رائے دہندگان قدرتی مارکے بعدبے حال،علیحدگی پسندوں کی
بائیکاٹ اپیل بھی بھاجپاکیلئے سودمند
رائے دہندگان کی تقسیم کیلئے پنڈت ،سِکھ،گوجر،پہاڑی طبقہ جات پہ خاص توجہ
مرکوز
جموںبھاجپاریاست جموں وکشمیرمیں مشن 44+ کوحاصل کرنے کےلئے علیحدگی پسندوں
کی بائیکاٹ کال اورسیلاب متاثرین کی الیکشن کے تئیں عدم دلچسپی
کابھرپورفائدہ اُٹھانے کےلئے کشمیری پنڈتوںکے علاوہ وادی کے
سکھوں،گوجروں،پہاڑیوں اوردیگرطبقوں کے لوگوں کواپنی طرف راغب کرنے کےلئے
کوشاں ہے ۔بھاجپاکے مرکزی اورریاستی قائدین ہرطبقہ فکرکے ساتھ الگ الگ
اندازسے بات چیت کرکے انہیں اپنے مشن 44+کوکامیاب کرنے کےلئے حکمت عملی
تیارکررہی ہے۔ریاست جموں وکشمیرکے موجودہ سیاسی حالات اورمودی لہرکاریاست
جموں وکشمیرمیں 25 نومبرسے شروع ہورہے اسمبلی انتخابات میں بھرپورفائد ہ
اُٹھانے کےلئے بھاجپاکی ریاستی اورمرکزی قیادت بھرپورطریقے سے کوشاں ہے
۔گذشتہ پارلیمانی انتخابات کے دوران ملک بھرمیں مودی لہرکاجادوچلنے سے
مرکزمیں بھاجپاکی حکومت قائم ہوئی ۔جہاں ملک کی دیگرریاستوں کومودی لہرنے
اپنی لپیٹ میں لیاوہیں ریاست جموں وکشمیر بھی مودی لہرسے نہ بچ سکاجس
کانتیجہ یہ ہواکہ وادی کشمیرکی تین نشستوں کوچھوڑکرصوبہ جموں کی دونشستوں
اورلیہہ خطہ کی ایک نشست پہ بھاجپاکے اُمیدواروں نے جیت درج کی ۔مودی لہرکے
سبب جہاں ملک بھرمیں کانگریس کوکرارواقعی شکست نصیب ہوئی تھی وہیں ریاست
جموں وکشمیرمیں بھی حکمران اتحادنیشنل کانفرنس اورکانگریس کے اُمیدواروں کے
ہاتھ شکست کے سواکچھ نہ لگا۔واضح رہے کہ گذشتہ پارلیمانی انتخابات میں وادی
کشمیرکی تینوں نشستوں پہ پی ڈی پی کے اُمیدواروں محبوبہ مفتی ،مظفربیگ
اورطارق حمیدقرہ نے کامیابی حاصل کی ۔جہاں صوبہ جموں میں مودی لہرکے نتیجے
میں بھاجپاکے تمام اُمیداروں کوجیت کامزہ چکھنے کاموقعہ ملاوہیں وادی
کشمیرمیںپی ڈی پی کی مفتی لہرپارٹی کے اُمیدواروں کےلئے کارگرثابت ہوئی۔اب
جبکہ ریاست جموں وکشمیرمیں اسمبلی انتخابات 25نومبرسے شروع ہورہے ہیں ایسے
میں بھاجپاکی مرکزی قیادت نے جموں وکشمیرمیں مشن 44+ کے حصول کےلئے گذشتہ
پارلیمانی انتخابات کے نتائج سے یکسرنتائج حاصل کرنے کےلئے پینگیں جموں
کشمیرکی طرف بڑھاناشروع کرد ی ہیں ۔بھاجپاکی مرکزی اورریاستی قیادت اِن
دِنوں اسمبلی انتخابات کے پیش نظرپارلیمانی انتخابات میں چلی مودی لہرکے
جادوکوبرقراررکھنے کےلئے بھرپوراندازسے کوشاں ہے ۔بھاجپاقیادت کواتنایقین
ہے کہ وہ صوبہ جموں کوبہ آسانی مودی لہرکی لپیٹ میں لے لے گی اورساتھ میں
یہ کوششیں کی جارہی ہیں وہ وادی کشمیرمیں اپناکھاتہ کھولنے کے موقعہ کونہ
گنوائے۔ذرائع سے معلوم ہواہے کہ بھاجپاقیادت کشمیری پنڈتوں (مائیگرنٹوں)کے
ساتھ ایک منصوبہ بندی کے تحت گہرے مراسم قائم کیے ہوئے ہے ۔بھاجپاقائدین
تمام کشمیری مائیگرنٹوں کی انتخابی عمل میں شرکت کویقینی بنانے کےلئے
کشمیری پنڈتوں کوراضی کرنے کےلئے کوشاں ہے۔ذرائع کے مطابق وادی کشمیرکی
6۔7نشستوں پہ کشمیری پنڈتوں کی انتخابی عمل میں شرکت پھیربدل کاذریعہ ثابت
ہوسکتی ہے اوراس سلسلے میں بھاجپاقائدین کی جانب سے وادی کشمیرکی کچھ
نشستوں پہ قابض ہونے کےلئے کمیٹی آئندہ چنددِنوں میں قائم کرے گی اورکشمیری
پنڈتوں کے ہرکنبے سے ملاقات کرے گی ۔ذرائع کے مطابق علیحدی پسندوں کی
انتخابی عمل سے بائیکاٹ کال کابھاجپاقیادت زیادہ سے زیادہ کشمیری پنڈتوں کی
انتخابی عمل میں شرکت کویقینی بناکرفائدہ اُٹھاناچاہتی ہے ۔نمائندہ سے بات
کرتے ہوئے ایک بھاجپارہنمانے نام مخفی رکھنے کی شرط پربتایاکہ بھاجپااپنے
مشن 44+کوکامیاب بنانے کےلئے وادی کی نشستوں پہ قابض ہونے کےلئے حکمت عملی
کے تحت کام کررہی ہے اورکشمیری پنڈتوں کے کنبے خواہ وہ وادی میں ،صوبہ جموں
میں کہیں پرہوں ،ملک کی دیگرریاستوں میں ہوں یاپھربیرون ممالک میں ہوں
کوووٹنگ عمل میں شریک کرنے کےلئے راضی کررہی ہے ۔بھاجپالیڈرنے مزیدکہاکہ
کشمیری پنڈتوں کے علاوہ سکھوں،پہاڑیوں ،گوجروں اورشیعہ طبقوں کے لوگوں کے
ساتھ بھی قائدین حکمت عملی کے تحت مراسم قائم کیے ہوئے ہے ۔انہوں نے کہاکہ
کشمیری پنڈتوں،سکھوں،پہاڑیوں اورشیعہ طبقوں کی مختلف تنظیموں نے
بھاجپاکوبھرپورحمایت کی حامی بھردی ہے اورہمیں اُمیدہے کہ وادی کشمیرکی کچھ
نشستوں پہ بھاجپاکوکامیابی ضرورحاصل ہوگی۔نمائندہ کوذرائع سے ملی اطلاعات
کے مطابق کشمیری مائیگرنٹوں کی انتخابی عمل میں شرکت کویقینی بنانے کےلئے
الیکشن کمیشن آف انڈیاکی طرف سے خاطرخواہ انتظامات کرنے کے ساتھ ساتھ اضافی
سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ذرائع کے مطابق کشمیری مائیگرنٹوں کی ووٹنگ
یقینی بنانے کےلئے 26 پولنگ مراکزقائم کیے گئے ہیں جن میں سے4 پولنگ
مراکزنئی دہلی میں جبکہ ایک ادھمپورمیں قائم کیاگیاہے۔ اسسٹنٹ ریٹرننگ
آفیسرنے کشمیری مائیگرنٹوں کومطلع کرتے ہوئے کہاہے کہ جو کشمیری مائیگرنٹ
ووٹ ڈالنے کے خواہشمندہیں وہ فارم N بھرکرپولنگ مرکزکی پسندکااظہارکریں ۔اس
کے علاوہ ڈاک کے ذریعے ووٹ ڈالنے سے متعلق کہاگیاہے کہ وہ فارم 12C
بھرکراپنی درخواست جموں ،ادھمپوریادہلی میں اے آراودفترمیں پیش کریںتاکہ ان
لوگوں کے گھروں میں ووٹ بھیجے جاسکیں ۔رائے دہندگان کی تقسیم کیلئے پنڈت
،سِکھ،گوجر،پہاڑی طبقہ جات پہ خاص توجہ مرکوزکرنے کافارمولہ اپنایاگیاہے اس
کی واضح مثال حال ہی میں بھاجپاکی اُمیدواروں کی فہرست ہے جن میں 45
اُمیدواروں میں سے 12 مُسلم چہرے ہیں جن میں اہم نام حنابٹ، معروف
گوجرلیڈروسابق ممبرپارلیمنٹ ونیشنل کانفرنس لیڈرطالب چودھری اوراشفاق
الرحمان پوسوال شامل ہیں۔یہ وقت ہی بتائے گاکہ بھاجپا کی نئی حکمت
اورنیافارمولہ جس کے تحت رائے دہندگان کی تقسیم کیلئے پنڈت
،سِکھ،گوجر،پہاڑی طبقہ جات کونشانہ بناکرووٹ حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے
کس حدتک بھاجپاکے مشن 44+ کوکامیاب بنانے کےلئے کتناکارگرثابت ہوگا۔ |