بَرن آؤٹ ایک ذہنی بیماری اور
موجودہ دور میں عُروج پر ہے، ماہرین کے مُطابق حالیہ برسوں کے دوران اِس
بیماری میں ڈرامائی طور پر اِضافہ ہوا ہے،ایک تشخیص کے مُطابق بَرن آؤٹ
سینڈروم ایسی بیماری ہے جو دنیا بھر میں اِضافے کا باعث بنی ہوئی ہے۔
یہ کیسی بیماری ہے اور انسان خود کیسے جان سکتا ہے کہ وہ بَرن آؤٹ سینڈروم
کا شکار ہے ؟
طِبی زُبان میں جب سینڈروم کا تذکرہ ہوتا ہے تو بَرن آؤٹ کی بہت سی عِلامات
ظاہر ہوتی ہیں اور اُن علامات کو انسانی ذہن و جسم میں مختلف بیماریوں کا
پایا جانا اور جمع ہونا سمجھا جاتا ہے یہ علامات اور اِن کے اَثرات مختلف
کیسز میں جو تقریباًایک جیسے ہوتے ہیں انسانی جسم اور ذہن کو نِشانہ بناتے
اور تکلیف پہنچاتے ہیں ان علامات سے انسان کی کارکردگی شدید متاثر ہوتی ہے
اور وہ دائمی تھکاوٹ و ذہنی پریشانی میں مبتلا ہو جاتا ہے ، طِبی زُبان میں
ان علامات کو سی ایف ایس ( کرونک فیٹگ سینڈروم ) یعنی بَرن آؤٹ کہا جاتا ہے۔
بَرن آؤٹ کی اہم علامات۔بے حِسی کا عالم۔خود اِعتمادی کا فُقدان۔سوشل زندگی
سے کِنارہ کَشی۔جِسمانی کارکردگی میں نُمایاں کمی ۔ معمولاتِ زندگی کا
بوجھ۔نیند کی مِحرومی۔مُسلسل تھکاوٹ اور ذہنی و جذباتی چِڑ چڑا پن،ان
علامات کا شکار ہو کر انسان اپنے آپ کو بے یار ومدگار اور لاچار محسوس کرتا
ہے ، ذاتی معاملات کو اپنے تئیں کنٹرول نہیں کر پاتااور الگ تھلگ رہنے کو
ترجیح دیتا ہے ان حالات میں انسان نہیں جانتا کہ اپنے اندر کیسے ہمت پیدا
کرے کہ اس مصیبت سے چھٹکارہ حاصل کرے اور دوبارہ زندگی کی رونقیں حاصل ہوں
۔
ان حالات کا شکار ہونے والے کئی افراد خود اعتمادی کی کمی کے باعث کسی
دوسرے سے اپنی اس بیماری کا تذکرہ کرنے یا امداد حاصل کرنے سے گُریز کرتے
ہیں اور ان علامات پر کنٹرول نہ کر پانے سے عام طور پر الکوحل ،سلیپنگ پِلز
اور دیگر منشیات کا سہارا لیتے ہیں اور لاعلمی میں اس جھنجھٹ سے چھٹکارہ
پانے کی کوشش میں اس کونزیوم کے سبب زندگی کی رونقوں سے مزید دور اور
منشیات کے عادی ہو جاتے ہیں جو انہیں موت کے قریب لے جاتی ہیں۔سائنسدانوں
نے اس بیماری پر ریسرچ کی جس سے یہ بات سامنے آئی کہ اس بیماری کے ابتدائی
مرحلے میں عام طور پر پیشہ ورانہ افراد ہی متاثر ہوتے ہیں کیونکہ وہ اپنی
تما م توجہ اور توانائی کام پر رکھتے ہیں ان کیلئے کام سے بڑھ کر کوئی اور
چیز عزیز نہیں ہوتی،ضروریات زندگی کے حُصول کو پورا کرنے کیلئے اوور ٹائم
یا کام کے دوران وقفہ کئے بغیر کام کرتے رہتے ہیں ایسے افراد تمام زندگی
آرام یا تفریح کو نظر انداز کرتے ہیں اور کام ہی ان کی زندگی کا مقصد اور
منزل ہوتی ہے یہ افراد بَرن آؤٹ کی علامات کو سمجھنے سے قاصر ہوتے اور
بظاہر نارمل رہتے ہیں لیکن اس بات سے قطعی بے خبر ہوتے ہیں کہ انجانے اور
غفلت میں وہ ایک ایسی بیماری کو پال رہے ہیں جو پہلے مرحلے میں اوپر بیان
کی گئی علامات کا شکار ہونگے جس سے ان کی صحت شدید متاثر ہوگی اور دوسرے
مرحلے میں منشیات کے عادی اور پھر موت۔ ایسے افراد اپنی خواہش کی تکمیل اور
کامیابی حاصل کرنے کی جد وجہد میں اتنے سرشار ہوتے اور یہ سمجھتے ہیں کہ
میرے علاوہ کوئی دوسرا یہ کام مکمل نہیں کر سکتا اور اسی سرشاری کے سبب
تھکاوٹ میں چور ہونے سے ان پر انجانی و ہیجانی کیفیت طاری رہتی ہے جس کے
نتیجے میں وہ اپنی صحت کو تباہ کرتے اور بَرن آؤٹ میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
بَرن آؤٹ کی ان علامات سے متاثرہ افراد تفریح ، خاندان ، ثقافتی سر گرمیوں
،مشاغل اور مکمل آرام سے دور ہوتے اور کسی ایکٹی ویٹی میں حصہ نہیں لیتے
حتیٰ کہ کئی افراد کھانے پینے جیسی بنیادی ضروریات سے بھی اجتناب کرتے ہیں
جس سے ان کا معدہ خراب ہوتا ہے نیند میں خلل پڑتا ہے اور نفسیاتی طور پر
کمزور ہو جاتے ہیں دماغی فلٹر متاثر ہوتا اور بَرن آؤٹ جیسی بیماری کا آغاز
ہوتا ہے انہی وجوہات کے سبب ایسے افراد فیملی اور دوستوں یا ساتھیوں کے
ساتھ تعلقات کو ایک بوجھ سمجھتے ہیں اور شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا
ہے،ماہرین کا کہنا ہے ان افراد کی یاداشت پر بھی برا اثر پڑتا ہے اور بعض
اوقات ذہنی توازن کے مرض میں بھی مبتلا ہو سکتے ہیں۔
بَرن آؤٹ کی علامات مثال کے طور پر ایسے بھی دیکھی جاسکتی ہیں کہ ہر وقت
ڈپریشن یا سٹریس میں مبتلا رہنا ،تفریح یا انٹرٹینمنٹ سے دوری اور بالخصوص
کئی افراد احساس کمتری میں مبتلا ہونے سے بھی اپنی صحت کو تباہ کرتے ہیں
اور بعض اوقات ذہنی یا جسمانی انفیکشن سے واسطہ پڑجاتا ہے،جسمانی انفیکشن
میں معدے کی خرابی ،مدافعتی نظام کا متاثر ہونا اور ہڈیوں کی بیماری وغیرہ
شامل ہیں، تفریح اور سپورٹس کی کمی یا نیند کی محرومی کے باعث جسم کے کئی
حصوں میں تکلیف ہوتی ہے جس کے باعث ایسے افراد پین کلرز سے مناسبت رکھتی
ادویات جن میں سلیپنگ پِلز وغیرہ سر فہرست ہیں کا استعمال کرتے ہیں جو صحت
کیلئے مضر ثابت ہوتی ہیں اور دل یا دورانِ خون کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
انسان مایوسی میں ذہنی طور پر اتنا کمزور ہو جاتا ہے کہ خود کُشی کرنے کے
خیالات جنم لیتے ہیں ،ماہرین کا کہنا ہے اگر انسان بَرن آؤٹ کے ابتدائی
مرحلے میں کسی معالج سے رجوع کرے تو اس بیماری پر بروقت قابو پایا جا سکتا
ہے،ان کا کہنا ہے بَرن آؤٹ سے نہ صرف پیشہ ورانہ افراد متاثر ہوتے ہیں بلکہ
گھریلو خواتین بھی اس مرض کا شکار ہوتی ہیں،علاوہ ازیں بے روزگاری بھی بَرن
آؤٹ کا ایک اہم حصہ ہے۔
خواتین گھریلو ذمہ داریوں کے علاوہ بچوں کی پرورش کو اپنا اولین فرض سمجھتی
ہیں اور کام کی زیادتی انہیں جسمانی یا ذہنی طور پر متاثر کرتی ہے۔
بَرن آؤٹ سے اخراج۔بَرن آؤٹ سے باہر نکلنے کا واحد راستہ یہ کہ اگر آپ
واقعی اس بیماری میں مبتلا ہیں یا محسوس کرتے ہیں تو اپنی مدد آپ کے تحت اس
سے نکلنے کی کوشش کریں بدیگر صورت قریبی افراد سے رابطہ کریں ،بَرن آؤٹ سے
اخراج کیلئے کام پر زیادہ توجہ نہ دیں ،فیملی ، تفریح اور دوستوں کے ساتھ
زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں ،قدرتی وسائل کے علاوہ آخری حر بہ معالج اور
ادویات ہیں۔ |