آسیب زدہ شہر اور عمارتیں

آج کے جدید دور میں بھی دنیا کے متعدد ممالک کے لوگ بھوتوں وغیرہ جیسی چیزوں پر یقین رکھتے ہیں جبکہ ترقی یافتہ مغربی ملکوں کے لوگ بھی تمام تر سائنسی ترقی کے باوجود ان خرافات پر یقین رکھتے ہیں۔ دنیا کے تقریباً ہر ملک میں ایسے شہر، قصبے، عمارتیں اور دوسری چیزیں موجود ہیں جنہیں آسیب زدہ قرار دیا جا چکا ہے۔ ایسے ہی چند آسیب زدہ شہروں، عمارتوں اور دوسری چیزوں کا ذکر کیا دنیا میگزین نے اپنی ایک رپورٹ میں جو کہ چند ترامیم کے بعد آپ کے لیے پیشِ خدمت ہے:
 

شاؤنی نمبر 81
یہ ایک متروک محل ہے جو بیجنگ کے ایک محلے چاؤیانگ مین میں واقع ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کومن تانگ کے ایک افسر کی محبوبہ کا بھوت اس محل میں گھومتا پھرتا ہے۔ اسے وہ افسر 1949ء میں تائیوان فرار ہوتے وقت یہیں چھوڑ گیا تھا۔ 2014ء میں بنائی جانے والی چینی زبان کی فلم ’’لافانی مکان‘‘ اسی آسیب زدہ محل میں فلمائی گئی تھی۔

image


دیوارِ چین
مقامی سیاحوں اور دیوارِ چین پر مختلف کاموں کے لیے مامور ملازموں نے بتایا ہے کہ انہوں نے دیوارِ چین پر فوجیوں کے مارچ کرنے کی آوازیں سنی ہیں اور بھوتوں کو دیکھا ہے۔ دیوارِ چین کے قریبی علاقوں کے بعض لوگ تو بھوتوں سے اس قدر خوف زدہ ہیں کہ اکیلے دیوار کے اوپر نہیں جاتے۔ انہیں یقین ہے کہ اگر وہ اکیلے دیوار کے اوپر جائیں گے تو ان کے ساتھ کوئی نہ کوئی برا واقعہ پیش آ جائے گا۔ ایک امریکی ٹیلی ویژن چینل کے آسیب زدہ مقامات کے بارے میں سلسلہ وار پروگرام ’’ڈسٹی نیشن ٹروتھ‘‘ کی ٹیم نے ایک رات دیوارِ چین پر بھی گزاری تھی۔

image


ووکانگ مینشن
یہ عمارت پہلی جنگِ عظیم کے دوران تعمیر کی گئی تھی۔ اس کا ڈیزائن ہنگری کے مشہور ماہرِ تعمیر لیڈسلیو ہوڈیک نے بنایا تھا۔ یہ اپارٹمنٹس پر مشتمل رہائشی عمارت ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ اس عمارت میں سیڑھیوں پر دوڑ کر چڑھنے کی آوازیں، خالی کمروں سے اونچی آوازیں اور شیشہ ٹوٹنے کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ساتویں منزل کے کونے والے اپارٹمنٹ میں بھوت ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ جس اداکارہ کا بھوت ہے، وہ اس اپارٹمنٹ میں رہتی تھی۔ اس نے اپارٹمنٹ کی کھڑکی سے نیچے کود کر خودکُشی کر لی تھی۔

image


چیو مینشن
اسے بیسویں صدی کے ابتدائی برسوں میں دو بھائیوں نے تعمیر کروایا تھا۔ وہ غریب کسان تھے جو ترقی کر کے کروڑپتی بن گئے تھے۔ وہ پُرتعیش انداز سے زندگی بسر کرتے تھے۔ اس محل کے گرد انہوں نے ایک باغ لگوایا تھا جس میں مور، چیتے اور مگرمچھ پالے گئے تھے۔ دونوں بھائی عین جوانی میں غائب ہو گئے تھے۔ اس وقت سے وہاں کام کرنے والے لوگ کہتے ہیں کہ انہوں نے بھوت دیکھے ہیں۔ اس کے علاوہ ان لوگوں کے جسموں پر عجیب و غریب جانوروں کے کاٹنے کے نشانات بھی پائے گئے ہیں۔

image


ٹیون مُن روڈ
کہا جاتا ہے کہ اس سڑک پر بھوت پھرتے ہیں۔ کئی گاڑیاں حادثوں کا شکار ہوئیں جن میں ڈرائیور ہلاک ہو گئے۔ لوگ کہتے ہیں کہ انہوں نے اچانک سڑک پر نمودار ہونے والے بھوتوں سے اپنی گاڑیاں ٹکرانے سے بچانے کی کوشش کی تھی جس کی وجہ سے حادثے پیش آئے تھے۔ بعض لوگوں نے ٹریفک پولیس کے افسروں کو بتایا کہ انہوں نے اس سڑک پر ڈرائیونگ کے دوران ایسا محسوس کیا جیسے گاڑی ان کے کنٹرول سے نکل گئی ہو اور کوئی غیرمرئی وجود اسے چلا رہا ہو۔

image


قلعہ بھان گڑھ
یہ قلعہ راجستھان کے ضلع اَلوَر کے قصبے بھان گڑھ میں واقع ہے۔ اسے سترہویں صدی میں بادشاہ سوائے مدھو سنگھ کے حکم پر تعمیر کیا گیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ قلعہ بابا بالاناتھ کی بددعا کے نتیجے میں برباد ہو گیا تھا۔ بابا بالا ناتھ ایک سادھو تھا۔ اس کا حکم تھا کہ کوئی گھر اس کے گھر سے اونچا تعمیر نہ کیا جائے۔ جب ایسا کیا گیا تو اس نے بددعا دی جس کے نتیجے میں قلعہ تباہ ہو گیا۔ مقامی لوگوں کہتے ہیں کہ انہوں نے یہاں بھوت دیکھے ہیں۔

image

گرینڈ پراڈی ٹاورز
یہ عمارت ممبئی میں امیروں کے علاقے میں واقع ہے۔ یہ ممبئی کی سب سے مشہور آسیب زدہ عمارت ہے۔ اس عمارت کو آسیب زدہ سمجھے جانے کی وجہ یہ ہے کہ یہاں بہت سارے لوگ خودکشی کر چکے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں انہوں نے خودکشی کرنے والوں کے بھوت یہاں گھومتے دیکھے ہیں۔

image

کراکو
یہ شہر اٹلی کے صوبے میٹرا میں واقع ہے۔ اسے فطری حوادث کے باعث تباہ ہو جانے پر خالی کیا گیا تھا۔ اس کے بعد یہ قصبہ سیاحوں کی دلچسپی کا مقام بن گیا۔ ورلڈ مونیومینٹس فنڈ نے 2010ء میں اسے اپنی واچ لسٹ میں شامل کیا۔ اس قصبے میں ہالی وڈ کی کئی مشہور فلموں کی فلم بندی کی گئی۔ ان فلموں میں دی پیشن آف کرائسٹ (The Passion of Christ) اور کوانٹم آف سولیس (Quantum of Solace) جیسی فلمیں شامل ہیں۔

image

اوکی کو کا کنواں
ہمیجی کیسل میں واقع اس کنویں کے بارے میں مقامی لوگ کہتے ہیں کہ یہاں اوکی کو کا بھوت دکھائی دیتا ہے۔ اوکی کو کا بھوت رات کے وقت کنویں میں سے نکل کر نو تک گنتی گنتا ہے، چیخیں مارتا ہے اور کنویں میں اتر جاتا ہے۔ اوکی کو جاپان کی ایک مقبول لوک کہانی کا کردار ہے۔ اس کہانی کا عنوان ’’اوکی کو اور نو پلیٹیں‘‘ ہے۔

image

صحرائے فرافرا
یہ صحرائے اَبیَض کے نام سے بھی معروف ہے۔ سیاحوں اور مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے فرعون اخناتون کے بھوت کو یہاں چلتے پھرتے دیکھا ہے۔ قدیم روایات کے مطابق اخناتون نے فرعون بننے کے بعد مصر کے دیوتاؤں کی پرستش ترک کر دی تھی۔ اس پر قدیم مصر کے مذہبی پیشواؤں نے اسے بددعا دی کہ مرنے کے بعد اس کی روح صحرا میں بھٹکتی رہے۔

image
YOU MAY ALSO LIKE:

There is nothing more haunting than a once-thriving town that has been abandoned and consumed by the elements. Here are images and detail from some of the most incredible ghost cities and buildings in the world.