جان سے پیارے سرتاج،
السلام و علیکُم و رحمتہ اللہ تعالیٰ و باراکاتہ
امید کرتی ہوں کہ یہ سطور آپ کو کامل صحت اور اطمنان کی حالت میں پائیں گی،
آج طویل عرصہ بعد یہ چند سطریں آپ کو لکھ رہی ہوں کہ ٹیلیفون پر آپ سے بات
کرنے کی ہمت جُٹا نہیں پائی اور ویسے بھی یہ بات سمجھاتے ہوئے شائد بہت خرچ
اُٹھ جاتا ٹیلیفون کا۔ شائد اس کا ایک سبب آپ کا غصہ بھی رہا ہو۔ پھر میں
نے سوچا کہ آپ کو لکھ کر ہی اس بات سے آگاہ کروں، اور جب آپ قدرے بہتر اور
پُرسکون ہوں تو ہم فون پر بات کر لیں۔
آپ جانتے تو ہیں کہ میں اللہ سُبحانہ و تعالیٰ پر اور اُن کی کتاب پر کامل
ایمان رکھتی ہوں اور اُس میں لکھے ہوئے ایک ایک حرف پر اندھا اعتماد ہے
مجھے۔ آپ سے شادی کو 14 برس ہو گئے ہیں اور آج تک میری یہ ہمت نہ ہوئی کہ
کسی بھی غیر محرم کی جانب آنکھ تک اُٹھا کے دیکھوں۔ آپ کو دیار غیر گئے ۸
برس بیت چکے ہیں اور اس بیچ آپ کبھی کبھار ہی آئے ہیں۔
آپ جانتے ہیں کہ میں آپ کے دُکھ سُکھ کی ساتھی ہوں اور حصول روزگار کی
اُلجھنوں کو برابر سمجھتی ہوں، کبھی آپ نے میری زبان سے ایک بھی حرف شکایت
نہ سُنا ہو گا۔ میں نے تو اندر سے جل جل کے خود کو راکھ کر لیا ہوا ہے۔
آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ میں نے آپ سے کبھی بھی کوئی سوال نہیں پوچھا ہے،
زبان درازی تو بہت دور رہی آپ کے سامنے آنکھ بھی نہیں اُٹھائی ہے۔ ان 14
برسوں کی رفاقت کا واسطہ دے کر آج ایک سوال پوچھنا چاہتی ہوں اور امید کرتی
ہوں کہ آپ بغیر غصہ کئے مجھے اس کا درست جواب دیں گے۔
کیا آپ نے گزشتہ تین دنوں میں کسی غیر عورت سے رشتہ قائم کیا ہے؟
پلیز غصہ پر قابو رکھئے، آپ جانتے ہیں کہ میں آپ سے کچھ چھپا نہیں سکتی، سچ
تو یہ ہے کہ گزشتہ تین دنوں سے گلی میں ایک نئے پڑوسی آئے ہیں اور میں نے
تین بار اُنہیں آنکھ بھر کے دیکھا ہے-
آپکی اور صرف آپکی
بی بی نور |