استاد بڑا رولا ہے
(Shahzad Hussain Bhatti, )
میرے ایک بہت ہی عزیز دوست محمد
نوید جو پیشے کے اعتبار سے کیمیکل انجینئر ہیں وہ جب بھی میر ے پاس تشریف
لاتے ہیں تو ان کے پہلے الفاظ یہی ہوتے کہ "استاد بڑارولا ہے " وہ اکثر ملک
میں ہونے والی سیاسی تبدیلیوں کو باریک بینی سے دیکھتے اور محسوس کرتے ہیں
ملک میں جاری حالیہ سیاسی کشیدگی اور دھرنے انکا خاص موضوع گفتگو ہوتا
ہے۔رولا کا لفظ ہمارے ہاں بہت ذیادہ استعمال ہوتا ہے گو بظاہر رولا ایک
عامیانہ سا لفظ ہے مگر ہماری عملی زندگی میں اسکا بڑا عمل دخل ہے رولا کا
مطلب وویلا، مسئلہ یا ہنگامہ کے ہیں ۔اگر ہم اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو
ہزاروں ایسے معاملات ہیں جنہیں ہم رولے سے تشبیع دے سکتے ہیں یوں تو ہمارے
ملک میں رولوں کی کمی نہیں ہے مگر آج کل رولے کچھ زیادہ ہی بڑھ گئے ہیں۔
عوامی مسائل بد سے بد تر ہوتے جا رہے ہیں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں
روزانہ اضافہ کیا جا رہا ہے ۔بلدیاتی الیکشن نہ ہو نے کی وجہ سے عوامی
مسائل یونین کونسل اور میونسپلٹی کی سطح پر حل نہیں ہو پارہے عام آدمی کو
تھانہ ،کچہری ، بجلی کی تاروں ،سیوریج ،گلیوں ،نالیوں اور یوٹیلٹی بلوں
جیسے مسائل کا سامنا ہو تا ہے اور یہ تمام مسائل مقامی سطح پر ہی حل ہوتے
ہیں۔اس میں کسی ایم پی اے یا ایم این اے کی خدمات کی ضرور ت نہیں ہو تی مگر
بلدیاتی ادارے نہ ہونے کی وجہ سے فنڈز کا منبع ایم پی اے اور ایم این اے ہی
بنے ہو ئے ہیں اور یہی وہ چابی ہے جسکے ذریعے مسلم لیگ نواز کی حکو مت اپنے
اقتدار کودوائم بخشے ہو ئے ہے۔
ملک میں جہاں ایک طرف ہماری افواج آپریشن "ضرب عضب" کو مکمل کرنے میں مصروف
ہیں تو دوسری طرف حکومت اپنی نااہلی اور کرپشن کو چھپانے کے لیے رولا یعنی
وویلا مچا رہی ہے کہ ملک میں ڈھائی ماہ سے جاری دھرنوں کی وجہ سے ملک کا
اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے ہمارے سیاستدان اپنی توجہ عوامی مسائل کی
طرف مرکوز کرنے کی بجائے آپس میں ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے میں لگے ہوئے
ہیں ۔سندھ میں ایم کیوایم اور پیپلز پارٹی ایک دوسرے کے دست و گریبان ہیں
اور مرکز میں پی ٹی آئی اور (ن) لیگ ۔
اگر صرف آج کے اخبار پر نگاہ دوڑائی جائے تو مندرجہ ذیل ہیڈنگز پڑھنے کو
ملتی ہیں
۔شمالی وزیرستان ۔گن شپ ہیلی کاپٹرز کی کاروائی ۔مزید 33 دہشتگردہلاک 9
ٹھکانے تباہ
۔ احتجاج کا موجودہ طریقہ غیر مناسب ہے دھرنے والے چلے گئے اب کسی سے خطرہ
نہیں ۔نواز شریف
۔ڈاکٹر طاہر القادری انقلاب ادھورہ چھوڑ کر امریکہ روانہ ،حکومت سے ڈیل
نہیں ہوئی کوئی ثابت کرے تو پانچ کروڑ روپے دوں گا،سانحہ ماڈل ٹاؤن کا خون
نہیں چھوڑیں گے ۔قائد عوامی تحریک
۔پانچ سال میں نجی بینکوں سے 91 کروڑ کے قرضے معاف،قومی اسمبلی میں
دستاویزات پیش ،سرکاری بینکوں کی تفصیلات دستیاب نہیں۔
۔پارلیمنٹ فراڈہے سب مک مکا کرنے والے بیٹھے ہیں ، تبدیلی کے لیے تھوڑے
پاگل پن کی ضرورت ہے ۔عمران خان
۔اسلامی یونیورسٹی میں اسرائیلی سٹال لگانے پر پرویز بشیر سمیت تین ذمہ
داران معطل
۔سند ھ اسمبلی میں ہنگامہ پیپلز پارٹی اور متحدہ کے ایک دوسرے پر الزامات
،گالم گلوچ
۔ انجم عقیل سے ایک کروڑ کی وصولی کے لیے سی ڈی اے کا ڈپٹی کمیشنر اسلا م
آباد سے رابطہ
قارئین صرف آج کے اخبارات پر نظر دوڑانے اور ہیڈنگز پڑھنے کے بعد یوں محسوس
ہوتا ہے کہ اس ملک میں عوامی مسائل تو جیسے سرے سے موجود ہی نہیں ہیں اصل
مسائل سیاست ،لوٹ مار اور کرپشن ہی ہیں۔
نواز شریف کہتے ہیں کہ دھرنے والے چلے گئے ہیں اب کسی سے خطرہ نہیں ہے تو
جناب والا اگر آپ کو واقعی خطرہ نہیں ہے تو برائے مہربانی اب عوامی مسائل
پر بھی توجہ دے دیں لوگو ں کے مسائل حل کریں ایسی پالیسیاں اور منصوبے
بنائیں جن سے پاکستانی عوام کو حقیقی معنوں میں فوائد حاصل ہوں ہسپتالوں پر
توجہ دیں جہاں دوائیں نہیں ہوتیں ،ڈاکٹرز نہیں ہوتے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں
بیڈز دستیاب نہیں ہیں ایک ایک بستر پر دو دو مریض پڑے ہیں ہر ضلع میں
کارڈیالوجی کے انسٹیٹیو ٹ بنائیں ،لوگو ں کو ریلیف دیں روزگار کے مواقع
پیدا کرے ،مہنگائی کو کم کریں ، نیب کو متحرک کریں، نجی بینکوں اور سرکاری
بینکوں سے قرضے معاف کرانے والوں سے پائی پائی وصول کریں ،مضاربہ سکینڈل
میں بھولی عوام سے لوٹے گئے اربوں روپے واپس دلوائیں تاکہ اپنی عمر بھر کی
جمع پونجی لٹانے والے جو آج فٹ پاتھوں پر آگئے ہیں کی داد رسی ہو سکے ۔عوام
کو دو وقت کی روٹی سے مطلب ہے انھیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ڈاکٹر
طاہر لقادری اسلام آباد میں دھرنا دیں یا امریکہ چلے جائیں ۔عمران خان
کنٹینر میں رہیں یا بنی گالہ چلے جائیں پارلیمنٹ فراڈ ہے یا وہاں مک مکا کر
نے والے بیٹھیں گے۔تبدیلی آرہی ہے یا نہیں ملک میں بیس صوبے بن رہے ہیں یا
مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں پر گالم گلوچ ہو رہا ہے ۔غرض ہر جگہ رولا ہی
رولا ہے اور اس رولے کو کسی نہ کسی نے تو ختم کرنا ہے ۔مسلم لیگ (ن) کے پاس
سنہری موقعہ ہے کہ وہ عوامی مفاد عامہ کے منصوبوں پر توجہ دے صرف لاہور کو
پیرس بنا دینے سے یا میٹرو بس چلانے سے ملک کے مسائل حل نہیں ہونگے کیونکہ
یہ سب دکھاوے ہیں اور ان کی آڑ میں کروڑوں کے کمیشن اس ملک کے باسیوں کو
پینے کا صاف پانی چاہیے ،جانور اور انسان ایک گھاٹ سے پانی پی رہے ہیں
۔گدھے اور گھوڑے کے گوشت سر عام لوگو ں کو کھلائے جا رہے ہیں ۔ملاوٹ شدہ
دودھ سے قیمتی جانو ں کا ضیا ئع ہو رہا ہے ۔کو ئی خالص چیز اس ملک میں نہیں
مل رہی ۔امیروں کے گھوڑے مربے کھا رہے ہیں اور غریب دو قت کی روٹی کو ترس
رہا ہے کیا یہ معاملات بڑے رولے نہیں ہیں آپ کی نظر میں ؟یا صر ف سیاست ہی
بڑا رولا ہے- |
|