ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ زندگی کے ہر میدان میں
کامیابی حاصل کرے۔ اسی طرح ہر انسان کی یہ خواہش بھی ہوتی ہے کہ اسے ناکامی
کا سامنا کبھی نہ کرنا پڑے۔ تلخ حقیقت یہ ہے کہ عملی زندگی میں ایسا ہوتا
نہیں۔ ہر انسان کو کبھی نہ کبھی کسی نہ کسی اعتبار سے ناکامی کا سامنا کرنا
پڑتا ہے۔ دنیا میگزین نے اپنی ایک رپورٹ میں لوگوں کی ناکامی کی چند وجوہات
شائع کی ہیں جو کہ عموماً یہ ہوتی ہیں:
کامیابی کے حصول کی کوششیں ترک کر دینا:
صلاحیتوں سے مالا مال کوئی شخص کامیابی کے حصول میں ناکام ہونے کے بعد مزید
کوشش نہیں کرتا تو یہ سب سے زیادہ افسوس ناک بات ہے۔ خودکُشی کامیابی کے
حصول کی کوشش ترک کر دینے کی سب سے خطرناک صورت ہے۔ اگر کوئی شخص ناکامیوں
سے دوچار ہونے کے بعد اپنی زندگی خود ختم کر دیتا ہے تو اس سے زیادہ الم
انگیز بات کوئی نہیں ہو سکتی۔ یاد رکھیے اس دنیا میں ہم سب کے لیے ایک مقام
ہے۔ ہمیں وہ مقام حاصل کرنے سے پہلے کوششیں ترک نہیں کرنا چاہیئں۔ اپنا
مقام حاصل کرنے کی کوششیں ترک کرنے کا سب سے زیادہ دکھ دینے والاعمل خودکشی
ہے۔ کامیابی کے حصول کی کوششیں ترک کرنے کی دوسری صورتیں بھی ہیں۔ اگر کوئی
نوجوان مرد یا عورت اپنی موجودہ آمدنی سے مطمئن ہے اور مزید ترقی کی
کوشششیں نہیں کر رہا تو یہ بھی کامیابی کے حصول کی کوششیں ترک کرنا ہی ہوا۔
اسی طرح مصیبتوں سے چھٹکارا پانے کی بجائے اپنے کمرے میں بند ہو کر انہیں
قبول کر لینا بھی نہایت الم انگیز عمل ہے۔ کامیابی کے حصول کی کوشش ترک
کرنا لوگوں کے ناکام ہونے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ کامیابی کے حصول کی کوشش
تَرک کر دینا واحد ’’مستقل ناکامی‘‘ ہے۔ جب تک آپ پوری فعالیت کے ساتھ
کوششیں کرتے رہتے ہیں، تب تک آپ ناکام نہیں ہوتے۔ ایک نہ ایک دن آپ کامیاب
ہو جائیں گے۔ آپ کی حکمتِ عملی غلط ہی کیوں نہ، کوشش کرتے رہیے۔ کوششیں
کرتے رہنے سے آپ سیکھتے ہیں۔ کوششیں کرتے رہنے سے آپ کی امیدیں زندہ رہتی
ہیں۔ کوشش کرتے رہنا کامیابی حاصل کرنے کا سب سے اہم اصول ہے۔ دنیا کی ایک
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب Think and Grow Rich کے مصنف نیپولیئن ہِل
(Napoleon Hill) نے اس کتاب کی اشاعت سے بھی پہلے 1953ء میں اپنے ایک ریڈیو
پروگرام Three Causes of Failure میں کہا تھا کہ لوگوں کی ناکامی کی وجوہ
صرف تین ہوتی ہیں۔ ان تین میں سے ایک وجہ ہے، ’’مشکلیں پیش آنے پر کامیابی
کے حصول کی کوشش ترک کر دینا۔‘‘ چناں چہ اگر آپ کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو
ناکامیوں کے باوجود کوشش کرتے رہیے۔
|
|
لاپروائی:
لاپروائی انسانوں کے ناکام ہونے کی دوسری سب سے بڑی وجہ ہے۔ صاف بات ہے اگر
آپ کوئی کام پوری توجہ سے نہیں کریں گے تو آپ اسے ٹھیک طرح سے نہیں کر سکیں
گے۔ لاپروائی ہماری پوری زندگی کو برباد کر سکتی ہے۔ لاپروائی کا سب سے
خطرناک رُخ یہ ہے کہ زندگی کے ایک میدان میں اسے اپنا لیا جائے تو اس کے
نتیجے میں ہونے والی ناکامی آپ کی زندگی کے دوسرے حصوں پر بھی جلد ہی اثر
ڈالتی ہے اور ناکامی کا دائرہ وسیع کر دیتی ہے۔ چناں چہ یہ اصول یاد رکھیے
کہ جتنا زیادہ آپ توجہ، دل چسپی اور ولولہ و جوش سے کام لیں گے، آپ کا
کامیاب ہونا اتنا زیادہ یقینی ہو جائے گا۔
غلط مقام:
بعض اوقات ناکامی کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ناکام ہونے والا شخص صحیح مقام پر
نہیں ہوتا۔ وہ غلط ملک یا شہر یا غلط ملازمت میں ہوگا۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے
کہ اس کا کوئی مشغلہ غلط ہو۔ یہ ناکامی کی سب سے پیچیدہ وجہ ہے۔ آپ کے لیے
یہ فیصلہ کرنا مشکل ہوتا ہے کہ کس وقت کوئی ملازمت یا شہر چھوڑ دینا چاہیے۔
ہو سکتا ہے آپ اس وقت درمیانے درجے کی ملازمت کر رہے ہوں جب کہ کسی دوسرے
شعبے میں ہوتے تو عالمی سطح کا کام کر سکتے تھے۔ چناں چہ مختلف کاموں کا
تجربہ ضرور کرنا چاہیے۔
اپنی ناکامی کا ذمہ دار دوسروں کو قرار
دینا:
اپنی ناکامی کا ذمہ دار دوسروں کو ٹھہرانا صرف مسئلہ نہیں بلکہ زہر بھرا
اندازِ فکر ہے۔ آپ جانتے ہیں اپنی ناکامی کا ذمہ دار دوسروں کو ٹھہرانے کا
مطلب کیا ہے؟ اس کا مطلب ہے آپ تسلیم کر رہے ہیں کہ آپ کا کوئی اختیار نہیں،
آپ بے اختیار و بے بس ہیں۔ جب ملکی معیشت زوال سے دوچار ہو تو سب اسے اپنی
ناکامی کی وجہ قرار دیتے ہیں۔ دوسری طرف انھی حالات میں بعض لوگ شان دار
کامیابیاں حاصل کرتے ہیں۔ اس کا سبب کیا ہوتا ہے؟ اس کا سبب یہ ہوتا ہے کہ
وہ لوگ بدلے ہوئے حالات کے مطابق ڈھل جاتے ہیں اور اپنی راہ نکال لیتے ہیں۔
بہانے تھوڑے وقت تک اچھے لگتے ہیں لیکن بے وقوف نہیں بنیے، یہ آپ کو ذرا سا
بھی فائدہ نہیں پہنچا سکتے۔ بہانے آپ کو صرف اور صرف نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
اگر آپ کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو اپنی ناکامی کی مکمل ذمہ داری قبول کیجیے۔
اس طرح آپ کو بہتر کام کرنے کا موقع ملے گا۔ یاد رکھیے دنیا میں صرف آپ ہی
کو اپنے پر کامل اختیار حاصل ہے۔
|
|
خوف:
خوف لوگوں کو مفلوج کر دیتا ہے۔ آپ یقیناً جانتے ہوں گے کہ ہرن خطرہ سامنے
دیکھ کر اپنی جگہ کھڑا کا کھڑا رہ جاتا ہے اور اسے شکار کرنے والا درندہ یا
شکاری آسانی سے اسے شکار کر لیتے ہیں۔ انسانوں کو زندگی میں ہرن جیسا انداز
نہیں اپنانا چاہیے۔ جمود زندگی کی اچھی حکمتِ عملی نہیں ہے۔ حرکت کرنا اور
آگے بڑھتے رہنا آپ کو کامیابی دلا دیتا ہے۔ اگر خوف آپ کو کوئی کام نہیں
کرنے دے رہا تو خوف کا سامنا کیجیے۔ جیسے ہی آپ خوف کے سامنے ڈٹ جائیں گے،
کامیابی فوراً آپ کو حاصل ہو جائے گی۔ خوف پر قابو پا لینا ہی کامیابی ہے۔
یہ کامیابی مزید کامیابیوں کے دروازے کھول دے گی۔ یاد رکھیے خوف ناکامی کا
سب سے خطرناک ہتھیار ہے۔ ایک اور بات یاد رکھیے، خوف روشنی کا سامنا نہیں
کر سکتا۔ اگر آپ خوف کے سامنے ڈٹ جائیں گے تو جلد ہی وہ آپ سے ’’خوف زدہ‘‘
ہو جائے گا۔
ناامیدی:
اگر آپ ناکامی کی توقع رکھیں گے تو یقیناً ناکام ہو جائیں گے۔ ناامیدی اس
لیے ناکامی کی وجہ بنتی ہے کہ اس کی وجہ سے انسان اتنی کوششیں نہیں کرتا
جتنی کہ اسے کرنا چاہئیں۔ کامیابی کے حصول کے لیے کوشش کرنا ضروری ہوتا ہے۔
کامیابی کے حصول کی کوششوں کو تیزی اس امید سے ملتی ہے کہ آپ کی کوششیں
رائیگاں نہیں جائیں گی۔
ایک معرکے میں شکست پوری جنگ میں شکست نہیں
ہوتی:
بعض اوقات کوئی چھوٹی ناکامی تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔ آپ کا کاروبار ناکامی
سے دوچار ہو جائے تو آپ کے لیے مثبت رہنا ممکن نہیں ہوتا۔ بہرحال آپ یاد
رکھیے جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔ اگر آپ کا کاروبار ناکام ہوا ہے تو یقیناً
آپ نے اس سے یہ سبق ضرور سیکھا ہوگا کہ اگلی مرتبہ کون کون سی غلطیاں نہیں
کرنی۔
|
|
منصوبہ نہ بنانا:
اگر آپ کوئی بھی کام کرنے سے پہلے منصوبہ بنا لیں گے تو آپ کی کامیابی کا
امکان بڑھ جائے گا۔ جو لوگ منصوبہ بنائے بغیر کام شروع کرنے کی وجہ سے
ناکامی سے دوچار ہوئے، انھوں نے محض ایک سادہ سا منصوبہ بنا کر کامیابی
حاصل کر لی۔ یاد رکھیے جب کسی کام کا منصوبہ بنائیں تو پوری تفصیل سے
بنائیں۔ تفصیلی منصوبہ بنانے کا فائدہ یہ ہوگا کہ آپ کی راہ میں رکاوٹیں کم
آئیں گی۔
یقین کا نہ ہونا:
انسانی دماغ مسائل حل کرنے اور مستقبل کی پیش گوئی کرنے والی انتہائی طاقت
ور مشین ہے۔ آپ اس مشین میں یقین ڈالیں گے تو تجزیہ، قدر پیمائی اور عمل کے
تین مراحل کا آغاز ہو جائے گا جس کا نتیجہ آپ کی خواہش کے مطابق نکلے گا
یعنی آپ اپنے مقصد میں کامیاب ہو جائیں گے۔ اگر آپ اپنے مقصد کے حصول کے
حوالے سے بھرپور یقین سے محروم ہوں گے تو ابتدا ہی سے ناکامی آپ کا مقدر ہو
گی۔ اس سوال پر غور کیجیے: اگر خود آپ کو ہی اپنی کامیابی کی توقع نہیں تو
یہ کیسے حقیقت بنے گی؟ چناں چہ کوئی بھی کام کرنے سے پہلے اپنے آپ میں یقین
پیدا کیجیے کہ آپ اس میں کامیاب ہوں گے۔
|
|
لوگوں کی یادوں میں زندہ رہنے کی کوشش نہ
کرنا:
انسان کو ایسے کام ضرور کرنا چاہئیں کہ اس کے مرنے کے بعد لوگ اسے یاد
رکھیں۔ چناں چہ محض اچھے کام کرنے کی بجائے مثالی کام کیجیے۔ جب آپ کے ذہن
میں یہ پختہ خیال موجود ہو گا کہ آپ نے ہر کام اس طرح کرنا ہے کہ لوگ آپ کے
مرنے کے بعد بھی آپ کو یاد رکھیں تو کامیابی ہر قدم پر آپ کا استقبال کرے
گی اور ناکامی کا سایہ بھی آپ کی زندگی پر نہیں پڑے گا۔ |