کیا آپ اس بات سے واقف ہیں کہ بھارت میں ایک نہیں بلکہ دو
تاج محل موجود ہیں؟ اور یہ دوسرا تاج محل ہندوستانی ریاست مہاراشٹر کے شہر
اورنگ آباد میں واقع ہے اور اس کے ساتھ کئی دلچسپ حقائق بھی وابستہ ہیں
آپ کو یہ جان کر بھی ضرور حیرت ہوگی کہ یہ تاج محل کوئی دورِ جدید کی تعمیر
نہیں بلکہ مغل بادشاہوں کے دور ہی کی ایک نشانی ہے-
|
|
اس محل کو بی بی کا مقبرہ ("Tomb of the Lady") کے نام سے جانا جاتا ہے اور
اسے چھٹے مغل بادشاہ اورنگزیب کے بیٹے شہزادہ اعظم شاہ نے اپنی ماں دلراس
بانو بیگم کی یاد میں تعمیر کروایا تھا- یہ تعمیر 1651 عیسوی سے لے کر
1661عیسوی تک جاری رہی-
بی بی کا مقبرہ آگرہ کے مشہور تاج محل سے متاثر ہو کر تعمیر کروایا گیا
اور اس کو تعمیر کروانے والا اعظم شاہ کوئی اور نہیں بلکہ مغل شہنشاہ شاہ
جہاں کا پوتا تھا- دنیا کے سات عجائبات میں سے ایک آگرہ میں واقع مشہور
تاج محل مغل شہنشاہ شاہ جہاں نے اپنی بیوی ممتاز بیگم کی یاد میں تعمیر
کروایا تھا-
اس وقت اعظم شاہ نے تاج محل کے مقابلے میں ایک یادگار مقبرے کی تعمیر
کروانے کا ارادہ کیا- لیکن بدقسمتی سے اپنے دادا شاہ جہاں کے خزانے تک
رسائی نہ ہونے اور غیرہنرمند مزدوروں کی وجہ سے تاج محل کی جو نقل سامنے
آئی وہ
انتہائی خراب تھی اور خوبصورتی کے حوالے کسی طور بھی حقیقی تاج محل کا
مقابلہ نہ کرسکی-
|
|
لیکن ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ بی بی کے مقبرے کی تاج محل سے مشابہت٬ اس کا
پیچیدہ ڈیزائن٬ نقش و نگاری اور مقبرے کے گرد موجود مغلیہ طرز کا باغ دیکھ
کر اسے ایک تعمیراتی عجوبہ ضرور قرار دیا جاسکتا ہے-
تاج محل سے بہت زیادہ مشابہہ ہونے کی وجہ سے اس مقبرے کو پیار سے “ دکن کا
تاج “ بھی کہا جاتا ہے-
یہ یادگار ایک کشادہ احاطے کے مرکز میں تعمیر کی گئی ہے اور اس مقبرے کی
چوڑائی 458 میٹر جبکہ لمبائی 275 میٹر ہے- اس احاطے میں محوری تالاب٬ پانی
کی گزر گاہیں٬ فوارے٬ نقش و نگار سے آراستہ پتھر اور وسیع راستے موجود ہیں-
تاج محل کی مانند اس مقبرے کے چاروں کونوں میں بھی ایک ایک مینار تعمیر کیا
گیا ہے اور مقبرے تک رسائی بھی تین اطراف سے سیڑھیوں کے ذریعے ممکن ہے-
البتہ اس مقبرے کا پیاز نما گنبد اور مینار تاج محل کے مقابلے میں نسبتاً
چھوٹے ہیں- |
|
آگرہ میں موجود تاج مکمل طور پر سفید ماربل سے آراستہ ہے جبکہ اس مقبرے میں
صرف چند سطحوں پر ماربل کا استعمال کیا گیا ہے- لیکن اس کمی کے باوجود یہ
مقبرہ فن تعمیرات کا ایک اعلیٰ نمونہ ہے-
اس مقبرے کا گنبد ہی ایک ایسا واحد حصہ ہے جو کہ مکمل طور پر ماربل سے
تعمیر کیا گیا ہے- مقبرے کی دیواروں
کا رنگ بھی کچھ کالا ہے اور یہی رنگ تاج
محل سے مقابلے کی صورت میں اس مقبرے کو غیر دلچسپ بناتا ہے-
ریکارڈ کے مطابق اس مقبرے کی تعمیر پر 7 لاکھ روپے کی لاگت آئی جبکہ اس وقت
تاج محل کی تعمیر پر تقریباً 32 ملین کی لاگت آئی تھی- اور یہی ایک بنیادی
وجہ بھی ہے کہ جس کی وجہ سے یہ مقبرہ تاج محل جیسی خوبصورتی حاصل کرنے میں
ناکام رہا-
|
|
ابتدا میں اورنگزیب تاج محل کے طرز پر بننے والی کسی شاہانہ یادگار کی
تعمیر کے حق میں نہیں تھا اور وہ اس تعمیر کے لیے راجھستان اور مغل سلطنت
کے دوسرے حصوں میں ہونے والی ماربل کی نقل و حمل کو روکنا چاہتا تھا-
لیکن اورنگزیب کا بیٹا اس یادگار کی تعمیر کا عزم کر چکا تھا اور وہ کسی نہ
کسی طرح اپنے والد کے فیصلے پرغالب آ ہی گیا-
|
VIEW PICTURE
GALLERY
|
|