حقیقت چھپ نہیں سکتی

حق اور حقیقت سے مراد قطعی اور واقعی چیز ہے اور یہ لفظ سچ، قرآن مجید ، عدل و انصاف اسلام، ٹھیک اور درست کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اور ’’حق‘‘ خدا تعالی کا ایک نام بھی ہے۔ (مفتاح اللّغات) پیش نظر مضمون میں حق سے مراد وہ چیزیں ہیں جنہیں انسان مخفی طور پر کرتا ہے وہ انہیں چھپانا چاہتا ہے مگر وہ چھپ نہیں سکتیں اور ظاہر ہو کر رہتی ہیں بقول شاعر..........
حقیقت چھپ نہیں سکتی بناوٹ کے اصولوں سے
خوشبو آ نہیں سکتی کبھی کاغذ کے پھولوں سے

مثلاًانسان اگر باطن میں کچھ اور ہے اور ظاہر میں کچھ اور تو باطن میں وہ جو کچھ چھپا رہا ہے وہ ظاہر ہو کر رہتا ہے چاہے اسے چھپانے کی لاکھ کوشش ہی کیوں نہ کی جائے ۔ اسکی حرکات و سکنات ، چال ڈھال، بولنے کا انداز اس کے باطن کی چغلی کھاتا ہے اور دیکھنے والے سمجھ جاتے ہیں کہ کوئی بات ہے جو چھپائی جا رہی ہے کیونکہ چہرہ بہت کچھ بتاتا ہے انسان کی اندرونی کیفیت کو اس کے چہرے پر ملاحظہ کیا جاسکتا ہے اس لئے کہ آنکھیں روح کا دریچہ ہیں۔ اگر کسی شخص کے کسی سے کوئی خفیہ تعلقات ہیں تو جب وہ ایک دوسرے کے سامنے آتے ہیں تو بات چیت اور باہم دیکھنے کا انداز فوراً بتاتا ہے کہ ان دونوں کے درمیان کچھ ہے کہ تاڑنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں ۔

عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ جب کسی کے کسی سے خفیہ تعلقات قائم ہو جائیں تو دیکھنے والوں کو پہلے پہل ان دونوں پر شک گذرتا ہے پھر وہ خاص طور پر انکا دھیان رکھتے ہیں اور خفیہ نگرانی کرتے ہیں اور آخرکار انکا راز فاش ہو جاتا ہے اور وہ رنگے ہاتھوں پکڑے جاتے ہیں کیونکہ ع......
عشق اور مشک چھپائے نہیں چھپتے۔

اسی طرح انسان کے کئی روپ اور رنگ ہیں وہ بادشاہ بھی ہے فقیر بھی ہے۔ موَحِّدبھی ہے مشرک بھی ہے ۔ ظالم و جابر بھی ہے منصف بھی ہے ۔ عابد و زاھد بھی ہے گنہگار بھی ہے مخلص بھی ہے ریاکار بھی ہے غرض اپنی ذات میں ایک انجمن ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر اس نے کسی پر ظلم کیا یا تکلیف دی ،یا اس کا حق دبایا یا کسی کے ساتھ بھلائی کی، اسکی داد رسی اور غمخواری کی یا عبادت و ریاضت کی اور نفس کو مشقت میں ڈالا تو کیا انکاردعمل ایک نہ ایک روز سامنے آئے گا یا نہیں؟

یا وہ لوگ جن پر ظلم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں مگر انکی فریاد سننے والا کوئی نہیں ، اور وہ لوگ جو اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں اور شہید ہوجاتے ہیں اور وہ لوگ جو اپنے نفس کو مشقت میں ڈالتے ہیں اور طرح طرح کے مجاہدات میں مشغول رہتے ہیں تو کیا ان لوگوں کو اپنے اعمال کا بدلہ ملے گا یا نہیں ؟ توازروئے شرع ضرور ملے گاکیوں کہ ہر عمل کا ایک رد عمل ہے اور ہر عمل کی ایک جزا ہے اور روزقیامت اسی لئے ہے جس دن نیکو کاروں اور بدکاروں کو انکے کئے کا پورا اجر ملے گا اور رتی رتی کا حساب ہوگا اور احکم الحاکمین کے دربار سے تمام لوگوں کو انصاف ملے گا اور کسی پر ظلم نہیں کیا جائے گا فرما ن الٰہی ہے۔ ’’ سو جس نے کی ذرہ بھر بھلائی وہ دیکھ لے گا اسے اور جس نے کی ذرہ بھر برائی وہ دیکھ لے گا اسے ‘‘(الزلزال: ۸) تفسیر میں لکھا ہے کہ ہر ایک کا ذرہ ذرہ عمل بھلا ہو یا برا اس کے سامنے ہوگا اور حق تعالی جو کچھ معاملہ ہر ایک عمل کے متعلق فرمائیں گے وہ بھی آنکھوں سے نظر آئے گا۔

لہذا جو لوگ اس خیال میں ہیں کہ کسی پر ظلم کرنے کے باوجود مواخذہ سے بچ جائیں گے۔ یا کسی کا حق دبا لینے سے انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں یا جو کچھ وہ کر رہے ہیں اس پر کوئی حساب لینے والا نہیں تو وہ خوش فہمی و خود فریبی میں مبتلا ہیں کیونکہ انکے اعمال کی حقیقت ظاہر ہو گی اس لئے کہ حق کا کام چھپنا نہیں بلکہ ظاہر ہونا ہے
Muhammad Rafique Etesame
About the Author: Muhammad Rafique Etesame Read More Articles by Muhammad Rafique Etesame: 184 Articles with 289122 views
بندہ دینی اور اصلاحی موضوعات پر لکھتا ہے مقصد یہ ہے کہ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے فریضہ کی ادایئگی کیلئے ایسے اسلامی مضامین کو عام کیا جائے جو
.. View More