احوال وکلاء کی’’کشمیر کانفرنس
‘‘ کا
کشمیر تاریخی ،جغرافیائی ،ثقافتی اور مذہبی طور پر پاکستان کا حصہ ہے۔
کشمیریوں کی جد و جہد در حقیقت تکمیل پاکستان کی جد و جہدہے اور تقسیم ہند
کے ایجنڈے کا حصہ ہے۔ بھارت کو اس بات کا اعترا ف کرنا چاہیے کہ برصغیر کے
ڈیڑھ ارب انسانوں کامستقبل مسئلہ کشمیر کے منصفا نہ حل سے وابستہ ہے ۔مسئلہ
کشمیر کا پائیدار حل ہی برصغیر میں امن و استحکام کا ضامن ہو سکتا ہے۔
27اکتوبر کو بھارت نے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر کے تمام جمہوری اور بنیادی
انسانی حقوق کو پامال کیا تھا اس جبر تسلط کو کشمیریوں نے آج تک تسلیم نہیں
کیا اور وہ اپنی مبنی برحق جد و جہد جاری رکھے ہوئے ہیں ۔مسئلہ کشمیر کا
بہترین حل وہاں کے عوام کی رائے کی توثیق اقوام متحدہ کی قراردادوں سے ہو
چکی ہے۔ پوری دنیا میں مقیم کشمیریوں کا ہر سال27 اکتوبر کو یوم سیاہ منانا
اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ کشمیری نصف صدی سے اس جبر تسلط کو نہیں بھولے
اور ان کی منزل وہی ہے جس کا تعین قائد اعظم نے کیا تھا۔ کشمیر یون کو طاقت
اور جبرکے بل بوتے پر غلام بنائے رکھنے کی روش زیادہ دیر برقرار نہیں رکھ
سکتی ۔ظلم و تشدد کے تمام ہتھکنڈے آزمانے کے باوجود بھارت کو ناکامی کا
سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کشمیریوں نے آخری آدمی تک جد و جہد آزادی کو جاری
رکھنے کا تہیہ کر رکھا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک اپنے منطقی
انجام سے ہمکنار ہو کر رہے گی۔ حکومت پاکستان اپنے اصولی موقف پر قائم رہتے
ہوئے کشمیریوں کی سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے۔مقبوضہ کشمیر پر
غاصبانہ بھارتی قبضے کے67 سال مکمل ہونے پر آزاد و مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا
بھر میں کشمیریوں نے پیر کو یوم سیاہ منایا اور زبردست احتجاجی مظاہرے کئے۔
مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی جس کی کال حریت رہنماؤں علی گیلانی،
میر واعظ عمر فاروق، شبیر احمد شاہ، یاسین ملک اور دیگر نے دی تھی۔ قابض
بھارتی انتظامیہ نے حریت رہنماؤں کو احتجاجی مظاہروں کی قیادت سے روکنے
کیلئے گھروں میں نظر بند کر دیا تھا۔ مظاہروں کے پیش نظر سرینگر اور وادی
کے دیگر حساس علاقوں میں فوج اور سی آر پی ایف کو متحرک رکھا گیا۔ سکیورٹی
فورسز نے درجنوں کشمیری گرفتار کرلئے‘ ہڑتال کی وجہ سے تمام تجارتی مراکز،
پٹرول پمپ اور ٹرانسپورٹ بند رہی۔ سرینگر سمیت مختلف علاقوں میں احتجاجی
مظاہروں کے دوران جھڑپیں ہوئیں اور پتھراؤ کے واقعات پیش آئے۔ اس دوران
پورا کشمیر ہمیں کیا چاہئے‘ آزادی، پاکستان کا مطلب کیا‘ لاالہ الااﷲ اور
بھارتیو! کشمیر چھوڑ دو کے فلک شگاف نعروں سے گونجتا رہا۔ آزاد کشمیر کے
تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز میں احتجاجی مظاہرے، جلسوں اور جلوسوں کا انعقاد کیا
گیا۔ پاکستان کے مختلف شہروں میں جماعت الدعوۃسمیت دیگر تنظیموں کی جانب سے
پروگراموں کا انعقاد کیا گیا۔ مظفر آباد میں حزب المجاہدین نے ریلی نکالی۔
سرینگر میں اقوام متحدہ کے دفتر تک احتجاجی مارچ کیا گیا۔ اس موقع پر
کشمیری رہنماؤں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ بلاتاخیر استصواب رائے کے
ذریعے کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے۔ اس امر میں تاخیر دو نیوکلیئر
طاقتوں کے درمیان تصادم کا باعث بن سکتی ہے۔ اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کے
نام ایک یادداشت بھی پیش کی گئی۔ یادداشت میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل
سے کہا گیا ہے کہ کشمیر سے بھارتی فوجی انخلا عمل میں لایا جائے۔ اسلام
آباد میں حریت کانفرنس کے زیر اہتمام اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کے دفتر
کے سامنے دھرنا دیا گیا۔ قومی اسمبلی نے یوم سیاہ پر اظہار یکجہتی کی
قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔ قرارداد وفاقی وزیر امور کشمیر برجیس
طاہر نے پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی سفارتی اور
اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم اور بربریت
بند کرے۔ کشمیر میں انسانی حقوق کی حلاف ورزیاں بند کی جائیں عالمی برادری
مسئلہ کشمیر کے حل میں کردار ادا کرے۔لاہور میں بھی مختلف مقامات پر کشمیر
پر بھارتی ناجائز تسلط کے خلاف پروگرامات ہوئے ۔ لاہور ہائی کورٹ بار کے
وکلاء کی جانب سے ایک بڑی کشمیر کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس میں وکلاء کی
کثیر تعداد نے شرکت کی۔ لاہو رہائی کورٹ کے کراچی شہداء ہال میں پاکستان
لاء جسٹس پارٹی کے زیر اہتمام ہونے والی اس کانفرنس سے جماعۃالدعوۃ سیاسی
امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی،پاکستان لاء جسٹس پارٹی کے
چیئرمین منصف اعوان، و دیگر نے خطاب کیا جبکہ محمد اویس ایڈووکیٹ، جماعۃ
الدعوۃ لاہور کے امیر مولانا ابوالہاشم،ملک سلمان اسلم و دیگر بھی موجود
تھے۔ اس موقع پر پاکستان لاء جسٹس پارٹی کی طرف سے ایک قرارداد بھی پیش کی
گئی جس میں کہا گیا کہ سال 2015ء کو کشمیر یوں کیلئے ریفرنڈم کا سال
قراردیا جائے جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔کشمیر کانفرنس سے خطاب
کرتے ہوئے جماعۃ الدعوۃ سیاسی امور کے سربراہ حافظ عبدالرحمان مکی نے کہاکہ
ریاست جموں کشمیر پر نصف صدی سے بھارت کا قبضہ ہے۔بھارت نے اقوام متحدہ میں
جو معاہدہ کیا تھا اسے اس نے خود نظر انداز کیا اور نہتے کشمیریوں کا قتل
عام جاری رکھا ،بربریت کی انتہا کی گئی اور بھارتی فوجیں جب جموں کشمیر میں
داخل ہوئیں تو ہندو سے نفرت کی وجہ سے جنگ شروع ہوئی۔مسلمانوں نے بہادری سے
مقابلہ کیا اور آزادی کے حصول وپاکستان کا ساتھ دینے کے لئے جانیں قربان
کیں۔جب مسلمان کشمیر میں جنگ جیتنے کے قریب ہوئے تو بھارت نے اقوام متحدہ
کا سہارا لیا۔پاکستان نے بھی اقوام متحدہ میں بھارت کے موقف کو تسلیم کیا
لیکن بھارت نے پھر ہٹ دھرمی دکھائی اور کشمیریوں کو حق نہیں ملا۔بانی
پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال بھی وکیل تھے انہوں نے ایک
کیس لڑا اور پاکستان تحفے میں جیت کر دیا۔ اب بھی وکلاء کشمیر کی آزادی کے
لئے کردار ادا کریں۔بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں آٹھ لاکھ فوج داخل کی جس نے
دن رات کشمیری مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے لیکن کشمیریوں نے بھارت کا
کسی قسم کا کوئی دباؤ قبول نہیں کیا اور پاکستان کا پرچم بلند کر کے کشمیر
بنے گا پاکستان کے نعرے بلند کئے۔پاکستان کو چاہئے کہ بھارت سے واضح طور پر
کہے کہ جب تک بھارتی فوج کشمیر میں موجود رہے گی کسی قسم کے مذاکرات یا
دوستی نہیں ہو گی۔واجپائی جب پاکستان آیا تھا تو اسوقت بھارت کشمیر کو
متنازعہ خطہ کہتا تھا لیکن اب اس کا موقف ہے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ
ہے۔بھارت نے بارڈر پر پکے مورچے بنا لئے ہم نے اس کے لئے راستہ صاف کیا اور
خاموشی اختیار کرتے ہوئے قومی جرم کا ارتکاب کیا،متنازعہ ترین سرزمین پر
باڑ یا دیوار نہیں بن سکتی۔ہم نے صرف دوستی کی خاطر کشمیریوں کے اعتما د کو
ٹھیس پہنچائی۔انہوں نے کہا کہ امن کے قیام کے لئے کشمیر میں سلگتی آگ کو
بجھانا پڑے گا۔اس کے لئے وکلاء بھی کردار ادا کریں۔پاکستان کا بچہ بچہ
تحریک آزادی کشمیر کے لئے جانیں قربا ن کرنے کے لئے تیار ہے کیونکہ پاکستان
و کشمیر لازم و ملزوم ہیں۔ملک سلمان اسلم ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ کشمیر پر
بات ہو اور پاکستانی قوم متحد نہ ہو انتہائی افسوسناک ہے۔ہم وکیل ہیں ،پاکستان
میں ایک خاتون کے ساتھ زیادتی کی خبر آ جائے تو ہماری رات کی نیند حرام ہو
جاتی ہے لیکن مقبوضہ کشمیر میں کتنی بہنوں،ماؤں کی عصمتیں لٹ گئیں،ہر روز
بھارت مسلح درندے ہماری ماؤں ،بہنوں کے آنچل نوچ رہے ہیں،بھارتی خونخوار
درندے کبھی بھی کسی بھی وقت کشمیریوں پر مظالم سے باز نہیں آتے ایسے میں ہم
پاکستانی اتنے بے حس کیوں ہو چکے ہیں حالانکہ کشمیریوں کے ساتھ ہمارا کلمہ
کا ،دین اسلام کا رشتہ ہے۔سیاسی پارٹیاں کشمیر کو صرف اپنے مفادا ت کے لئے
استعمال کرتی ہیں ۔اقوام متحدہ سے بھی انصاف کی توقع نہیں رکھنی چاہئے ۔اب
کشمیر کی تحریک کی لئے وکلاء کو نکلنا پڑے گا۔وکلاء کی تحریک میں شمولیت سے
کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوں گے تو دوسری طرف وکلاء جو کر سکتے ہیں وہ سیاسی
پارٹیاں نہیں کر سکتیں،بانی پاکستان بھی ایک وکیل تھے ہمیں اپنے قائد کے
فرمان کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے کو یاد رکھتے ہوئے کشمیر کی تحریک بھر
پور طریقے سے چلانی ہو گی۔ |