اس میں کوئی شک نہیں کہ عوام الناس کو مختلف قسم کے بحرانوں اور مسائل کا
سامنا ہے جن میں مہنگائی،لوڈ شیڈنگ ،دہشت گردی،بے روزگاری وغیرہ شامل ہیں
مگر اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ چند لوگ اچانک اٹھ کھڑے ہوں اور پورے ملک
میں کھلبلی مچا دیں کہ حکومت کا تختہ گرِا دو تب ہی ان بحرانوں کا خاتمہ
ممکن ہے اب ان لوگوں سے کوئی پوچھے بھلا حکومت کاتختہ الٹنے سے یہ بحران
کیسے ختم ہوں گے اور کیا آپ یہ بحران ختم کر پائیں گے اگر یہ حکومت آپ کو
مل جائے ؟اس سوال پر ان دھرنے دینے والوں کو گویا سانپ سونگھ جاتا ہے -
ڈاکٹر طاہر القادری اور چئیر مین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے شائد
بغیر کسی ٹھوس حکمت عملی کے نواز شریف کی حکومت گرانے کی کوشش کی جس میں
دونوں حضرات کو سخت ناکامی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ بغیر کسی حکمت عملی کے
اور صرف اپنی حکومت بنانے اور شہرت کے لیے گویا محض کسی فلم کو شوٹنگ کی جس
میں معصوم لوگوں کو بھی ساتھ میں خوب ذلیل و رسوا کیا گیامگر شائد اچھا ہی
ہوا اس قوم کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہیے جسے ہر سیاستدان تبدیلی اور انقلاب
کے نام پر صرف اپنے مقصد کے لیے استعمال کر کہ لولی پاب دے دیتا ہے۔
اب اگر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی بات کی جائے کیونکہ پچھلے دو ماہ سے وہ
بھی عمران خان کے ساتھ میڈیا کی زینت بنے رہے۔باوجود اس کے کہ قادری صاحب
کے بارے میں فیس بک پر کافی مشہور کیا گیا کہ قادری صاحب جھوٹ بولنے میں
کافی ماہر ہیں ۔اس کے باوجود اس میں بھی کوئی شک نہیں کر سکتا کہ جناب بہت
اچھے اور مانے ہوئے سکالر ہیں یہی وجہ تھی کہ ان کے دھرنے کی تعداد عمران
خان سے کہیں زیادہ رہی ۔ اپنے تمام مریدوں کو اسلام آباد لے کر آنا اور ملک
کے وزیر اعظم کو استعفی دینے کا الٹی میٹم دینا کیا ایک اچھا عمل تھا
؟قادری صاحب کا یہ رویہ ایک با شعور شخص کی سمجھ سے باہر ہے کہ وہ خود
الیکشن میں تو حصہ لیتے نہیں مگر جب ہی کینیڈا سے واپس آتے ہیں انقلاب
انقلاب کا رٹا لگانا شروع کر دیتے ہیں اور اسی انقلاب کے چکر میں اپنے
ہزاروں مریدین کو بھی ذلیل و رسوا کرتے ہیں اسکی مثال اس دن سے لگائی جا
سکتی جب قادری صاحب نے محرم الحرام کے احترام میں دھرنا ختم کرنے کا اعلان
کیاحالانکہ آپ کا دھرنے کے دوان ہی یہ فرمان بھی سامنے آیا تھا کہ جو اس
دھرنے کو چھوڑ کے جائے گا اس کو شہید کر دیا جائے ۔ بعد میں اگرچہ اپنی طرف
سے خوب وضاحتیں بھی دینے کی کوشش کرتے رہے ۔ مگر دھرنا ختم کر دیا گیا اور
دھرنے کے شرقاٗ کو روتا دھوتا چھوڑ کر چلے گئے یوں اپنے چاہنے والوں
کوانقلاب کے نام پر انہیں اتنے دن دھرنے میں بٹھانے کے بعد آخر میں لولی
پاپ دے دیا گیا۔
ٓٓآخری اطلاع آنے تک طاہرالقادری صاحب کینیڈا کے کسی ہوٹل کے باہر بیٹھے
برگر سے لطف اندوز ہوتے ہوئے دیکھے گئے ۔ یہ حال ہے ہمارے حکمرانوں کا ۔ جو
عوام کو سبز باٖغ دکھاتے ہیں اور جب اپنا مقصد پورا ہوجاتا ہے تو اپنی عوام
کو بیچ مجھدار چھوڑ کر چلے جاتے ہیں -
اب لگتا یہی ہے کہ ایسا ہی حال عمران خان صاحب نے اپنے سپورٹروں کے ساتھ
کرنا ہے کیونکہ تبدیلی اور گو نواز گومحض ایک نعرے تک ہی محدود رہا اب جلد
ہی خان صاب بھی دھرنا ختم کرنے کی سوچ میں ہیں مگر کوئی خاص بہانہ نہیں مل
رہا خان صاحب کو جس کی آڑ میں دھرنا ختم کیا جائے ویسے اب دھرنے میں لوگوں
کی تعداد تو بس کچھ زیادہ نہیں رہی البتہ مقامی لوگ رازانہ سیر سپاٹے کے
لیے چکر لگاتے رہتے ہیں جبکہ خان صاحب ان سب کو ہی اپنے سپورٹر سمجھ رہے
حالانکہ ایسا بالکل نہیں ہے کیونکہ ضروری نہیں دھرنے میں جانے والا ہر شحص
خان صاحب کا سپورٹر بھی ہے -
اس بات کا اندازہ مجھے اس لیے ہے کہ میرا ایک دوست پاکستان عوامی تحریک کے
دھرنے میں جاتا رہا جب میں نے اس سے پوچھا تم ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کو
سپورٹ کر رہے ہو تو اس نے انکار کیا اور کہا میں تو نوازلیگ کا سپورٹر ہوں
شغل میلے کے لیے دھرنے کا چکر لگا لیتا ہوں ۔اس بات سے بخوبی اندازہ ہوتاہے
کہ بھئی ان پر ہجوم جلسوں اور دھرنوں کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ حکومتیں
ایسے نہیں لائی جاتی نہ ایسے گرائی جاتی ہیں اگر حکومت میں آنا ہی ہے تو
عوام کے ووٹ پر حکومت بنائیں نا کہ اس طرح جلسوں اور دھرنوں میں عوام کو
کیوں ذلیل و رسوا کر رہیں ہے خان صاحب ؟اس سوال کا جواب آنے والے وقت اور
حالات سے بخوبی جلد ہی مل جائے گا ۔ اس لئے دیکھتے ہیں کہ اب یہ اونٹ کس
کروٹ بیٹھتا ہے۔ |