نیند کا نہ آنا کوئی بیماری نہیں
ہے لیکن اِنسانی صحت پر بُری طرح اثر انداز ہوتی ہے،کئی لوگ رات بھر جاگتے
ہیں اور کروٹیں لیتے ہوئے صبح نیند کی آغوش میں چلے جاتے ہیں،کچھ لوگوں کو
کئی راتوں سے نیند نہیں آتی دن میں بھی نہیں سو سکتے اور انکی صحت پر برا
اثر پڑتا ہے چڑچڑا پن پیدا ہوتا ہے طبیعت اُچاٹ اور بوجھل سی رہتی ہے سَر
بھاری اور آنکھیں سُرخ یا گلابی ہو جاتی ہیں،محقیقین کا کہنا ہے نیند کا نہ
آنا بیماری نہیں ہے،نیند ہماری صحت اور تندرستی کی علامت ہے،یہ ہمارے جسم
کے حصوں مثلاًدِماغ کے سُکون ،ہارمون اور دیگر جسمانی عضو کے مدافعتی نِظام
کو مضبوط بنانے اور بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں ہماری حفاظت کرتی ہے،نیند
کی مُستقل کمی ہمارے مدافعتی نظام کو کمزور کرتی ہے ۔
کچھ لوگ بستر میں جاتے ہی گہری نیند سو جاتے ہیں ، کچھ رات بھر کروٹیں لیتے
ہوئے تارے گنتے اور نیند سے جنگ کرتے ہیں، کئی لوگ مکمل نیند لینے کے
باوجود دوسری صبح نیند کے غلبے میں رہتے ہیں اور شکایت کرتے ہیں کہ ہماری
نیند پوری نہیں ہوئی،کچھ لوگ روایتی طریقوں یعنی گرم دودھ یا شہد پینے کے
باوجود نیند نہ آنے کی شکایت کرتے ہیں۔
جرمنی کے صحت اور بہبود سے مُنسلک ایک ادارے کے پروفیشنل مُعالج کا کہنا ہے
نیند نہ آنے کی دو بڑی وجوہات ہیں پہلی یہ کہ اِنسان تھکاوٹ نہ ہونے پر
نیند سے محرومی کا شکار ہوتا ہے اور دوسری بے انتہا تھکاوٹ میں بھی کئی
افراد کو نیند نہیں آتی اور نیند کی محرومی اکثر حادثات کا باعث بنتی ہے
کیونکہ انسان کا اندرونی مدافعتی نظام نیند کی کمی کے باعث کمزور اور دَرہم
بَرہم ہوتا ہے اور ایسی حالت میں وہ تیزی سے غلطی کرتاہے، نیند کی خرابی
میں مُبتلا افراد کی دیگر اِقسام کشیدگی کی صورت اور شِفٹوں میں کام کرنے
والے افراد کی ہے یہ افراد زیادہ مُتاثر ہوتے ہیں،ان کا کہنا ہے نیند کی
محرومی کی وجوہات زیادہ تر ہماری روز مرہ زندگی کے واقعات سے منسلک ہیں،عام
طور پر ہماری نیند کا قاتل کشید گیاں ہیں اور ان کی کئی اقسام ہیں،مثلاً
ملُازمت یا خاندانی مسائل وغیرہ کئی بار تشویش ناک صورت حال اختیار کر لیتے
ہیں اور سونے سے قبل تمام واقعات بند آنکھوں میں گردش کرتے اور لہروں کی
طرح آتے جاتے ہیں انسان خیالات سے پیچھا نہیں چھڑا سکتا عِلاوہ ازیں
نامُناسب غِذا،شور یا روشنی بھی نیند میں خَلل پیدا کرتے ہیں۔محقیقین کا
کہنا ہے ہم جانتے ہیں کہ نیند کی کمی سے کون زیادہ متاثر ہوتا ہے۔ رات یا
مختلف شفٹوں میں کام کرنے والے افراد زیادہ متاثر ہوتے ہیں،کیونکہ دو یا
تین شفٹوں میں یا رات کی ڈیوٹی کرنے والے افراد قدرتی رِدھم کو برقرار نہیں
رکھ پاتے اور اسکے نتیجے میں نیند ان کے جسمانی اور دماغی ہارمون کے خلاف
ہو جاتی ہے اور دیگر مسائل جنم لیتے ہیں مثلاً ان میں اَکھڑ پن پیدا ہوتا
ہے یا بات بے بات تھکاوٹ کی بنا پر جھگڑا وغیرہ،کیونکہ جسم اور دماغ کو
سکون میسر نہیں ہوتا اور ایک عجیب سی حالت میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
نیند کی محرومی کے خلاف کیا کیا جائے؟ماہرین کا کہنا ہے جو نیند کی محرومی
کی شکایت کرتا ہے وہ پہلے اپنی ذاتی عادات اور اپنے روز مرہ رویے کا بغور
مُطالعہ کرے،اور ان میں چھوٹی تبدیلیاں لائے،جس سے اسے مدد ملے گی،دن رات
کی شفٹوں میں ملازمت کرنے والے افراد اپنی روزمرہ زندگی میں زیادہ تبدیلیاں
نہیں لا سکتے تاہم نیند کو فروغ دینے میں چند اِقدامات کی پیروی کرنے سے
انسانی جسم کے ردھم کو روزمرہ کی ترتیب دے کر ڈھالا جا سکتا ہے،ماہرین نے
سات تجاویز دی ہیں جن پر عمل کرنے سے نیند سے محرومی کی شکایت کرنے والے
افراد کو اچھی نیند آ سکتی ہے۔
۱۔دن کے وقت اپنے آپ کو مصروف رکھیں ۔۲۔سونے سے قبل مشروبات مثلاً کوکا
کولا ، چائے یا الکوحل نہ پئیں اور بھاری غذاؤں سے پرہیز کریں۔۳۔سونے سے
قبل مطالعہ کریں یا ہلکی موسیقی سنیں ۔۴۔سونے والے کمرے کی لائٹ بند رکھیں
اور ٹمپریچر بیس ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد نہ ہو،اور مکمل خاموشی ہونی
چاہئے۔۵۔ٹی وی کو بند کریں اور موبائل فون،نوٹ بک یا ٹیبلیٹ مکمل بند کریں
ان کی شعاعیں نیند میں خلل ڈال سکتی ہیں۔۶۔روزمرہ کا شیڈول بنائیں کہ رات
دس یا گیارہ بجے میں سونے جاؤں گا ایسا شیڈول بنانے یا سوچنے سے دماغی گھڑی
اس عادت کو اپنائے گی اور آپ روزانہ طے شدہ وقت پر سونے جائیں گے۔ ۷۔نیند
نہ آنے کی صورت میں کوسنے یا نیند سے جنگ کرنے سے گُریز کریں کہ مجھے نیند
کیوں نہیں آتی ایسا سوچنے سے آپ مزید ڈسٹرب ہونگے ۔سونے کا شیڈول بن جانے
سے آپ قدرتی طور پر سونے جائیں گے اور اس اہم شیڈول جو صحت سے منسلک ہے
کبھی کِنارہ نہ کریں نہیں تو کوئی تجویز کار آمد ثابت نہ ہو گی اور پھر وہی
ہو گا کہ مجھے نیند نہ آئے۔۔۔۔۔
دن اور رات کی شفٹ کرنے والے کو نیند نہیں آتی،مریض سے تکلیف برداشت نہیں
ہوتی تو نیند نہیں آتی ،سکول اور کالج جانے والے سٹوڈنٹس نے ٹیسٹ دینا ہے
نیند نہیں آتی ،ملازمت کے متلاشی کو انٹرویو دینا ہے اسے بھی نیند نہیں آتی
یہ سب روز مرہ زندگی کے معمول ہیں ان سب افراد کو نیند نہیں آتی تو ان کی
معقول وجوہات ہیں لیکن اگر کوئی عشق کے بخار میں مبتلا ہے تو اسے نیند کیوں
نہیں آتی اس موضوع پر بھی تحقیق کی گئی ہے اور کسی دوسرے کالم میں عشق کے
بخار میں مبتلا افراد کے نیند نہ آنے پر تبصرہ کروں گا۔ |