تحریک

تحریک ایک ایسا عمل ہے جو انسان کے ذھن میں پیدا ہوتی ہے اور پھلتی پھولتی ہے مگر اس کے لئے نظریہ ضروری ہوتا ہے ۔ نظریہ ہی جدوجھد کی طرف مائل کرتا ھے جس سے انقلاب رونما ہوتا ہے ۔ تحریکیں ہر دؤر میں کسی نہ کسی شکل میں اور کہیں نہ کہیں چل رہی ہوتی ہیں ، جس طرح تحریکِ پاکستان نے ہمیں قائد اعظم جیسا لیڈر مھیا کیا جن کی تعریف ان کے مخالفین بھی کرتے ہیں جبکہ یہ ایک بے مثال تحریک تھی جس نے انسانیت کی بقا اور مذھبی اقدار کی سا لمیت کو یقینی بنا یا ۔

یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ جہاں ظلم ، بربریت ، اور استحصال ہوتا ہے وہاں انسانی قدریں بری طرح پامال ہوتی ہیں اور پھر انہی کے درمیان تحریکوں کا وجود بننا شروع ہوتا ہے ۔ آج کل انصاف کی تحریک جس طرح سے اپنے منتقی انجام کی جانب بڑھ رہی ہے اس سے ان کے حمایتی طبقہ کو ھو سکتا ہے دھچکہ محسوس ہو ، اس بے یقینی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ ایک قسم کی اندرونی مایوسی ہے جس کے گرداب سے نکلنا بڑا مشکل لگ رہا ہے ۔ اب اگر یہاں سے واپسی ہوتی ہے تو جو مورال بنا ہے وہ پھر نہیں رہے گا ۔ یعنی تحریک کی بقا کا معاملا بھی درپیش ہے اور کارکنوں کے مورال کا بھی سوال ہے ۔ ہاں اگر عاشورہ کو جواز بنا کر دھرنا مؤخر کیا جاتا تو نہ یہ آپ کو دوبارہ یہاں آنے دیتے اور آپ کا موقف بھی اپنی جگہ اٹل رہتا اور اس سے تحریک میں ایک نئی جان پڑ سکتی تھی ۔ انہیں شاید مشیروں نے وقت اور حالات کی نزاکت سے آگاہ نہیں کیا ۔ ان اس عمل سے اب حکومت بڑی حد تک مطمعین ہوچکی ہے اور ان کے چہرے جو کچھھ دن پہلے مرجھائے ہوئے تھے اب ان پہ نکھار آگیا ہے اور ایک فتح مندی کا تاثر دینے لگے ہیں ۔ اس میں کون جیتا اور کون ہارا یہ سوال تو ظاہر ھوگیا ہے مگر یہ سارا عمل ایک تنبھیہ دے رہا ہے کہ غریب یا پسے ہوئے لوگوں کی حمایت کرنے والا ذلیل اور رسوا ہوگا ۔۔ ابھی تازہ سندھ اسمبلی میں تھر کے معاملے پر بات کرنے سے ان کا دماغ دھی میں بدل جانے کا خدشہ ہوا تو عام غریب کے بارے میں ان کی حالت کیا ہوگی ۔ یہ خود تو محلات میں رہتے ہیں مگر ان کے بارے میں بات سننا بھی گوراہ نہیں کرتے جو ان کے حامی اور ووٹر ہیں جن کے پاس نہ پینے کے لئے پانی ہے نہ دو وقت کی روٹی انہیں میسر ہے ، جہاں بھوک افلاس نے زندگی اجیرن کردی ہے جن کے لئے گندم میں مٹی ڈال کے ان کے افسر شاہی اپنا فرض ادا کر رہے ہیں جبکہ نشاندھی کرنے والے کے لئے جیل کے دروازے کھول دیئے جائیں یعنی غریب کی بھلائی بھی جرم ٹھری ۔ اور تمام مکاتب فکر کی خاموشی یہ عندیہ دے رہی کہ اندھیر نگر ہے اور چوپٹ راج قائم ہے -
sheedi Yaqoob Qambrani
About the Author: sheedi Yaqoob Qambrani Read More Articles by sheedi Yaqoob Qambrani: 14 Articles with 13001 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.