حسینؓ ہم شرمندہ ہیں !

محرم الحرام اسلامی دنیا میں ناصرف اسلامی سال نو کا ماہ اول ہے بلکہ واقعہ کربلا میں شہدائے کربوبلا کی لازوال اور بے مثل وبے مثال عظیم ترین صبرو استقامت اور وقت جامِ شہادت نوش کرنے تک ثابت قدم رہنے کے باعث اِس ماہ کو اسلامی دنیا کے ساتھ ساتھ دیگر اکثر وبیشتر مذاہب کے ممالک بھی شہدائے کربلا کے ساتھ اپنی عقیدت کا اپنے اپنے طریقوں سے اظہار کرتے ہیں یہ صدیوں سے ہوتا آیا ہے اور دنیا کے قائم رہنے تک حسینؓ کی شجاعت ،جراء ت و بہادری کی داستانِ کربلا میں عقیدت مند اپنی اپنی عقیدت کا اظہار کرتے رہیں گے۔ واقعہ کربلا کا اگر باغور مطالعہ کیا جائے تو ہم باخوبی یہ جان سکتے ہیں کہ اِس میں معصوم کون ہے اور ظالم کون تھا اقتدار کی ہوس کسے تھی اور دین اسلام کو رہتی دنیا تک زندہ وجاوید کون کرگیا اُس وقت جو حسینؓ کے مدِ مقابل ٹولا تھا وہ نمازوں کو بھی ادا کرتا اور حسینؓ کی صورت میں حق و سچ کے پیکر سے اپنے بے جا غیر شرعی اور غیر اسلامی مطالبات پورے ناہونے پر جنگ بربریت کے پہاڑ توڑنے پر بھی تلا تھا مگر سرورِ کائینات ساقی کوثر کے حسینؓ کہ جس کے بارے میں آپ ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ حسینؓ مجھ سے اور میں حسینؓ سے ساتھ صرف 72 ساتھی اور مقابلے میں یزیدی ٹولے کے حواری بے شمار مگر مسلم امہ کے لئے حسینؓ کی عظیم قربانی یہ حقیقت قائم کرگئی کہ حق وسچ کی خاطر ڈٹ جاوٗ اور مظالم و غیر اسلامی اقدامات کی خاطر اپنی جان کی بازی بھی اگر لگانا پڑے تو ذرا دیر ناکرو یزید نے حسینؓ کو آپؓ کے ہاتھ پر بیعت کرنے کے لئے ڈرامائی طریقے سے کربلا منگوایا مگر حسینؓ تو باخوبی جانتے تھے کہ کیا کیا ہونے والا ہے اور کربلا میں کیا ہوگا خیریزیدی ٹولے نے اعلان جنگ کیا جس پر آپؓ نے ڈٹ کرمقابلہ کیا اور جامِ شہادت نوش کرگئے مگر اپنے ناناﷺ کے دینِ اسلام کو بچاگئے آج غلامِ حسین ؓ تو کروڑوں مسلمانوں کے نام ہیں مگر غلام یزید کسی کا بھی نام نہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیشہ حق و سچ کی آواز بننے والا ہی زندہ ہو جاوید رہتا ہے ، موجودہ ملکی حالات کی بات کی جائے تو آج بھی یزیدی ٹولا آج بھی موجود ہے اور ویسے ہی ظلم وبربریت کے پہاڑ ڈھانے میں مصروف ہے حسینؓ کے مقابلے میں جو منافق طبقہ تھا وہ نمازیں بھی پڑھتا مگر انہیں نمازوں کے شریعت کے مطابق قائم رکھنے کے لئے اپنا کردار ادار کرنے والے حسینؓ سے جنگ بھی لڑتا آج بھی ویسے ہی ہورہا ہے وطنِ عزیز میں کالا دم تنظیم جند واﷲ ہو یا کے طالبان و دیگر کوئی دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث تنظیم یا یزیدی قبیلہ ہو نمازیں بھی ادا کرتے ہیں لوگوں کو خود ساختہ اسلا م کی اشاعت وتبلیغ بھی کرتے ہیں مگر اِن کے نزدیک اِن کے مذہب میں بے گناہ لوگوں کا قتلِ عام جائز ہے اور خود کش حملہ میں ہلاک ہونے والے اِن کے ساتھی سیدھے جنت میں ہیں( نعوزباﷲ) وطنِ عزیز میں افواج ِ پاک کے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں کافی حد تک خود کش حملوں اور بم دھماکوں کی بو پر قابو پایا جاچکا تھا کہ دہشت گردوں نے فی الحال اپنا وجود موجود ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے واہگہ بارڈر کے قریب حملہ کیا جو کہ خود کش حملے کی صورت میں تھا جس کے نتیجے میں 59 افراد جاں بحق اور تقریباً100کے قریب افراد زخمی ہیں واقعہ پر مختلف لوگوں نے اپنی اپنی رائے قائم کی اور محکمہ پولیس کے ساتھ کیا جانے والا اظہارِ نفرت اور تنقید ہی ہمارے سیکورٹی فورسسز اداروں پر شروع کردی گئی ہے کہ اگر ریڈ زون میں سکیورٹی کا یہ عالم ہے تو عام جگہ پر کیا ہوگا خیر اِ س میں بطورِ جرنلسٹ میری زاتی رائے یہ ہے کہ اِ س واقعہ میں (سکیورٹی لیپ )اِس لیئے نہیں کہا جاسکتا کہ حملہ آور سیکورٹی ایثار میں داخل ہی نہیں ہوسکا اور نا ہی ہوسکتا تھا خیر واقعہ میں رینجرز اہلکاروں سمیت ایک ہی خاندان کے آٹھ افراد بھی خودکش حملہ میں جاں بحق ہوئے ہیں واقعہ اُس وقت پیش آیا جب لوگ بارڈر پر رینجرز کے جوانوں کی والہانہ اور جوش و جزبہ سے بھرپور قومی پرچم کو اتارنے کی تقریب سے واپس آرہے تھے ۔آج وہ دن ہے کہ جب حسینؓ ابنِ علی ؓ نے جامِ شہادت نوش کیا مگر اسلام کو رہتی دنیا تک قائم ودائم کرگئے ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ آج ایک بار پھر ہم لوگوں کو دہشت گردوں کی صورت میں یزدیوں کا سامنا ہے کہ جو ملک میں خود ساختہ اسلام رائج کرنا چاہتے ہیں وہ اسلام کہ جس میں خواتین کے پڑھنے پر مکمل پابندی ہو وہ اسلام کہ جس کے ماننے والے کوایک دوسرے کو جان سے مارنے کی مکمل آزادی ہووہ شریعت کہ جس میں خود کشی کو جائز اور باعث جنت قرار دیا گیا ہو ، ایسا صرف یہ لوگ ہماری کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے کررہے ہیں اور عقلیت اکثریت پر غالب آنے کی راہ پر گامزن ہے دہشت گردوں کو اِس بات کا باخوبی اندازہ ہے کہ ہمارا ملک فرقہ پرستی گروپ بندی اور آپس کے اختلافات کا شکار ہے مگر دہشت گرد قطعاً یہ نا بھولیں کہ وہ اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب ہوجائیں گے حسینی ؓ لشکر کبھی بھی اسلام کے خلاف چلنے والی کسی بھی مہم کا ناصرف بھرپور مقابلہ کرنے کو تیار ہے بلکہ اسلام دشمن قووتوں کو ہی مٹنا ہوگا اسلام رہتی دنیا تک زندہ ہے صرف اِ س بات پر ہم کو شرمندگی ہے کہ ہم لوگ زاتی اختلافات کا شکار ہوچکے ہیں مگر حسینؓ کے مشن کو کسی صورت بھی ہم لوگ ثبوتاژ نہیں ہونے دیں گے ہم صرف اِس لیئے حسینؓ سے شرمندہ ہیں کہ اُس مذہب کے لئے جنہوں نے لازوال قربانیاں دیں اُس مذہب میں آج پھر اُسی طرح کے لوگ یزیدی سوچ کو پروان چڑھانے میں کوشاں ہیں جو کہ کبھی بھی اپنے مقسد میں کامیاب نہیں ہونگے اسلام اور پاکستان کا پرچم انشاء اﷲ ہمیشہ ہی بلند رہے گا بس زرا ہمیں اِس دوران اپنے تمام تر اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر ہاتھو ں میں ہاتھ لیئے دہشت گردوں کی صورت میں اسلام اور پاکستان دشمن اِن قووتوں کا ڈٹ کا مقابلہ کرنا ہوگا وہ دن اب دور نہیں کہ جب بچے کوچے اِس یزدی لشکر کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا ۔ اﷲ ہم سب کا حامی وناصر!
Chohdury Fateh Ullah Nawaz
About the Author: Chohdury Fateh Ullah Nawaz Read More Articles by Chohdury Fateh Ullah Nawaz: 18 Articles with 21538 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.