ماہ محرم عالم اسلام کے لئے مکمل
درس حیات لا تا ہے۔اس ماہ کی عظمت و تکریم سے کو ن واقف نہیں ہے۔اس ماہ میں
نواسہ رسول جگر بتول شبیہ رحمت العالمین فرزند مولائے کائنات حضرت اما م
حسین ؑ 10محرم کو شہادت پر فائز ہو ئے ۔کہ امام عالی مقام کی شہادت کو
صدیاں گزر گئیں مگر یوم ِعاشور پر ہر مو من مسلمان ان کی محبت ،الفت ،لگاؤپر
ایسے تڑپاتا ہے کہ گیسے یہ عطیم شہادت آج ہی ہوئی ہو۔
امام عالی مقام حضرت امام حسین ؑ نے عالم اسلام کی سر بلندی ،حقوق العباد
کی عظمت،اور سچائی ،صالح نظام ہستی کے لئے ایک ایسا نظام حیات دیا کہ گس
میں ظالم کی سرکوبی،غریب نادار،مظلوم انسانیت،اور عام آدمی کی ہمدردی اور
حویوی اسلامی فلاحی معاشرے کے قیام کے لئے امام الشہداء اپنے خاندان کے
جوانوں سے لے کر علی اصغر جیسے معصوم شیر خوار تک کو دہکتی گرمی،دھوپ،تپتی
ریت کے بے آب و گیا صحرا ء کربلا جہاں نہ پانی ہے نہ کوئی سایہ امام عالی
مقام ؑ میدانِ کربلا میں میں شہادتوں سے ظلم اور ظالم نظام کے خلاف انمٹ
تاریخ رقم کر گئے ۔اﷲ تعالیٰ کی خوشنودی ،باطل کے خاتمہ،نفرت کو مٹانے،طلم
و جبر کے استبداد ،غلامی سے چھٹکارا،فطری آزادی،اور قابل
فخر،اسلامی،فلاحی،معاشرے کی تشکیل کے لئے میدانِ کربلا میں شہادتوں کے خون
سے ایسا درس حیات دے رہے ہیں جو اہل علم و محبان کے لئے قیامت تک
سکون،امن،آشتی،اور قابل فخر زندگی کی ضمانت ہے۔
امام الشہداء حضرت امام حسین ؑ کربلا میں بادشاہت کی جنگ نہیں لٹرے بلکہ
انہوں نے سلام کی سربلندی ،انسانیت کو اندھیروں سے روشنی اور ظالموں کے شر
سے نجات کے لئے یزید کو للکارا۔ کہ تم اور تمہارے سپاہی مظلوم انسانیت پر
ظلم نہیں کر سکتے۔تم میرے نانا ،محسنِ کائنات،رحمت العالمین کے واضع کر دہ
نظام زندگی،اور میرے بابا مولائے کا ئنات حضرت علی شیر خدا ؑ کے فرمودات ِ
حیات سے بغاوت نہیں کر سکتے۔ان کی حفاظت و صداقت کے لئے اے یزید جگر بتولؑ
ابنِ علی ؑاپنے چند ساتھیوں ،معصوم اور پاکیزوں کے ہمراہ تمہارے سینکڑوں
ساتھیوں سے لڑنے کے لئے بیتاب ہیں۔امام عالی ،مقام اور ان کے ساتھیوں کی
شہادت سے یزیدیت کا خاتمہ ہوا۔اور امام عالی مقام ؑکی تعلیمات و شہادت امہ
مسلمہ کے لئے ایک پیغام حق ہے۔درس کربلا درس ِحیات ہے
قتل ِ حسین اصل میں مرگِ یز ید ہے
اسلام زندہ ہو تا ہے ہر کربلا کے بعد
آج عالم میں اسلام میں یہودیت اوریزیدت نے پھر جنم لے لیا ہے۔اور دنیا میں
آج جہاں مسلمان آبادہیں۔کوئی نہ کوئی ظالم یزید کے روپ میں سر اٹھا رہا
ہے۔آخر ایسا کیوں ہے؟پیغام حسین ؑ سے دوری اس کا بڑا سبب ہے۔آج ہم یومِ
آزادی،یومِ جمہوریہ کس شان سے اور کیسے منائیں؟قراردادِ پاکستان اس لئے
منظور ہو ئی تھی کہ ایک الگ اسلامی ریاست ہو گی۔جس میں ہر مسلمان محفوظ ہو
گا۔اور وہ بلا خوف و خطر عبادات اور پر سکون زندگی بسر کرے گا۔آج وطن عزیز
پاکستان میں جگہ جگہ قتل و غارت،ڈاکہ زنی،لوٹ مار،دہشت گردی نے جنم لے لیا
ہے۔وطن عزیز کے،تاجر مایوس ہو کر ملک چھوڑ کر بیرون ملک سرمایہ کاری پر
مجبور ہیں۔ظالم بیوروکریسی اور افسر شاہی،عام آدمی ،غریب مظلوم انسانیت کو
دیکھنا نہیں چاہتی۔حاکم وقت کے پاس اتنی فرصت نہیں کہ غریب عام آدمی کے
ساتھ مل سکے۔اور ان کے دکھ درد سن سکے۔؟ عام آدمی کے دُکھ درد کون بانٹے
گا؟مظلوم کے منہ سے کبھی کوئی دُعا نکل سکتی ہے۔؟ ہر گز ہر گز نہیں۔؟
اس لئے آج امام عالی مقام ؑ نے کربلا میں شہادت کے روپ میں جو درس دیا ہے
اسے ہر جگہ اپنانے کی اشدضرورت ہے ملک عزیز سے دشمنان اسلام اور دشمنان
انسان کو راہِ مستقیم پر لانا ہی شہادت حسینؑ کا درس حیات ہے جس کو ہر حال
میں یاد رکھنا ، اور کامیابی کاراز اس کوزندگی کے ہر عمل میں اپنانے میں ہے۔
اے خدا۔امام الشہداء اور معصومین کا صدقہ وطن عزیز میں ہر ظلم کو ختم
کردے۔اے خدا۔ابن ِ علی ؑ کے صدقہ ملک میں امن وآشتی عطافرما۔اے خدا ۔ہم
حبیب خدا ،اور اہل بیت سے دور ہوکر طرح طرح کی پریشانیوں میں مبتلا ہو کر
اپنی طاقت کھوچکے ہیں۔اے خدا ۔یوم ِ عاشور کے مو قع پر عالم اسلام کے تمام
مسلمانوں کو متحد ہو کر ہر جابرسلطان کے سامنے امام عالی مقام کی طرح کلمہ
حق کہنے اور حق پر ثابت قدمی عطافرمائے۔آمین |