ترس

بچپن سے علماء کرام سے سنتے آئے ہیں کہ سرکار دو عالم حضرت محمد ﷺ نے اپنی اُمت کیلئے بہت دُعائیں فرمائی حتیٰ کہ جب آپ کی ولادت باسعادت ہوئی تو زبان پہ جاری تھا یا اﷲ میری اُمت کو بخش دے،جب آپﷺنے دنیا سے پردہ فرمایا اُس وقت بھی اُمت ہی کی فکر تھی۔جہاں بھی ذکر آیا اُمتی ہی کا آیا۔میں نے کہیں بھی یہ نہیں سنا،پڑھا کہ آپﷺ نے اپنے عاشق کیلئے بخشش کی دُعا فرمائی ہو۔مطلب صاف ہے کہ اُمتی سے غلطی یا غفلت ہوسکتی ہے پر عاشق رسولﷺ غلطی یا غفلت کرنے سے آزاد ہیں یایہ راز اﷲ تعالیٰ،رسول اﷲﷺ اور عاشق کا معاملہ ہے ۔راقم یہ بات ماننے کیلئے ہرگز تیار نہیں کہ ہم سب عاشق رسولﷺہیں پر اُمتی نہیں ۔ہم سب اُمتی ہیں ۔عاشق رسولﷺ ہونے کا دعویٰ تو کیا خاکسار تو عاشق رسولﷺ کے بلند مقام کا تصور کرنے سے بھی قاصر ہے۔عاشق کون ہے یہ بات اﷲ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔یہودی کو اپنا محسن تسلیم کرنے والے اس سماجی مسلمان کی رائے سے ایک بار پھراختلاف کرنے جارہا ہوں جس کا کہنا تھا کہ ایک یہودی نے اُسے دو فقروں میں پورا اسلام سمجھا دیا۔اپنے مذہب پر ترس کھانے والے اس ’’پرماتما ‘کے مطابق ہم سب عاشق رسولﷺ ہیں پر اُمتی نہیں ۔کبھی اپنے مذہب کو مظلوم پکارکر ترس کھاتا ہے تو کبھی کہتا ہے کہ فتح شام سے پہلے اسلام میں طب اور فروغ تعلیم کاتصور نہیں تھا۔مذہب اسلام مظلوم نہیں بلکہ انسان اسلام سے دوری کی وجہ سے گمراہ ہوکراپنی تباہی کا انتظام کرچکا ہے ۔یہودیوں اور عیسائیوں میں کوئی نبوت کا دعویٰ اس لئے نہیں کرتا کیونکہ اسلام کے پیروکار اس قسم کی سازش نہیں کرتے۔ترس کھانے والے ’’پرمامتا‘‘ کایہ کہنا سچ ہے کہ یہودیوں میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد کوئی دوسرا موسیٰ پیدا نہیں ہوا ،اوریہ بھی سچ ہے کہ عیسائیوں میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بعد کوئی دوسرا عیسیٰ نہیں آیا،یہ بھی مان لیا کہ مسلمانوں میں آئے دن کوئی نہ کوئی نبوت کا جھوٹا دعویدار پیدا ہوجاتا ہے ۔شاید ’’ترس کھانے والا ’’پرماتما‘‘یہ بات بھول گیا کہ مسلمانوں تو کیا پوری کائنات میں نبی کریم حضرت محمدﷺ ؐ سے پہلے یا بعد میں کبھی کوئی محمدﷺ پیدا ہوااور نہ ہوگا۔ ختم نبوت کے بعد کبھی کسی مسلمان نے نبوت کا دعویٰ نہیں کیا۔تاریخ شاہد ہے کہ ہمیشہ مخالفین اسلام یہودیوں نے سازش کے تحت مسلمانوں کا روپ دھار کر جعلی اعلان نبوت کیا۔اﷲ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ’’یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے میں معمولی دنیا کو خرید لیاتو نہ ان پر عذاب ہلکا ہوگا اورنہ ان کی مدد کی جائے گی(سورۃ البقرہ آیت نمبر86) سراسر غلط ہے کہ کوئی بدبخت اسلام پر ظلم کرنے کا اہل ہوا ہے یا ہوسکتا ہے ۔جو ظلم کرتا ہے وہ اصل میں اپنی جان پر ہی کرتا ہے ۔انسان کی اتنی اُوقات نہیں کہ وہ اﷲ تعالیٰ کے دین اسلام پر ترس کھا سکے ۔کیونکہ ترس ہمیشہ اپنے سے کمزور اور محتاج پر کھایا جاتا ہے ۔اسلام نہ تو دنیا کی کسی طاقت سے کمزور ہے اور نہ ہی کسی کا محتاج ہے ۔اسلام تو اﷲ تعالیٰ کا دین ہے ۔کوئی یہ کہے کہ وہ مسلمان ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہے کہ مجھے کبھی کبھی اپنے مذہب پر ترس آتا ہے( یعنی اسلا م پر) اُسے اپنی حالت ایمان پر غور کرلینا چاہئے ۔اﷲ تعالیٰ معاف فرمائے میں یہ نہیں کہہ رہا کہ وہ مسلمان نہیں ہوسکتا وہ بار گاہ الٰہی میں بہت مقبول مسلمان ہو۔یہ بھی ممکن ہے کہ بظاہرکسی یہودی یا عیسائی کاکردار آج کے بھٹکے ہوئے مسلمان سے بہتر ہو لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ میرا مذہب مظلوم ہے ۔ہاں یہ بات سچ ہے کہ میں اپنے بُرے اعمال کی وجہ سے اپنے مذہب کے راستے سے بھٹک کر ظالموں کے ہتھے چڑھ چکا ہوں۔ پھر بھی ابھی اتنا نہیں بھٹکا کہ یہودیوں کی باتوں میں آکر اپنے مذہب کو مظلوم یا مترس کہوں ۔کیونکہ یہودیوں پر اﷲ تعالیٰ نے لعنت کی ہے ۔اﷲ تعالیٰ لاریب کتاب کے اندر ارشاد فرماتا ہے کہ ’’اور یہودی بولے ہمارے دلوں پر پردے ہیں ،بلکہ اﷲ نے ان پر لعنت کی ہے ان کے کفر کے سبب تو ان میں تھوڑے ایمان لاتے ہیں ‘‘ ترس کھانے والے ’’پرماتما ‘‘تیرا مسلمان ہوتے ہوئے اپنے مذہب اسلام پر ترس آنے کی بات کرنا بڑاعجیب لگا ۔میری معلومات کے مطابق نہ تو اسلام کو کسی انسان سے کوئی مفاد حاصل ہوتا ہے اور نہ ہی انسان اﷲ تعالیٰ پر کوئی احسان کرنے کے قابل ہے ۔محتاج ،کمزور اور ناتواں انسان اپنی سانس پر قادر نہیں اور بات کرتا ہے کہ مجھے اپنے مذہب(یعنی اﷲ کے دین )پر ترس آتا ہے ۔ترس کھانے والے ’’پرماتما‘‘ تو پہلے یہ بتا کہ تُو کیا دے سکتا ہے اسلام کو ؟تیرے ہرموضوع پر بات کرتے ہوئے یہودیوں اور عیسائیوں کی تعریف کے بعد مسلمانوں کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کرنے کے پیچھے راز کیا ہے؟جبکہ اﷲ تعالیٰ قرآن کریم کے اندر ارشاد فرماتا ہے کہ’’وہ جو کافر ہیں کتابی(یعنی یہود ونصاریٰ )یا مشرق ،وہ نہیں چاہتے کہ تم پر کوئی بھلائی اُترے ،تمہارے رب کے پاس سے،اور اﷲ تعالیٰ اپنی رحمت سے خاص کرتا ہے جسے چاہے ،اور اﷲ تعالیٰ بڑے فضل والا ہے ’(سورۃ البقرہ،آیت نمبر 105)اﷲ تعالیٰ کے اس فرمان کے بعد ایک مسلمان کس طرح کسی یہودی کو اپنا محسن تسلیم کرنے کی جر ا ت کرسکتا ہے؟جہاں تک تعریف کی بات ہے جو مسلمان ہی نہیں اُس کی تعریف کیسی ؟کیا اﷲ تعالیٰ کے دین کا باغی قابل تعریف ہوسکتا ہے؟ہرگز نہیں اگر وہ اچھا بھی بن کر دیکھائے تو بھی اُس کا مقصد یقینا سازش ہوگا۔ کبھی مسلمانوں کی تشدد پسندی پر پی ایچ ڈی کرنے والے یہودی کو یہ کہہ کرکہ اُس نے مجھے دو فقروں میں پورا اسلام سمجھا دیااور کبھی کسی یہودی کو اپنا رہنماء بتا کر کیا ثابت کرنا چاہتا ہے ترس کھانے والا ’’پرماتما‘‘؟علما ء اسلام کے خلاف آگ اُگلنے اور یہودیوں ،عیسائیوں کو اپنی گفتگومیں حسن کردار کا نمونہ بنا کر پیش کرنے کا مقصد کیا ہے ؟حضرت موسیٰ علیہ اسلام کی قوم میں اُن کے بعد کوئی نبی نہیں آیا یہ کس دلیل کی بنا پر فرمادیا تو نے ؟اگر یہودی اتنے فرمابردار تھے اپنے نبی کے تو پھرحضرت موسیٰ علیہ اسلام نے اﷲ تعالیٰ سے اُن کیلئے عذاب کیوں طلب کیا؟کیا یہودیوں اور عیسائیوں میں کبھی کسی فتنے نے جنم نہیں لیا؟اگر موسیٰ علیہ ا سلام کے بعد کوئی نبی دنیا میں نہیں آیا تو پھر اُن کے بعد اﷲ تعالیٰ نے ختم نبوت کا اعلان کیوں نہ کیا ؟ترس کھانے والے ’’پرماتما ‘‘سن لے مسلمانوں کے نبی حضرت محمدﷺصرف مسلمانوں کیلئے نہیں بلکہ تما م انبیاء کرام کی قوموں کے ساتھ ساتھ دیگر تمام مخلوقات کیلئے رحمت بن کر آئے ۔میرا ایمان ہے جو کوئی بھی اپنے دل میں اﷲ تعالیٰ کے محبوب نبی محمد ﷺ یاآپ ﷺکی اُمت کیلئے بغض رکھتا ہے وہ اﷲ تعالیٰ کے کسی بھی نبی کا پیرو کار نہیں ہوسکتا۔لہٰذا اﷲ تعالیٰ کے فرمانین اور نبی کریمﷺ کی احادیث مبارکہ اپنی زندگی میں عملی طور پر اپناتے ہوئے مسلمانوں کو یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ یہودی چاہے کتنے بھی اچھے بن جائیں وہ مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے :
Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 564920 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.