میرے شہر کسووال کا جغرافیہ

محلِ و قوعـ: ۔
میرا شہر کسووال ایک چھوٹا سا مگر گنجان آباد شہر ہے ۔ چھوٹا اس لئے ہے کہ اس کے اِرد گرِدگھوڑی پال مربع ہے ۔ جس کے نیلام ہو نے کی قیامت تک توقع نہیں ہے ۔ اور گنجان آباد اس لئے ہے کہ کم رقبہ ہونے کے باوجود لوگ اندھا دھندکثیر المنزلہ عمارتیں تعمیر کر رہے ہیں ۔ زمین سونے کے بھاؤ بِک رہی ہے ۔ اس وجہ سے اس شہر کی قدرو قیمت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ ساہیوال کے مغرب اور میاں چنوں کے مشرق میں پایا جاتا ہے۔ پاکستان کی مشہور سڑک جی ٹی روڈ پر واقع ہے ۔

آب ہوا :۔
پاکستان کے مشہور چار موسم یہاں بھی اپنا فرض منصبی نبھاتے ہیں۔ گرمیوں میں د و سرے علاقوں کی نسبت بارش زرا کم ہوتی ہے۔ بارش کے لئے مانگی جانے والی ہم جیسے گنا گاروں کی دُعائیں زیادہ کارآمد ثابت نہیں ہوتیں ۔ زیادہ تر کالی گھٹائیں وقتاََ فوقتاََاپنا دیدار کراتی رہتی ہیں ۔ بہا ر کے رنگ ذرا کم ہی دیکھے جاتے ہیں کیونکہ بہا ر کے موسم میں کھلنے والے پھولوں کو توڑتے رہنا یہاں کے لوگوں کا شیوا ہے ۔

تاریخ :۔
1947ء کو بھارت سے ہجرت کرنے والے بہت سے کم لوگ آباد ہیں۔ یہی وجہ اس شہر کے تایخی ہونے کا ثبوت ہے۔ جتنی پاکستان کی عمر ہے اتنی ہی اس شہر کی عمر ہے ۔

تفریح گاہیں :۔
کسووال شہر کے مشرق میں ایک پُل واقع ہے ۔جو بائی پاس کو معرض وجود میں لانے کا پیش خیمہ بنا۔ وزیراعظم نواز شریف کا یہی ہم پر احسان ہے۔ کئی بار مرمت بھی ہو چکی ہے ۔ پُل کے اوپر کھڑے ہو کر مشرق کی طرف نظر دوڑائیں تو چیچہ وطنی کی طرف جانے والی دو ون وے سڑکیں اور سر سبز لہلہاتے ہوئے سفیدوں کا جنگل نظر آتا ہے۔ شاید ایسا منظر اسلام آباد میں رہنے والوں کو بھی نصیب میں نہ ہو۔ یہی ایک تفریح جگہ ہے ۔

تاریخی مقامات:۔
کسووال کے باشندے یہاں ریلوے اسٹیشن اور قدیم طرز کا تھانہ (جو 1965ء کو بنا تھا )کو آثار قدیمہ سمجھ کر خوش ہو لیتے ہیں ۔

باغات:۔
کسووال کے مشہور ترین باغات سبز باغ کہلاتے ہیں ۔ لیکن یہ صرف خاص خاص مواقع مثلاََانتخابات کے موقع پر دیکھائے جاتے ہیں ۔

کھیل کے میدان :۔
تمام شہر کی گلیاں کھیل کے میدان ہیں ۔ ریلوے اور بائی پاس کے درمیان ایک گراؤنڈ واقع ہے۔ جہاں کرکٹ کھیلی جاتی ہے ۔ بلے باز جب شاٹ مارتے ہیں تو گیند کا پیچھا کرنے والا فیلڈر پہلے بائی پاس پر سے ٹریفک کے گزرنے کا انتظار کرتا ہے ۔ اس وقفے میں بلے باز اتنے رنز بنا لیتے ہیں جتنے کبھی جاوید میانداد نے بھی نہ بنائے ہونگے ۔

کلچر :۔
یہاں کے لوگوں کا رویہ عموما خشک ہے ۔ مطلب نکال لینے کے بعد بھو ل جانے کا شیوہ عام ہے ۔ لڑنے بھڑنے کے لئے نئے نئے بہانے تراشے جاتے ہیں ۔ جو کبھی افلاطون کے ذہن میں سے بھی نہ گزرے ہونگے ۔

ذرائع آمد ورفت:۔
یہا ں کے زرائع آمدورفت بہت تیز ہے۔خصوصا شہر کے اندر ہر گاڑی کا تیزی سے گزرنا عام رواج ہے ۔ مسافر بسوں کے ڈرائیور وں کا ہاتھ ہارن پہ ہارن دینے پر دوسرا ہاتھ سٹیرنگ سنبھالنے پر اور ایک پاؤں ریس دینے پر ہوتا ہے ۔

ہوٹل:۔
یہاں کا مشہور ترین ہوٹل الجنت ریسٹورنٹ ہے ۔ کیونکہ یہ ہوٹل جنت فردوس سے کھانے درآمد کرتا ہے تاکہ اگلے جہا ن میں جنت کے کھانے کھانے میں دشواری پیش نہ آئے ۔

مشہور سوغات:۔
یہاں کی مشہور سوغات ــــــٹھنڈاقلفہ ہے۔یہ اتنایخ ٹھنڈا ہے کہ ایک کپ کھانے کے بعد پنکھے کی ہوا کی ضرورت نہیں رہتی تمام عمر کھانے والے بوڑھے ہو چکے ہیں ۔اس کی کرم نوازی سے دانت گرا چکے ہیں۔جبکہ نوجوان اس جہاد میں ابھی بھی مشغول ہیں۔

مشہور ہنر :۔
یہاں ہڈیاں جوڑنے والے حکیموں کی بہتات ہے پورے ضلع کی نمائندگی کرتے ہیں۔کشتی اور باکسنگ کے مقابلے میں پہلے پہنچتے ہیں تاکہ مریض کو خود نہ آنا پڑے۔پچھلے دنوں میں ایک کشتی کا مقابلہ دیکھ رہا تھا ۔ساتھ کھڑے ایک صاحب زور زور سے آوازیں لگا رہے تھے ۔ "توڑدے,توڑدے اس کی ہڈیاں" میں نے کہاحضرت صاحب کیا آپ اس کے دشمن ہیں۔کہنے لگے نہیں میں ہڈیوں کا ڈاکٹر ہوں۔

مزید معلومات کے لئے کسووال میں خود تشریف لائیں۔شکریہ۔
Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal
About the Author: Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal Read More Articles by Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal: 496 Articles with 578953 views Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal
Press Reporter at Columnist at Kassowal
Attended Government High School Kassowal
Lives in Kassowal, Punja
.. View More