح سے مجبور کرنا جائز نہیں ہے ۔
3۔پاک صاف ہو کر، باوضو ہو کے ،بیری کے ایسے سات پتے لیں جن میں سوراخ نہ
ہوں ان پر سورت بقرہ کی آیت نمبر 102تین بار پڑھ کر پھونکیں اور یہ پتے
پانی میں ڈال دیں ۔ سات دن تک سحر زدہ شخص یہ پانی پیتا رہے ۔ پانی کم ہونے
کی صورت میں پانی میں اضافہ کرتے رہیں ۔ یہ پانی گھر یا دکان میں بھی چھڑکا
جا سکتا ہے ۔ یہ طریقہ کار علماء نے درست قرار دیا ہے ۔ ( اگرچہ اس طریقہ
کار کی حدیث سے کوئی روایت نہیں ملتی تاہم یہ طریقہ کار قرآن سے علاج کا
ایک بہترین اور نسبتاآسان طریقہ ہے )۔
4۔ ایک روایت ہے کہ حضرت کعب بن احبارؓ جب مسلمان ہو گئے تو یہودی ان کے
دشمن ہو گئے اور ان کی جان کے در پے ہو گئے ۔ لیکن آپ ؓنے یہ دعا پڑھنا
شروع کی جس کی وجہ سے وہ دشمنوں کے شر سے محفوظ رہے ۔ دعا کا ترجمہ کچھ یوں
ہے
ترجمہ : میں اﷲتعالیٰ کے ان کلمات سے جن سے کوئی اچھائی یا برائی تجاوز
نہیں کر سکتی اور اﷲکے عظیم اور جلیل القدر نام سے کہ اس کے قریب رہنے والا
کبھی بھی ذلیل نہیں ہو سکتا اور وہ خدا جو آسمان کو زمیں پر گرنے نہیں دیتا
سے پناہ مانگتا ہوں اور ہر اس چیزکے شر سے جوزمین سے نکلے اور آسمان سے
نازل ہو اور ہر پیدا ہونے والی چیز کے شر سے اور زمین پر چلنے والے ہر
جاندار کے شر سے کہ آپ اس کو پیشانی سے پکڑے ہوئے ہیں ۔ بے شک میرا رب ہی
صراط ِ مستقیم پر ہے ۔(یہ دعا طب ِ نبوی کی متعدد کتابوں میں موجود ہے )
۔یہ دعاجادو سے بچنے کے لیے اور دشمنوں کے شر سے محفوظ رہنے کے لیے مجرب ہے
۔
5۔ابن ِ ابی حاتم نے لیث سے روایت کی ہے کہ جس شخص پر جادو ہو تو یہ آیات
پانی پر پھونک کے اس بیمار پر ڈال دین تو انشاء اﷲ شفا ہوگی ۔ وہ آیات
مندرجہ ذیل ہیں
سورت یونس آیت نمبر 79-82 سورت اعراف آیت نمبر 106-122 اور سورت طہٰ آیت
نمبر65-69
6۔بعض علماء نے" رقیہ" کا طریقہ بھی وضع فرمایا ہے ۔ جو کہ مندرجہ ذیل ہے
مریض پرقرآن کی آیات(نیچے دی گئی )دم کی جائیں یا پا نی پردم کر کے مریض کو
پلایا جائے ۔
(1 ۔سورت فاتحہ۔ (2۔آیت الکرسی ۔(3۔سورت اعراف کی آیت نمبر ۔106-122۔(4
سورت یونس کی آیت نمبر ۔79-82۔(5سورت طہٰ کی آیت نمبر 65-69 ۔
(6 ۔سورت کافرون ۔(7۔سورت اخلاص ۔(8۔ معوذتین ( سورت فلق اور سورت الناس )
اور ان آیات کے ساتھ مندرجہ ذیل دعا جوکہ شریعت میں وضع کی گئی ہے
الھما رب الناس ، احب الباس وشفیع ، انتا شفیع ، لا شفاء اﷲ شفاؤکٰ انا لا
یغدرؤ سکاما
ترجمہ : اے ہمارے رب ، اے تمام مخلوقات کے رب ، برائی کو دور فرما اور صحت
عطاء کر ، کہ تو صحت عطاء کرنے والا ہے ۔ تیرے سوا کوئی نہیں جو صحت عطاء
کر سکے ، جس میں بیماری نہ ہو
یہ تمام آیات اور دعا مریض کے سر اور سینے پر دم کریں ۔اگر وہ مرض جادو کی
وجہ سے ہے تو وہ جاتا رہے گا ۔( مجموعہ ء فتاوا و مواکلات ۔ الشیخ ابنِ باز
کی تصنیف حصہ صفحہ )
7۔حضرت عمر فاروق ؓکا طریقہ کار مندرجہ ذیل تھا ۔ آپؓ فرماتے ہیں ۔" جس نے
جادو کیا ہو اسے مجبور کیا جائے کہ وہ اس کو ختم کرئے اور اسے کہا جائے کہ
اگر اس نے جادو کو نہ ختم کیا تو اس کاسر تن سے جدا کیا جائے گا ۔اگر وہ
جادو ختم کر دے تب بھی اس کی گردن اڑائی جائے "۔حضرت عمر ؓسے روایت ہے کہ
نبی پاک ﷺنے فرمایا " جادو کی سزا یہ ہے کہ ایسے شخص کی گردن اڑائی جائے" ۔
لیکن یہ طریقہ کار شک کی بنیاد پر اختیار نہیں کیا جا سکتا نہ ہی کوئی عام
شخص اس طریقہ کار کو اختیار کرنے کاحق رکھتا ہے ۔ یہ طریقہ کار صرف اور صرف
قاضی ِوقت گواہان اور ثبوت کی موجودگی میں اختیار کر سکتا ہے ۔ یہ سزا کو
اس وجہ سے اختیار کیا گیا کہ کسی مسلمان پر جائز نہیں کہ وہ اس شخص کی
پیروی کرے جس نے نبی پاکﷺ پر جادو کیا تھا ۔ ایسے شخص کا پیروکار بننے سے
وہ شخص نبی پاک ﷺسے دشمنی کا مرتکب ہو جاتا ہے ۔اسلامی معاشرے میں جادو
کرنے والے پرحد نافذ ہونی چاہیے ۔
جادو کے خلاف حکومتی سطح پر کام ہونا بھی بے حد ضروری ہے کیونکہ آج تک نہ
تو کسی ادارے نے جادو کرنے والے افراد کو تلف کرنے کی سنجیدہ کوشش کی نہ ہی
اس قبیح فعل کی مذمت کی گئی ۔ نہ ہی ہمارے ملک کے آئین میں اس قسم کے کام
کرنے والے افراد کے لیے کوئی سزا متعین ہے ۔ بلکہ آئین اور قانون میں اس
عمل کا ذکر تک نہیں ملتا ۔ یہی وجہ ہے کہہ آپ کو آج کل ہر گلی محلے ، شہر
گاؤں میں جادو کرنبے والے افراد کے آستانے نظر آتے ہیں ۔اوریہ لوگ کمزور
ایمان والوں یا حالات کے ستائے ہوئے لوگوں کی جان و مال سے کھیلتے ہیں اور
بے حد ہولناک واقعات اکثر اخباروں اور میڈیا کی خبروں کی زینت بنتے رہتے
ہیں ۔ اگر کوئی اس قسم کا شخص پکڑا بھی جائے تو اس کو سزا ہو ہی نہیں سکتی
کیونکہ اس عمل کی قانون میں کہیں کوئی شق ہے ہی نہیں۔ارباب ِ اختیار کو
چاہیے کہ اپنے علاقے میں موجود اس قسم کے آستانوں کا دورا کرتے رہیں ۔، خاص
طور پر پولیس کو ایسے آستانوں کڑی نگرانی کرنی چاہیے تاکہ کسی بھی غیر شرعی
فعل کی صورت میں بروقت کاروائی عمل میں لائی جا سکے ۔ ،میڈیا کوجہاں کہیں
خلافِ شریعت کام ہو اس کی نشاندہی کرنی چاہیے اور مجرموں کو قرار واقع سزا
ملنی چاہیے تاکہ کسی اور کو اسلامی معاشرے میں اس قسم کے کام کرنے کی جرات
نہ ہو ۔ |